Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

تخلیق آدم، ابلیس , میثاق الست وآزمائش

انسان کے ذہن میں اکثر یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ : ہم اس دنیا میں کیوں ہیں؟ ہمارا مقصد حیات کیا ہے؟ کامیاب انسان کون ہے؟ الله تعالی ہم سے کیا چاہتا ہے؟ نجات اور بخشش کے لیے کیا اہم ترین ہے؟

 الله تعالی نے ان اہم ترین سوالات کا جواب قرآن میں مکمل تفصیل سے دیا اور مزید ہماری آسانی کے لیےان کا خلاصہ صرف تین آیات میں دے دیا کہ دنیا و آخرت میں کامیابی اور خسارہ (ناکامی) کی بنیاد, کون سے اہم ستونوں پر کھڑی ہے:

ترجمہ : انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے، سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے رآن,سورة العصر: 103)

[مزید تفصیل .....]

لیکن اسنان کی تخلیق اور آزمائش کی تفصیل کا علم ضروری ہے - الله نے فرمایا: (ترجمہ)

" ہم نے انسان کو سٹری ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا (15:26 تفسیر) اور اُس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے تھے [ترجمہ : سورہ الحجر آیت 26 سے 50 پھر یاد کرو اُس موقع کو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ "میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں جب میں اُسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدے میں گر جانا" چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ اُس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا رب نے پوچھا "اے ابلیس، تجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟ Read more »

اس نے کہا "میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں اِس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے" رب نے فرمایا "اچھا تو نکل جا یہاں سے کیونکہ تو مردود ہے اور اب روز جزا تک تجھ پر لعنت ہے" اُس نے عرض کیا "میرے رب، یہ بات ہے تو پھر مجھے اُس روز تک کے لیے مہلت دے جبکہ سب انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے" فرمایا "اچھا، تجھے مہلت ہے اُس دن تک جس کا وقت ہمیں معلوم ہے" وہ بولا "میرے رب، جیسا تو نے مجھے بہکایا اُسی طرح اب میں زمین میں اِن کے لیے دل فریبیاں پیدا کر کے اِن سب کو بہکا دوں گا سوائے تیرے اُن بندوں کے جنہیں تو نے اِن میں سے خالص کر لیا ہو" فرمایا "یہ راستہ ہے جو سیدھا مجھ تک پہنچتا ہے  بے شک، جو میرے حقیقی بندے ہیں ان پر تیرا بس نہ چلے گا تیرا بس تو صرف اُن بہکے ہوئے لوگوں ہی پر چلے گا جو تیری پیروی کریں اور ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے" یہ جہنم (جس کی وعید پیروان ابلیس کے لیے کی گئی ہے) اس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لیے اُن میں سے ایک حصہ مخصوص کر دیا گیا ہے بخلاف اِس کے متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے  اور اُن سے کہا جائے گا کہ داخل ہو جاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ بے خوف و خطر اُن کے دلوں میں جو تھوڑی بہت کھوٹ کپٹ ہوگی اسے ہم نکال دیں گے، وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے اُنہیں نہ وہاں کسی مشقت سے پالا پڑے گا اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے اے نبیؐ، میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت درگزر کرنے والا اور رحیم ہوں مگر اِس کے ساتھ میرا عذاب بھی نہایت دردناک عذاب ہے (15:50)

پہلا حکم - میثاق الست، عالم ارواح

"اور اے نبی ، لوگوں کو یاد دلاؤ وہ وقت جبکہ تمہارے رب نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور انہیں خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا تھا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ضرور آپ ہی ہمارے رب ہیں ، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں ۔ یہ ہم نے اس لیے کیا کہ کہیں تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ دو کہ ہم اس بات سے بے خبر تھے" (قران 7:172)

