Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

جھنم اور أَصْحَابُ النَّارِ

.

جھنم کا لفظ قرآن میں 77 آیات[1] میں 77 مرتبہ آیا ہے اور یہ لفظ اردو میں بھی عربی معانی میں استعمال ہے- اس کے علاوہ "أَصْحَابُ النَّارِ" 16آیات میں 34 مرتبہ استعمال ہو ہے، اس کا ترجمہ دوزخی (أَصْحَابُ النَّارِ) یا دوزخ (hell) والے کیا گیا ہے-انگریزی ترجمہ میں hell  183 مرتبہ آیا ہے -
"اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔ اور جب ستارے بکھر جائیں گے۔ اور جب سمندر بہہ پڑیں گے۔ اور جب قبریں تہ و بالا کر دی جائیں گی۔ عَلِمَتۡ نَفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ وَاَخَّرَتۡؕ‏ ۞
تب ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا ہے اور پیچھے کیا چھوڑا ہے؟
اے انسان تجھے کس چیز نے اپنے (رحیم و) کریم پروردگار سے دھو کے میں ڈال رکھا ہے؟
جس نے تجھے پیدا کیا پھر (تیرے اعضاء کو) درست بنایا (اور) پھر تجھے متناسب بنایا۔ جس شکل میں چاہا تجھے ترتیب دے دیا۔ ہرگز نہیں! بلکہ (اصل حقیقت یہ ہے کہ) تم جزا و سزا (کے دن) کو جھٹلاتے ہو۔ حالانکہ تم پر نگران (ملائکہ) مقرر ہیں۔ معزز لکھنے والے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔

بےشک نیکوکار لوگ عیش و آرام میں ہوں گے۔ اور بدکار لوگ دوزخ میں ہوں گے۔ وہ جزا (سزا) والے دن اس میں داخل ہوں گے۔
اور وہ اس سے اوجھل نہیں ہوں گے۔
تمہیں کیا معلوم کہ وہ جزا و سزا کا دن کیا ہے؟ (پھر سنو) تمہیں کیا معلوم کہ جزا (و سزا) والا دن کیا ہے؟
جس دن کوئی کسی دوسرے کے کام نہ آسکے گا اور اس دن معاملہ (اختیار) اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہوگا۔ (ترجمہ : القرآن - سورۃ نمبر 82 الإنفطار، آیت 19-1)


دوزخ کے سات طبقے ہیں:-1. جہنم، 2. لظیٰ، 3. حطمہ، 4. سقر، 5. سعیر، 6. جحیم، 7. ہاویہ-
ان ساتوں طبقوں میں کم و بیش اور مختلف قسم کا عذاب ہے۔ اگر دوزخ سے ایک خشخاش کے برابر آگ لائی جائے تو تمام زمین و آسمان کو ذرا سی دیر میں فنا کر دے۔ دنیا کی آگ اس کا ستّرواں جزو (1/70) ہے، آدمی اور پتھر اس کا ایندھن ہیں، اگر دوزخ کا کوئی داروغہ دنیا والوں پر ظاہر ہو تو زمین کے سب رہنے والے اس کی ہیبت سے مر جائیں گے۔ دوزخیوں کے کپڑے کا ایک پرزہ بھی اتنا بدبو دار اور گندہ ہو گا کہ اگر تمام مخلوق مر جائے تب بھی ان کی بدبو اس کی بدبو اور گندگی کو نہ پہنچ سکے، دوزخ کی بعض وادیاں ایسی ہیں کہ خود دوزخ بھی ہر روز ستر یا زیادہ مرتبہ ان سے پناہ مانگتی ہے۔

دوزخ کا ادنیٰ عذاب یہ ہو گا کہ آگ کی جوتیاں جو دوزخی کو پہنائی جائیں گی ان سے اس کا دماغ ہانڈی کی طرح ابلے گا وہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب اس پر ہو رہا ہے، دوزخ میں طرح طرح کے عذاب ہوں گے آگ کا مکان، آگ کا فرش، کھانے کو زقوم (توھر)، پینے کو پیپ، نہایت ہی کھولتا ہوا پانی، پہننے کو گندھک کے کپڑے، گلے میں گرم طوق و زنجیر، کفار کو سر کے بل چلایا جانا، بڑے بڑے کانٹے چبھونا، بھاری گرزوں سے مارنا، بڑی قسم کی اونٹوں کی گردن کے برابر بچھو اور بہت بڑے بڑے سانپ کہ اگر ایک بھی ڈس لے تو اس کی سوزش و درد و بیچینی ہزار برس تک رہے وغیرہ-

