اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے:
یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمۡ وَ یَہۡدِیَکُمۡ سُنَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ یَتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۶﴾ وَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یَّتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ۟ وَ یُرِیۡدُ الَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الشَّہَوٰتِ اَنۡ تَمِیۡلُوۡا مَیۡلًا عَظِیۡمًا ﴿۲۷﴾ يُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا ﴿٢٨﴾
اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے ۔ وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے ( 26,27,28: 4)
ان خواہشات نفس کی پیروی کرنے والوں سے مراد وہ ہر طرح کے لوگ ہیں جو اللہ کی ہدایات پر اپنے آباؤ اجداد کے رسم و رواج کو مقدم سمجھتے اور انہی چیزوں سے محبت رکھتے ہیں خواہ وہ یہود و نصاریٰ ہوں یا منافق یا دوسرے مشرکین ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے معاشرتی برائیوں کے خاتمہ کے لیے بیشمار ایسے احکامات نازل فرمائے جن پر عمل کرنا اکثر لوگوں کو ناگوار تھا-
اس طرح یہ نادان لوگ اس اصلاح کے کام میں رکاوٹیں ڈال رہے تھے جو اس وقت احکام الہٰی کے تحت انجام دیا جا رہا تھا ۔ دوسری طرف یہودی تھے جنہوں نے صدیوں کی موشگافیوں سے اصل خدائی شریعت پر اپنے خود ساختہ احکام و قوانین کا ایک بھاری خول چڑھا رکھا تھا ۔ بے شمار پابندیاں اور باریکیاں اور سختیاں تھیں جو انہوں نے شریعت میں بڑھالی تھیں ۔ بکثرت حلال چیزیں ایسی تھیں جنہیں وہ حرام کر بیٹھے تھے ۔ بہت سے اوہام تھے جن کو انہوں نے قانون خداوندی میں داخل کر لیا تھا ۔
اب یہ بات ان کے علماء اور عوام دونوں کی ذہنیت اور مذاق کے بالکل خلاف تھی کہ وہ اس سیدھی سادھی شریعت کی قدر پہچان سکتے جو قرآن پیش کر رہا تھا ۔ وہ قرآن کے احکام کو سن کر بے تاب ہو جاتے تھے ۔ ایک ایک چیز پر سو سو اعتراضات کرتے تھے ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ یا تو قرآن ان کے فقہاء کے تمام اجتہادات اور ان کے اسلاف کے سارے اوہام و خرافات کو شریعت الہٰی قرار دے ، ورنہ یہ ہرگز کتاب الہٰی نہیں ہے-
یہ اشارہ ہے منافقین اور قدامت پرست جہلاء اور نواحی مدینہ کے یہودیوں کی طرف ۔ منافقین اور قدامت پرستوں کو تو وہ اصلاحات سخت ناگوار تھیں جو تمدن و معاشرت میں صدیوں کے جمے اور رچے ہوئے تعصبات اور رسم و رواج کے خلاف کی جارہی تھیں - اسلام کو بھی اس قسم کے حالات کا چیلنج پیش ہے جس کا تدارک ضروری ہے-
....................
دین اسلام آسانی و نرمی والا دین ہے ، رحمت ومہربانی کا دین ہے :
Islam is a simple and easy religion [……..]
اللہ تعالی نے اس امت کواسی چيزکا مکلف بنایا ہے جس کی اس میں استطاعت وطاقت ہے- جوبھی اچھائ اوربھلائ کرے اسے اس کا اجروثواب حاصل ہوتا ہے اورجوبھی شرو برائ کا کام کرے اس پراس کا وبال اورگناہ ہے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا ہے :
“اللہ تعالی کسی کوبھی اس کی طاقت سے زيادہ مکلف نہیں کرتا اس کو جوبھی وہ عمل کرے اس کا اجروثواب اورجوبھی وہ گناہ کرے اس کا وبال اورگناہ بھی اس پرہی ہے ” البقرۃ ( 286 )
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے مسلمانوں پرمکلف کی گئ ہرچيز پرمشقت اورتنگی ختم کردی اوراسے اٹھا لیا ہے ۔ اللہ تعالی نے اسی کے متعلق بیان کرتے ہوۓ فرمایا :
اس اللہ تعالی نے تمہیں اختیار کرلیا ہے اور تم پرتمہارے دین میں کوئ تنگی نہیں کی الحج ( 78 )
مسلمان کا وہ گناہ جس کا سبب غلطی اوربھول یا پھر جبر ہے وہ اللہ تعالی کی جانب سے معاف کردیا گیا ہے ۔
اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
اے ہمارے رب اگرم ہم سے بھول ہوجاۓ یاپھرہم غلطی کرلیں توہمارا مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) ۔
حدیث میں آتا ہے کہ اس کے جواب میں اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ، یقینا میں نے ایسا کردیا ۔