درحقیقت سب انسان اپنے خالق کے ساتھ ایک میثاق میں بندھے ہوئے ہیں اور سب انسانوں کو  ایک روز جواب دہی کرنی ہے کہ انہوں نے اس میثاق کی کہاں تک پابندی کی ۔ یہ میثاق الست، عام عہد کا ذکر ہے جو فرداً فرداً تمام انسانوں سے لیا گیا تھا اور یہ اس دور کا واقعہ ہے جب اللہ تعالیٰ آدم کو پیدا کرچکے تھے-  ”اللہ تعالیٰ نے سب کو جمع کیا اور ( ایک ایک قسم یا ایک ایک دور کے ) لوگوں کو الگ الگ گروہوں کی شکل میں مرتب کر کے انہیں انسانی صورت اور گویائی کی طاقت عطا کی ، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں آپ اپنے اوپر گواہ بناتے ہوئے پو چھا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے عرض کیا ضرور آپ ہمارے رب ہیں ۔ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تم پر زمین و آسمان سب کو اور خود تمہارے باپ آدم کو گواہ ٹھیراتا ہوں تا کہ تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ سکو کہ ہم کو اس کا علم نہ تھا ۔ خوب جان لو کہ میرے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں ہے اور میرے سوا کوئی رب نہیں ہے ۔ تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیرانا ۔ میں تمہارے پاس اپنے پیغمبر بھیجوں گا جو تم کو یہ عہد و میثاق جو تم میرے ساتھ باندھ رہے ہو ، یاد دلائیں گے اور تم پر اپنی کتابیں بھی نازل کروں گا ۔ اس پر سب انسانوں نے کہا کہ ہم گواہ ہوئے ، آپ ہی ہمارے رب اور آپ ہی ہمارے معبود ہیں ، آپ کے سوا نہ کوئی ہمارا رب ہے نہ کوئی معبود“ - ان کے لیے کوئی صحیح طریق زندگی اس کی بندگی و فرماں برداری ( اسلام ) کے سوا نہیں ہے ۔ 

عہد الست کی تفصیل اور حالات ارضی

 یہ اقرار اس لیے لیا گیا تھا کہ خلافت ارضی کی بنیاد اس وقت تک اٹھ ہی نہیں سکتی جب تک انسان ان دو باتوں کا اقرار نہ کرلے۔ ایک یہ کہ اس کائنات کا یقینی طور پر کوئی خالق موجود ہے اور دوسرے یہ کہ وہی خالق اس کائنات کی تربیت کر کے اس کو حد کمال تک پہنچانے والا ہے اور اس کے سوا کوئی پروردگار نہیں گویا یہی شہادت خلافت ارضی کے لیے بنیادی پتھر کا کام دیتی ہے اگر اس بنیاد کو نیچے سے کھینچ لیا جائے تو خلافت ارضی کا تصور بھی محال ہے لہذا بنی آدم کی تمام تر ارواح میں اس بنیادی حقیقت کی تخم ریزی کردی گئی۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ عہد اتنا اہم تھا تو انسان کو یاد کیوں نہیں رہا ؟ اس کا الزامی جواب تو یہ ہے کہ انسان کو تو یہ بھی یاد نہیں کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ میں رہا تھا پھر اس سے پیدا ہوا کہاں پیدا ہوا ؟ کس وقت ہوا۔ غرض یہ کہ بیشمار ایسی باتیں ہیں جو انسان کو یاد نہ رہنے کے باوجود اپنی جگہ پر ٹھوس حقیقتیں ہوتی ہیں لہذا یاد نہ رہنے کا عذر معقول نہیں ہوسکتا اور حقیقی جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو یہ منظور ہی نہ تھا کہ وہ عہد انسان کو ہر وقت یاد رہے کیونکہ اس صورت میں انسان اللہ سے بغاوت اور اس کی نافرمانی کر ہی نہیں سکتا تھا اور یہ بات مشیت الہٰی کے خلاف ہے کیونکہ یہ دنیا انسان کے لیے دارالامتحان ہے لہذا اس واقعہ کو انسان کے شعور میں نہیں بلکہ تحت الشعور یا وجدان میں رکھ دیا گیا اور یہ اسی داعیہ کا اثر ہے کہ بعض دفعہ پکے کافر اور دہریہ قسم کے لوگ بھی اللہ تعالیٰ کی ذات کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں یا مصیبت کے وقت لاشعوری طور پر اسے پکارنے لگتے ہیں۔ اس عہد کے لاشعور میں موجود ہونے کا دوسرا ثبوت یہ ہے کہ انسان میں دو طرح کی استعدادیں رکھی گئی ہیں ایک بالقوۃ، دوسری بالفعل۔ مثلاً ایک انسان پینٹر بننا چاہتا ہے تو وہ اسی صورت میں ممکن ہے جبکہ اس میں یہ استعداد بالقوۃ موجود ہو یعنی وہ پینٹر بننے کی صلاحیت رکھتا ہو پھر اسے اس کے مطابق خارجی ماحول میسر آجائے یعنی اسے کوئی استاد وقت اور متعلقہ آلات اور سامان مل جائے تو محنت سے وہ پینٹر بن جائے گا۔ اس وقت اس کی وہ استعداد جو بالقوۃ تھی وہ بالفعل میں تبدیل ہوگئی اور اگر انسان یہ چاہے کہ وہ فرشتہ بن جائے تو وہ کبھی نہ بن سکے گا خواہ لاکھوں کوششیں کرے کیونکہ اس میں فرشتہ بننے کی استعداد بالقوۃ موجودہی نہیں ہے۔ 