دوزخیوں کے منھ کالے اور شکلیں بدنما ہوں گی، جسم بہت بڑا کر دیا جائے گا۔ کفار کی شکل نہایت مکروہ اور غیر انسانی ہو گی، ہر لحظہ عذاب الٰہی ان کو لئے سخت ہوتا جائے گا وہ موت مانگیں گے مگر ان کو موت نہ آئے گی، ہمیشہ ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں گرفتار رہیں  گۓ-

مومن گناہگار بقدر گناہ عذاب بھگت کرجب وہ کوئلہ بن چکے ہوں ، تو پھر اللہ تعالی اپنی رحمت سے نبی کریم صلی اللہ۔علیہ وسلم کو شفاعت کئ اجازت دیں ان لوگوں کے لئئے جو مستحق ہوں،  رسول اللہ ﷺ ان بدیانت لوگوں کی شفاعت سے انکار کر دیں گے جنہوں نے دوسروں کا حق غصب کیا ہوگا (حقوق العباد) ۔

[ مزید : شفاعت اور شریعت : https://bit.ly/Shfaat ]

نَساَلُ اللہُ العَفوَ والعَافِیَتَ فِی الدِّینَ وَالدُّنیَا وَ الاخِرَۃ، رَبَّنَا اَدخِلنَا الفِردَوسَ وَاَجِرنَا مِنَ النَّارِ ۔

قرآن کی کچھ آیات اور ترجمہ یہاں پیش ہے، اس سے سمجھ سکتے ہیں کہ دوزخ کا مقصد کیا ہے؟

مقصد کائنات، اعمال کا بدلہ ، سزا جزا
اعمال کا پورا پورا بدلا
"اور ہم نے آسمانوں کو اور زمین کو اور جو کائنات دونوں کے درمیان ہے اسے بے مقصد و بے مصلحت نہیں بنایا۔ یہ (بے مقصد یعنی اتفاقیہ تخلیق) کافر لوگوں کا خیال و نظریہ ہے۔ سو کافر لوگوں کے لئے آتشِ دوزخ کی ہلاکت ہے، کیا ہم اُن لوگوں کو جو ایمان لائے اور اعمالِ صالحہ بجا لائے اُن لوگوں جیسا کر دیں گے جو زمین میں فساد بپا کرنے والے ہیں یا ہم پرہیزگاروں کو بدکرداروں جیسا بنا دیں گے، یہ کتاب برکت والی ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل فرمایا ہے تاکہ دانش مند لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور نصیحت حاصل کریں(سورة ص، آیات 29-27)[2]

ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا۔ تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے (سورة آل عمران,  3:185)

"تم نے دیکھا اُس شخص کو جو آخرت کی جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟" (107:1)

"پھر ضرور اُس روز تم سے اِن نعمتوں کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی (قرآن 102:8)[3]

"اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے" (سورة الجن, 72:15)

"اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو، کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا۔ (نہیں)، بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں" (سورة البقرة, 2,:80)

"یہ اس لیے کہ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی اور جو کچھ یہ دین کے بارے میں بہتان باندھتے رہے ہیں اس نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے (سورة آل عمران, 3:24)

قیامت کا دن
عظیم حادثہ! کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟ تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟ وہ دن جب لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوں گے پھر جس کے (نیک اعمال کے) پلڑے بھاری ہوں گے وہ دل پسند عیش میں ہوگا اور جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے اس کی جائے قرار گہری کھائی ہوگی اور تمہیں کیا خبر کہ وہ کیا چیز ہے؟ بھڑکتی ہوئی آگ  (سورة القارعة102, آیات  11-1)[4]

یوم محشر میں توبہ نہیں

ترجمہ : "تم دنیا میں جرائم کرتے وقت جب چھپتے تھے تو تمہیں یہ خیال نہ تھا کہ کبھی تمہارے اپنے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے جسم کی کھالیں تم پر گواہی دیں گی بلکہ تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ تمہارے بہت سے اعمال کی اللہ کو بھی خبر نہیں ہے تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا، تمہیں لے ڈوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے" اب اگر یہ صبر کریں گے تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور اگر توبہ کریں گے تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی (سورة فصلت 41,آیات 24-22)[5]

(اور کفار) گنہگار ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں رہیں  گۓ (سورة الزخرف, 43:4)