مسلمان کے گناہوں کا محاسبہ اس وقت ہوتا ہے جب اسے عمدا اورجان بوجھ کرکیا جاۓ نہ کہ غلطی سے ۔
اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
جس میں تم غلطی کرلواس کا تم پرکوئ گناہ نہیں لیکن گناہ اس میں ہے جوتمہارے دل عمدا اورجان بوجھ کرکریں الاحزاب ( 5 ) ۔
اوراللہ تبارک وتعالی بڑا مہربانی اوررحم کرنے والا ہے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوآسانی اوریکسو اورنرمی والا دین دے کر مبعوث فرمایا ۔
اللہ جل شانہ کا کا ارشاد ہے :
اللہ تعالی تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اوروہ تمہیں مشکل اورسختی میں نہیں ڈالنا چاہتا البقرۃ ( 185 ) ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے :
( یقینا دین ( اسلام ) آسان ہے اورجوبھی دین میں طاقت سے زيادہ سختی کرتا ہے وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا ، توتم میانہ روی اختیار کرو ، اور صحیح کام کرو اورخوشياں بانٹو ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 39 ) ۔
اورشیطان جوکہ انسان کاسب سے بڑا اورازلی دشمن ہے اسے اللہ تعالی کے ذکر سے غافل کردیتا اوراسے کے لیے گناہ و معصیت کومزين کرتا ہے تا کہ وہ اس کا ارتکاب کرنے سے ہچکچاہٹ نہ محسوس کرے ۔
اللہ تبارک وتعالی کے ارشاد کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
{ ان پرشیطان نے غلبہ حاصل کرلیا اورانہیں اللہ تعالی کا ذکر بھلا دیا ، یہ شیطانی لشکر ہے ، بلاشک شبہ شیطانی لشکر ہی خسارہ میں ہے } المجادلۃ (19)
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے دل میں پیدا ہونے کی بات اورسوچ کوبھی معاف کردیا ہے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( یقنا اللہ تعالی نے میری امت کواس کے دل میں پیدا ہونے والی باتوں اورخیالا ت سے درگزر فرمادیا ہے لیکن جب وہ اس کوزبان پر لیے آئيں یا پھر اس پرعمل کرلیں تومعاف نہيں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 127 ) ۔
جوبھی کوئ معصیت وگناہ کا مرتکب ہواوراللہ تعالی نے اس کے گناہ پرپردہ ڈالا تواس کے لیے یہ جائزنہیں کہ وہ اس معصیت اورگناہ کا پرچارکرتا پھرے اورلوگوں کو بتاۓ کہ میں نے ایسا کیا تھا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
میری ساری امت کودرگزر کردیا گیا ہے مگرگناہ کا اعلان کرنے والوں کونہیں – صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2990 ) ۔
اورجب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعدنادم ہوتا ہوا اس سےتوبہ کرتا ہے تواللہ تعالی بھی اس کی توبہ قبول فرماتے ہیں ۔
اللہ غفور رحیم کا فرمان ہے :
{ تمہارے رب نے مہربانی کرنا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے ، توجوشخص بھی تم میں سے جہالت کی بنا پرکوئ گناہ اورمعصیت کرلے اوراس کے بعد توبہ کرتا ہوۓ اصلاح کرلے تویقینا اللہ تعالی بڑی مغفرت والا اوربڑی رحمت والا ہے } الانعام ( 54 ) ۔
اوراللہ تبارک وتعالی بڑی کرم وسخاکامالک ہے وہ حسنات و نیکیوں میں تواضافہ فرماتا اوراورگناہوں اورمعصیات سے معاف اوردرگزر فرماتا ہے ۔
جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے حدیث قدسی بیان کرتے ہوۓ فرمایا ہے :
“بلاشبہ اللہ تعالی نے نیکیوں اور برائیوں کولکھا پھر انہیں بیان کیا ، توجوبھی کسی نیکی کرنے کا ارادہ کرتا ہے اوراس پرعمل نہیں کرتا اللہ تعالی اسے اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں ، اورجو ارادہ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے اپنے پاس دس نیکیوں سے سات سوبلکہ اس سے بھی زيادہ تک کے اضافہ کے ساتھ لکھتے ہیں- اورجوکوئ برائ کرنے کاارادہ کرتا اوراس پرعمل نہیں کرتا تواللہ تعالی اس کے لیے اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں ، اوراگروہ ارادہ کرنے کے بعد اس پرعمل بھی کرلیتا ہے تواللہ تعالی اسے صرف ایک ہی برائ لکھتے ہیں ” [متفق علیہ ، صحیح بخاری کتاب الرقائق حدیث نمبر( 81 )] ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا (اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس (اس لیے) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ ” [حدیث نمبر: 39 کتاب الایمان صحیح بخاری]