قرآن کس لحاظ سے ذکر اور تذکرہ ہے ؟

اب ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ اس عہد الست کی یاد اور خلافت ارضی کی استعداد انسان میں بالقوۃ موجود ہے پھر جب اسے خارج سے موافق ماحول اور سامان میسر آجاتا ہے تو اس کی یہی استعداد بالفعل میں تبدیل ہوجاتی ہے موافق سامان اور ماحول سے یہاں مراد اللہ تعالیٰ کے پیغمبر اور اس کی کتابیں ہیں جو انسان کی استعداد کو صحیح راستے پر چلا دیتی ہیں تو اس ماحول سے ایسا صالح عنصر وجود میں آجاتا ہے جو خلافت کی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کے معیار پر پورا اترتا ہے اسی لیے قرآن میں انبیاء و رسل کو مذکر (اس عہد الست بربکم کی یاددہانی کرانے والے) اور خود قرآن کو ذکر اور تذکرہ (یاد دہانی) کہا گیا ہے گویا انبیاء (علیہ السلام) اور کتابوں کا یہ کام ہوتا ہے جو استعداد انسان کے اندر بالقوۃ موجود تھی اس کو یاد دہانی کراتے رہیں اور اسے بالفعل کے مقام پر لے آئیں۔ 

اس میثاق کا کمال ہے کہ افریقہ اور آسٹریلیا کے کچھ قبائل جن کا تھذیب سے تعلق نہیں وہ بھی ایک رب کو تسلیم کرتے ہیں-

"الله کی قسم، اے محمدؐ، تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ) شیطان نے اُن کے برے کرتوت اُنہیں خوشنما بنا کر دکھائے (اور رسولوں کی بات انہوں نے مان کر نہ دی) وہی شیطان آج اِن لوگوں کا بھی سرپرست بنا ہوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں- ہم نے یہ کتاب تم پر اس لیے نازل کی ہے کہ تم اُن اختلافات کی حقیقت اِن پر کھول دو جن میں یہ پڑے ہوئے ہیں یہ کتاب (قرآن ) رہنمائی اور رحمت بن کر اتری ہے اُن لوگوں کے لیے جو اِسے مان لیں" (16:63,64)

سورة الفاتحة

ترجمہ : اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے (1) تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام کائنات کا رب ہے (2) رحمان اور رحیم ہے (3) روز جزا کا مالک ہے (4) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں (5) ہمیں سیدھا راستہ دکھا (6) اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا، جو معتوب نہیں ہوئے، جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں (قرآن: 1:7)

پورا قرآن اس کی تشریح ہے کہ وہ سیدھاراستہ (الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ) کیا ہے؟ 

🌹🌹🌹
احکام القرآن https://bit.ly/AhkamAlQuraan
 خلاصہ قرآن 30 پارہ (پی دی ایف ) https://bit.ly/Quran30ParahSummary 


Popular Books