اللہ اور قرآن کو جھٹلانے والے جہنمی

پس مجھے اور اس کلام کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم انہیں بتدریج (جہنم کی طرف) لے جائے گے اس طور پر کہ انہیں خبر بھی نہیں ہو گی (سورة القلم, 68:44)

اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں(سورة المائدة, 5:10)

اور اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا تاکہ آپ مکہ والوں اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائیں اور قیامت کے دن سے بھی ڈرائیں جس میں کوئی شبہ نہیں (اس روز) ایک جماعت جنت میں اور ایک جماعت جہنم میں ہو گی (سورة الشورى, 42:7)

اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اُس کی پیروی کرو۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ شیطان ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو (تب بھی؟ (سورة لقمان, 31:21)

مسلمانوں کو تنگ کرنے والے جہنمی

 بے شک جنہوں نے ایمان دار مردوں اور ایمان دار عورتوں کو ستایا پھر توبہ نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلانے والا عذاب ہے (سورة البروج, 85:10)

گمراہی کن عقائد و نظریات پھیلانے والے جہنمی

 تو الله فرمائے گا کہ جنّوں اور انسانوں کی جو جماعتیں تم سے پہلے ہو گزری ہیں ان کے ساتھ تم بھی داخل جہنم ہو جاؤ۔ جب ایک جماعت (وہاں) جا داخل ہو گئی تو اپنی (مذہبی) بہن (یعنی اپنے جیسی دوسری جماعت) پر لعنت کرے گی۔ یہاں تک کہ جب سب اس میں داخل ہو جائیں گے تو پچھلی جماعت پہلی کی نسبت کہے گی کہ اے پروردگار! ان ہی لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا تو ان کو آتش جہنم کا دگنا عذاب دے۔ خدا فرمائے گا کہ (تم) سب کو دگنا (عذاب دیا جائے گا) مگر تم نہیں جانتے (سورة الأعراف,7:38)

منافق جہنمی

الله نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتش جہنم کا وعدہ کیا ہے جس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ وہی ان کے لائق ہے۔ اور خدا نے ان پر لعنت کر دی ہے۔ اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب (تیار) ہے

دنیا کے خواہشمند جہنمی، آخرت کی بھلائی کی کوشش کی قدر

جس کا اراده صرف اس جلدی والی دنیا (فوری فائده) کا ہی ہو اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں بالﺂخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وه برے حالوں دھتکارا ہوا داخل ہوگا اور جس کا اراده آخرت کا ہو اور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہیئے، وه کرتا بھی ہو اور وه باایمان بھی ہو، پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدردانی کی جائے گی (سورة الإسراء 17,  آیات 19-18)[6]

(یہ دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ ہے پھر (آخرت میں) تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے (سورة آل عمران, 3:197)

جہنمی گناہگار

 جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے گا تو اس کے لئے جہنم ہے۔ جس میں نہ مرے گا نہ جیئے گا (سورة طه, 20:74)

أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ  نہ کرنے والے

اِلَّا بَلٰغًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِسٰلٰتِهٖ‌ ؕ وَمَنۡ يَّعۡصِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَاِنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا ۞ (القرآن 72:23)

میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے"(القرآن 72:23)

کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ جو شخص الله اور اس کے رسول سے مقابلہ کرتا ہے تو اس کے لیے جہنم کی آگ (تیار) ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا۔ یہ بڑی رسوائی ہے  (سورة التوبة, 9:63)

اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالف کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے (سورة النساء, 4:115)

الله تعالی کے فرمانبردار اور نافرمان برابر نہیں ، نافرمان جہنمی

بھلا جو شخص اللہ کی خوشنودی کا تابع ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو اللہ کی طرف سے ناراضی لے کر لوٹا ہو، اور جس کا ٹھکانا جہنم ہو؟ اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے(القرآن - سورۃ3 آل عمران, آیت نمبر 162)

"اہل دوزخ اور اہل بہشت برابر نہیں۔ اہل بہشت تو کامیابی حاصل کرنے والے ہیں" (سورة الحشر, 59:20)

قاٹل جہنم میں ہمیشہ

وَمَنۡ يَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَـنَّمُ خَالِدًا فِيۡهَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِ وَلَعَنَهٗ وَاَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِيۡمًا ۞ (القرآن - سورۃ 4 النساء، آیت نمبر 93)

رہا وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اُس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر اللہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے-