اسلام آسان دین -Islam is Easy
دین اسلام آسانی و نرمی والا دین ہے ، رحمت ومہربانی کا دین ہے :
Islam is a simple and easy religion [……..]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا (اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس (اس لیے) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ ” [حدیث نمبر: 39 کتاب الایمان صحیح بخاری]
اور اسی لیے اللہ تعالی نے اس امت کواسی چيزکا مکلف بنایا ہے جس کی اس میں استطاعت وطاقت ہے- جوبھی اچھائ اوربھلائ کرے اسے اس کا اجروثواب حاصل ہوتا ہے اورجوبھی شرو برائ کا کام کرے اس پراس کا وبال اورگناہ ہے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا ہے :
“اللہ تعالی کسی کوبھی اس کی طاقت سے زيادہ مکلف نہیں کرتا اس کو جوبھی وہ عمل کرے اس کا اجروثواب اورجوبھی وہ گناہ کرے اس کا وبال اورگناہ بھی اس پرہی ہے ” البقرۃ ( 286 )
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے مسلمانوں پرمکلف کی گئ ہرچيز پرمشقت اورتنگی ختم کردی اوراسے اٹھا لیا ہے ۔ اللہ تعالی نے اسی کے متعلق بیان کرتے ہوۓ فرمایا :
اس اللہ تعالی نے تمہیں اختیار کرلیا ہے اور تم پرتمہارے دین میں کوئ تنگی نہیں کی الحج ( 78 )
مسلمان کا وہ گناہ جس کا سبب غلطی اوربھول یا پھر جبر ہے وہ اللہ تعالی کی جانب سے معاف کردیا گیا ہے ۔
اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
اے ہمارے رب اگرم ہم سے بھول ہوجاۓ یاپھرہم غلطی کرلیں توہمارا مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) ۔
حدیث میں آتا ہے کہ اس کے جواب میں اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ، یقینا میں نے ایسا کردیا ۔
مسلمان کے گناہوں کا محاسبہ اس وقت ہوتا ہے جب اسے عمدا اورجان بوجھ کرکیا جاۓ نہ کہ غلطی سے ۔
اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
جس میں تم غلطی کرلواس کا تم پرکوئ گناہ نہیں لیکن گناہ اس میں ہے جوتمہارے دل عمدا اورجان بوجھ کرکریں الاحزاب ( 5 ) ۔
اوراللہ تبارک وتعالی بڑا مہربانی اوررحم کرنے والا ہے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوآسانی اوریکسو اورنرمی والا دین دے کر مبعوث فرمایا ۔
اللہ جل شانہ کا کا ارشاد ہے :
اللہ تعالی تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اوروہ تمہیں مشکل اورسختی میں نہیں ڈالنا چاہتا البقرۃ ( 185 ) ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے :
( یقینا دین ( اسلام ) آسان ہے اورجوبھی دین میں طاقت سے زيادہ سختی کرتا ہے وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا ، توتم میانہ روی اختیار کرو ، اور صحیح کام کرو اورخوشياں بانٹو ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 39 ) ۔
اورشیطان جوکہ انسان کاسب سے بڑا اورازلی دشمن ہے اسے اللہ تعالی کے ذکر سے غافل کردیتا اوراسے کے لیے گناہ و معصیت کومزين کرتا ہے تا کہ وہ اس کا ارتکاب کرنے سے ہچکچاہٹ نہ محسوس کرے ۔
اللہ تبارک وتعالی کے ارشاد کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
{ ان پرشیطان نے غلبہ حاصل کرلیا اورانہیں اللہ تعالی کا ذکر بھلا دیا ، یہ شیطانی لشکر ہے ، بلاشک شبہ شیطانی لشکر ہی خسارہ میں ہے } المجادلۃ (19)
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے دل میں پیدا ہونے کی بات اورسوچ کوبھی معاف کردیا ہے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( یقنا اللہ تعالی نے میری امت کواس کے دل میں پیدا ہونے والی باتوں اورخیالا ت سے درگزر فرمادیا ہے لیکن جب وہ اس کوزبان پر لیے آئيں یا پھر اس پرعمل کرلیں تومعاف نہيں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 127 ) ۔
جوبھی کوئ معصیت وگناہ کا مرتکب ہواوراللہ تعالی نے اس کے گناہ پرپردہ ڈالا تواس کے لیے یہ جائزنہیں کہ وہ اس معصیت اورگناہ کا پرچارکرتا پھرے اورلوگوں کو بتاۓ کہ میں نے ایسا کیا تھا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
میری ساری امت کودرگزر کردیا گیا ہے مگرگناہ کا اعلان کرنے والوں کونہیں – صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2990 ) ۔
اورجب انسان کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعدنادم ہوتا ہوا اس سےتوبہ کرتا ہے تواللہ تعالی بھی اس کی توبہ قبول فرماتے ہیں ۔
اللہ غفور رحیم کا فرمان ہے :
{ تمہارے رب نے مہربانی کرنا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے ، توجوشخص بھی تم میں سے جہالت کی بنا پرکوئ گناہ اورمعصیت کرلے اوراس کے بعد توبہ کرتا ہوۓ اصلاح کرلے تویقینا اللہ تعالی بڑی مغفرت والا اوربڑی رحمت والا ہے } الانعام ( 54 ) ۔
اوراللہ تبارک وتعالی بڑی کرم وسخاکامالک ہے وہ حسنات و نیکیوں میں تواضافہ فرماتا اوراورگناہوں اورمعصیات سے معاف اوردرگزر فرماتا ہے ۔
جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے حدیث قدسی بیان کرتے ہوۓ فرمایا ہے :
“بلاشبہ اللہ تعالی نے نیکیوں اور برائیوں کولکھا پھر انہیں بیان کیا ، توجوبھی کسی نیکی کرنے کا ارادہ کرتا ہے اوراس پرعمل نہیں کرتا اللہ تعالی اسے اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں ، اورجو ارادہ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے اپنے پاس دس نیکیوں سے سات سوبلکہ اس سے بھی زيادہ تک کے اضافہ کے ساتھ لکھتے ہیں- اورجوکوئ برائ کرنے کاارادہ کرتا اوراس پرعمل نہیں کرتا تواللہ تعالی اس کے لیے اپنے پاس ایک مکمل نیکی لکھ دیتے ہیں ، اوراگروہ ارادہ کرنے کے بعد اس پرعمل بھی کرلیتا ہے تواللہ تعالی اسے صرف ایک ہی برائ لکھتے ہیں ” [متفق علیہ ، صحیح بخاری کتاب الرقائق حدیث نمبر( 81 )] ۔
دین میں کچھ آسانیاں اور سہولیات درج ذیل ہیں ، تفصیلات لنکس پر موجود ہیں …
- مسجد سے دوری پر گھر میں نماز پڑھنا:
- نماز کی اہمیت ، مسائل ، طریقه اور جمع بین الصلاتین
- سفر میں نمازقصر ، مختصر کرنا
- باجماعت نماز
- بیماری یا عذر ہو تو کرسی پر یا اشارہ سے نماز پڑھنا
- پانی نہ ہو یا کوئی عذر ہو تو تیمم کرنا
- بیماری یا سفر میں روزہ نہ رکھنا قصر اور بعد میں روزے پورا کرنا
- وضو میں جراب یا موزہ پر مسح کرنا
- مجبوری اور حرام و حلال
- قتل خطا کا کفارہ
- اپنا دفاع كرتے ہوئے كسى دوسرے كو قتل كرنے ميں ديت يا كفارہ كى …
- تاویل غیر مکفرہ کے لئے قواعد و ضوابط، اور اس بارے میں کچھ فوائد …
- نقاب ، حجاب: قرآن , حدیث اور اجماع
- خوشخبری – رحمتوں اور برکتوں کا خزانہ
- مزید :
- دین اسلام کے نمایاں پہلو ...
- Only Muslim صرف مسلم
- ORLDLY LIFE حیات دنیا
- SOCIETY معاشرہ
- اخلاقیات Ethics & Morality
- اخلاقیات - قرآن منتخب آیات 99 Ethics Verses
- [Source: https://islamqa.info/ur/10590]
~~~~~~~~~~~~
آخری کتاب یا کتب؟
الله تعالی کی طرف سےنازل آخری کتاب ہدایت قرآن کریم ، سنت رسول اللهﷺ، سنت خلفاء راشدین و صحابہ اکرام کی روشنی میں ، پہلی صدی ہجری کے دین اسلام کا احیاء - تحقیق و تجزیہ
اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا [القرآن 5:3]
آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بطور دین کے پسند کرلیا
This day have I perfected your religion, completed My favour & have chosen Islam as your religion.[Quran5:3]
اس تحقیق میں دین اسلام اور تاریخ کے سب سے اہم موضوع کو زیر بحث لاتا ہے، ایک سنگین غلطی (یا دھوکہ ) جسے بارہ صدیوں سے نظرانداز کیا گیا ہے۔ براہ کرم جب آپ یہ تحقیق پڑھتے ہو تواپنے ذہن کو روایتی مذہبی پیشواؤں کی مخصوص سوچ سے آزاد رکھ کہ صرف قرآن و سنت کو سوچ کا محور بنا کر چلنا ہو گا، اگر آپ ایسا نہیں کر سکتے اور مذہبی پیشواؤں کو قرآن کی اصطلاح میں یہود و نصاریٰ کی طرح “رب” مانتے ہو ۓ کلام الله اور سنت رسول کونذر انداز کرتے ہیں تو، یہ تحقیق آپ کے لیے نہیں …. لنکس >>>>
.