شرک کی سزا جہنم

یقیناً کفر کیا اُن لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح ابن مریم ہی ہے حالانکہ مسیح نے کہا تھا کہ "اے بنی اسرائیل! اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی" جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرایا اُس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اُس کا ٹھکانا جہنم ہے اور ایسے ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں(القرآن - سورۃ 5 المائدة، آیت نمبر 72)

شرک کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرنا یا اس کے برابر کسی کو سمجھنا یا کسی کی ایسی تعظیم یا فرمانبرداری کرنا جیسی کہ اللہ تعالیٰ کی کی جاتی ہے شرک کہلاتا ہے۔ بعض شرک سخت حرام ہیں اور بعض شرک کفر میں داخل ہیں۔

شرک کی چند اقسام یہ ہیں:

1.شرک فی الذات۔ اللہ تعالیٰ کی ذات میں کسی کو شریک کرنا مثلاً دو یا زیادہ خدا ماننا

2.شرک فی الصفات

اللہ تعالیٰ کی صفات میں کسی کو شریک ٹھہرانا۔ اس کی بہت سی قسمیں ہیں مشہور یہ ہیں:

  1.  شرک فی العلم یعنی کسی دوسرے کے لئے اللہ تعالیٰ کی مانند علم کی صفت ثابت کرنا۔
  2. شرک فی القدرۃ یعنی اللہ تعالیٰ کی مانند نفع و نقصان دینے یا کسی چیز کی موت و زندگی یا کسی اور کام کی قدرت کسی اور کے لئے ثابت کرنا۔ کسے پیغمبر یا ولی یا شہید کو یہ سمجھنا کہ وہ پانی برسا سکتے ہیں۔
  3. شرک فی السمع یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ نزدیک و دور خفی و جہر اور دل کی بات سنتا ہے۔ کسی نبی یا ولی وغیرہ بھی ایسا سننے والا سمجھنا۔
  4.  شرک فی البصر یعنی کسی مخلوق نبی یا ولی یا شہید وغیرہ کو یوں سمجھنا کہ چھپی کھلی اور دور و نزدیک کی ہر چیز کو اللہ کی مانند دیکھتا ہے اور ہمارے کاموں کو ہر جگہ دیکھتا ہے۔
  5.  شرک فی الحکم-  یعنی اللہ تعالیٰ کی طرح کسی اور کو حاکم سمجھنا اور اس کو اللہ کے حکم کی مانند ماننا۔
  6.  شرک فی العبادۃ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرح کسی اور کو عبادت کا مستحق سمجھنا یا کسی مخلوق کے لئے عبادت کی قسم کا کوئی فعل کرنا مثلاً کسی پیر یا قبر کو سجدہ کرنا یا کسی پیر یا نبی یا ولی کے نام کا روزہ رکھنا یا غیر اللہ کی نذر ماننا یا کسی جگہ مکان گھر یا قبر کا خانہ کعبہ کی طرح طواف کرنا۔ ان کے علاوہ اور جس قدر اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں خواہ وہ صفات فعالیہ ہوں جیسے رزق دینا، مارنا، زندہ کرنا، عزت دینا وغیرہ یا شؤنِ ذاتیہ یا صفات ثبوتیہ یا صفات سلبیہ ہوں ان میں کسی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے برابر سمجھنا شرک ہے۔ لاعلمی و جہالت  سے بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں جن میں شرک کی ملاوٹ ہو جاتی ہے ان سے پرہیز لازمی ہے۔

ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھانے والے جہنمی

اِنَّ الَّذِيۡنَ يَاۡكُلُوۡنَ اَمۡوَالَ الۡيَتٰمٰى ظُلۡمًا اِنَّمَا يَاۡكُلُوۡنَ فِىۡ بُطُوۡنِهِمۡ نَارًا‌ ؕ وَسَيَـصۡلَوۡنَ سَعِيۡرًا  ۞ (القرآن - سورۃ 4 النساء، آیت 10)

جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں در حقیقت وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور وہ ضرور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں  گۓ-

جہنم کا راستہ اختیار کرنے والے

ترجمہ: (اے پیغمبر) بیشک ہم نے تمہیں کو حق دے کر اس طرح بھیجا ہے کہ تم (جنت کی) خوشخبری دو اور (جہنم سے) ڈراؤ) اور جو لوگ (اپنی مرضی سے) جہنم (کا راستہ) اختیار کرچکے ہیں ان کے بارے میں آپ سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی۔ (القرآن - 2 البقرة, آیت 119)

ترجمہ:

اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے۔ سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے (القرآن - سورۃ 2 البقرة, آیت نمبر 206)

جہنم کو جنات اور انسانوں دونوں سے بھر دوں گا

وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ لَجَـعَلَ النَّاسَ اُمَّةً وَّاحِدَةً‌ وَّلَا يَزَالُوۡنَ مُخۡتَلِفِيۡنَۙ ۞ اِلَّا مَنۡ رَّحِمَ رَبُّكَ‌ ؕ وَلِذٰلِكَ خَلَقَهُمۡ‌ ؕ وَتَمَّتۡ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمۡلَـئَنَّ جَهَـنَّمَ مِنَ الۡجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجۡمَعِيۡنَ‏ ۞(القرآن - سورۃ 11 هود. آیت 118-119)

اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام انسانوں کو ایک ہی طریقے کا پیرو بنا دیتا، (مگر کسی کو زبردستی کسی دین پر مجبور کرنا حکمت کا تقاضا نہیں ہے، اس لیے انہیں اپنے اختیار سے مختلف طریقے اپنانے کا موقع دیا گیا ہے) اور وہ اب ہمیشہ مختلف راستوں پر ہی رہیں گے۔ ۞ البتہ جن پر تمہارا پروردگار رحم فرمائے گا، ان کی بات اور ہے (کہ اللہ انہیں حق پر قائم رکھے گا) اور اسی (امتحان) کے لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے۔ اور تمہارے رب کی وہ بات پوری ہوگی جو اس نے کہی تھی کہ : میں جہنم کو جنات اور انسانوں دونوں سے بھر دوں گا۔ ۞

مفسر: مفتی محمد تقی عثمانی, آسان قرآن،

یہ بات قرآن کریم نے بار بار واضح فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمام انسانوں کو زبردستی ایک ہی دین کا پابند بنا دیتا ، لیکن اس کائنات کی تخلیق اور انسان کو اس میں بھیجنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان کو اچھے برے کی تمیز سکھا کر اسے یہ موقع دیا جائے کہ وہ اپنے اختیار اور اپنی مرضی سے جو راستہ چاہے اختیار کرے اسی میں اس کا امتحان ہے کہ وہ اپنی مرضی اور اختیار کو ٹھیک استعمال کرتا ہے، اور اس کے نتیجے میں جنت کماتا ہے یا اس کا غلط استعمال کرکے دوزخ کا مستحق بن جاتا ہے، اس امتحان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے کسی کو اس کے اختیار کے بغیر زبردستی کسی ایک راستے پر نہیں رکھا۔

جہنمی انسان و جن

اور ہم نے جنات اور انسانوں میں سے بہت سے لوگ جہنم کے لیے پیدا کیے۔ ان کے پاس دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں، ان کے پاس کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں۔ وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ وہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ (القرآن سورۃ 7 الأعراف، آیت نمبر 179)

تفسیر:

یعنی ان کی تقدیر میں یہ لکھا ہے کہ وہ اپنے اختیار سے ایسے کام کریں گے جو انہیں جہنم تک لے جائیں گے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ تقدیر میں لکھنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ جہنم کے کام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، بلکہ بلا تشبیہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک استاد اپنے کسی شاگرد کے حالات کے پیش نظر یہ لکھ کر رکھ دے کہ یہ فیل ہوگا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ استاد نے اسے فیل ہونے پر مجبور کردیا۔ بلکہ اس نے جو کچھ لکھا تھا، اس کا مطلب یہی تھا کہ یہ شاگرد محنت کرنے کے بجائے وقت ضائع کرے گا اور اس کے نتیجے میں فیل ہوگا۔

شیطان کی پیروی کرنے والے جہنمی

"اور یاد کرو جبکہ ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا، مگر ابلیس نے نہ کیا ا س نے کہا "کیا میں اُس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے؟" ۞ پھر وہ بولا "دیکھ تو سہی، کیا یہ اس قابل تھا کہ تو نے اِسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کر ڈالوں، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے" ۞ اللہ تعالیٰ نے فرمایا "اچھا تو جا، ان میں سے جو بھی تیری پیروی کریں، تجھ سمیت اُن سب کے لیے جہنم ہی بھرپور جزا ہے ۞ تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا، اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں ۞ یقیناً میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار حاصل نہ ہوگا، اور توکل کے لیے تیرا رب کافی ہے" ۞(القرآن - سورۃ 17 الإسراء, آیت 61-65)

شیطان کے پیروکار جہنم میں

فرمایا، " نکل جا یہاں سے ذلیل اور ٹھکرایا ہوا (ابلیس) یقین رکھ کہ اِن میں سے جو تیری پیروی کریں گے، تجھ سمیت ان سب سے جہنم کو بھر دوں گا(القرآن - سورۃ 7 الأعراف، آیت 18)

اور شیطان کے لشکر سب کے سب (داخل جہنم ہوں گے) (سورة الشعراء, 26:95)

کبیرہ گناہ

کفر و شرک اور بدعت کے علاوہ اور بہت سے بڑے گناہ ہیں جن کو کبیرہ گناہ کہتے ہیں۔ کبیرہ گناہ شرع میں اس گناہ کو کہتے ہیں جس کو شریعت میں حرام کہا گیا ہو اور اس پر کوئی عذاب مقرر کیا ہو یا اور طرح سے اس کی مذمت کی ہو اور یہ وعید حرمت و مذمت قرآن پاک، سنت یا کسی حدیث سے ثابت ہو، :کبیرہ گناہ بہت سے ہیں جن کا احاطہ مشکل ہے-

کچھ کبائر یہ ہیں قتل ناحق، زنا، نشہ، چوری، غیبت یعنی کسی کے پیٹھ پیچھے برائی کرنا، جھوٹ بولنا، بہتان یعنی کسی کے ذمہ جھوٹی بات لگانا، غیر عورت کو شہوت سے دیکھنا اورنہ مناسب حرکات کرنا، مالداروں کی خوشامد کرنا اور دنیا دار کی طرف دنیا کے لئے چلنا، خلاف شرع باتوں کا سننا ، کسی کی پوشیدہ باتیں چھپ کر سننا-

فرض عبادات ادا نہ کرنا ، نماز نہ پڑھنا، روزہ نہ رکھنا، زکوٰۃ نہ دینا، مال اور طاقت ہونے کے باوجود حج نہ کرنا، حقوق العباد ادا نہ کرنا. جھوٹی گواہی دینا، کسی کو ناحق مارنا یا ستانا، چغلی کھانا، دھوکہ دینا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، امانت میں خیانت کرنا، لوگوں کے حقیر و ذلیل سمجھنا، گالی دینا، سود لینا اور دینا، رشوت، فضول خرچی کرنا ، ٹونے ٹوٹکے کرانا، راستہ لوٹنا، راستہ روکنا، عوام کو تنگ کرنا فساد، نقص امن پیدا کرنا، یتیم کا مال ناحق کھانا، نہ انصافی، جھوٹے فیصلے کرنا، بدعہدی کرنا، شرکیہ منتر یا جادو کرنا، مسئلہ کا جواب بغیرتحقیق دینا، نفع دینے والے علم کو چھپانا، عورت کا اپنے خاوند کی نہ جائز نافرمانی کرنا، عورتوں کا نامناسب، بیہودہ لباس و حرکات،  دکھاوے کی عبادت و نیکی کرنا، مسلمانوں کو کافر کہنا، اپنی عبادت یا تقویٰ کا دعویٰ کرنا، یہ قسم کھانا کہ مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہو یا ایمان پر خاتمہ نہ ہو، کسی مسلمان کو بے ایمان یا اللہ کی مار یا پھٹکار یا اللہ کا دشمن کہنا وغیرہ- یہ لسٹ نامکمل ہے-


" پس آپ یک سو ہو کر اپنا منھ دین کی طرف متوجہ کر دیں۔ اللہ تعالیٰ کی وه فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے:(قرآن 30:30)

وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ‎﴿٢٠١﴾‏ أُولَٰئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّمَّا كَسَبُوا ۚ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ ‎﴿٢٠٢﴾‏

اوربعض یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چکاتے کچھ دیر نہیں لگتی (سورة البقرة 2, آیات  202-201)[7]

 لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ‎﴿٢٨٦﴾‏

"اللہ کسی متنفس پر اُس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے، اس کا وبال اسی پر ہے (ایمان لانے والو! تم یوں دعا کیا کرو) اے ہمارے رب! ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں، ان پر گرفت نہ کر مالک! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے پروردگار! جس بار کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے، وہ ہم پر نہ رکھ، ہمارے ساتھ نرمی کر، ہم سے در گزر فرما، ہم پر رحم کر، تو ہمارا مولیٰ ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر (قرآن 2:286)[8]

[یہ مضمون: متضاد عقائد و نظریات : https://bit.ly/Wrong-Beliefs کا تسلسل ہے ]

~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~

Popular Books