”کفر“ کے اصل معنی چھُپانے کے ہیں ۔ اسی سے انکار کا مفہُوم پیدا ہوا اور یہ لفظ ایمان کے مقابلے میں بولا جانے لگا ۔ ایمان کے معنی ہیں ماننا ، قبول کرنا ، تسلیم کرلینا ۔ اس کے برعکس کفر کے معنی ہیں نہ ماننا ، رد کر دینا ، انکار کرنا- قرآن میں فرمان ہے :
اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ مَاتُوۡا وَ ہُمۡ کُفَّارٌ اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ لَعۡنَۃُ اللّٰہِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۶۱﴾ۙ
یقیْنًا جو کفار اپنے کفر میں ہی مر جائیں، ان پر اللہ تعالٰی کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ [سورة البقرة 2 آیت: 161]
“Indeed, those who disbelieve and die while they are disbelievers - upon them will be the curse of Allah and of the angels and the people, all together” [ Surat ul Baqara: 2 Verse: 161]
قرآن کی رُو سے کفر کے رویّہ کی مختلف صُورتیں ہیں:
١. ایک یہ کہ انسان سرے سے خدا ہی کو نہ مانے ، یا اس کے اقتدارِ اعلیٰ کو تسلیم نہ کرے اور اس کو اپنا اور ساری کائنات کا مالک اور معبُود ماننے سے انکار کر دے ، یا
٢.اسے واحد مالک اور معبُود نہ مانے ۔ دُوسرے یہ کہ اللہ کو تو مانے مگر اس کے احکام اور اس کی ہدایات کو واحد منبعِ علم و قانون تسلیم کرنے سے انکار کر دے ۔
٣.تیسرے یہ کہ اُصُولاً اس بات کو بھی تسلیم کر لے کہ اسے اللہ ہی کی ہدایت پر چلنا چاہیے ، مگر اللہ اپنی ہدایات اور اپنے احکام پہنچانے کے لیے جن پیغمبروں کو واسطہ بنا تا ہے ، انہیں تسلیم نہ کرے ۔
٤.چوتھے یہ کہ پیغمبروں کے درمیان تفریق کرے اور اپنی پسند یا اپنے تعصّبات کی بنا پر ان میں سے کسی کو مانے اور کسی کو نہ مانے ۔
٥.پانچویں یہ کہ پیغمبروں نے خدا کی طرف سے عقائد ، اخلاق اور قوانینِ حیات کے متعلق جو تعلیمات بیان کی ہیں ان کو ، یا ان میں سے کسی چیز کو قبول نہ کرے ۔
٦.چھٹے یہ کہ نظریّے کے طور پر تو ان سب چیزوں کو مان لے مگر عملاً احکامِ الہٰی کی دانستہ نافرمانی کرے اور اس نافرمانی پر اصرار کرتا رہے ، اور
٧.دُنیوی زندگی میں اپنے رویّے کی بنا اطاعت پر نہیں بلکہ نافرمانی ہی پر رکھے ۔
یہ سب مختلف طرزِ فکر و عمل اللہ کے مقابلے میں باغیانہ ہیں اور ان میں سے ہر ایک رویّے کو قرآن کفر سے تعبیر کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ بعض مقامات پر قرآن میں کفر کا لفظ کفرانِ نعمت کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے اور شکر کے مقابلے میں بولا گیا ہے ۔ شکر کے معنی یہ ہیں کہ نعمت جس نے دی ہے انسان اس کا احسان مند ہو ، اس کے احسان کی قدر کرے ، اس کی دی ہوئی نعمت کو اسی کی رضا کے مطابق استعمال کرے ، اور اس کا دل اپنے مُحسن کے لیے وفاداری کے جذبے سے لبریز ہو ۔ اس کے مقابلے میں کفر یا کفرانِ نعمت یہ ہے کہ آدمی یا تو اپنے مُحسن کا احسان ہی نہ مانے اور اسے اپنی قابلیت یا کسی غیر کی عنایت یا سفارش کا نتیجہ سمجھے ، یا اس کی دی ہوئی نعمت کی ناقدری کرے اور اسے ضائع کر دے ، یا اس کی نعمت کو اس کی رضا کے خلاف استعمال کرے ، یا اس کے احسانات کے باوجود اس کے ساتھ غدر اور بے وفائی کرے ۔ اس نوع کے کفر کو ہماری زبان میں بالعمُوم احسان فراموشی ، نمک حرامی ، غدّاری اور ناشکرے پن کے الفاظ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ . [تفہیم القرآن]
کفار سے دوستی ؟ (3:28)
لَا یَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡکٰفِرِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ فَلَیۡسَ مِنَ اللّٰہِ فِیۡ شَیۡءٍ اِلَّاۤ اَنۡ تَتَّقُوۡا مِنۡہُمۡ تُقٰىۃً ؕ وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفۡسَہٗ ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿۲۸﴾
مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالٰی کی کسی حمایت میں نہیں مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچاؤ مقصود ہو اور اللہ تعالٰی خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالٰی ہی کی طرف لوٹ جانا ہے ۔ [سورة آل عمران 3 آیت: 28]
Let not believers take disbelievers as allies rather than believers. And whoever [of you] does that has nothing with Allah , except when taking precaution against them in prudence. And Allah warns you of Himself, and to Allah is the [final] destination. [ Surat Aal e Imran: 3 Verse: 28]
البتہ جو غیر مسلم جنگ کی حالت میں نہ ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک، رواداری اور خیر خواہی کا معاملہ نہ صرف جائز بلکہ مطلوب ہے، جیسا کے خود قرآن کریم نے سورة ممتحنہ (60: 8) میں واضح فرمادیا ہے:
لَا یَنۡہٰىکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُقَاتِلُوۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَ لَمۡ یُخۡرِجُوۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡہُمۡ وَ تُقۡسِطُوۡۤا اِلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ ﴿۸﴾
جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلا وطن نہیں کیا ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالٰی تمہیں نہیں روکتا بلکہ اللہ تعالٰی تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے[
سورة الممتحنة 60 آیت: 8]
Allah does not forbid you from those who do not fight you because of religion and do not expel you from your homes - from being righteous toward them and acting justly toward them. Indeed, Allah loves those who act justly. [Surat ul Mumtahina: 60 Verse: 8]
لڑنے کا حکم صرف ان کافروں سے ہے جو دکھ پہنچاتے اور معاندانہ سرگرمیوں میں مشغول ہوں۔ عام کافروں سے نہیں محض کفر لڑائی کا سبب نہیں بن سکتا :۔اس آیت کی رو سے اللہ تعالیٰ نے کافروں کو دو گروہوں میں تقسیم فرمایا ہے:
١.ایک وہ جو معاند تھے۔ مسلمانوں کو ایذائیں پہنچاتے، اسلام کی راہ روکتے اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے میں سرگرم تھے۔
٢. دوسرے مسالم جو کافر تو تھے مگر روادار تھے۔ غیر جانبدار بن کر رہے۔ مسلمانوں کو نہ کوئی دکھ پہنچایا نہ ان کے خلاف کسی کارروائی میں حصہ لیا۔
یہ دونوں قسم کے لوگ مکہ میں بھی رہتے تھے اور ارد گرد بھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے لیے الگ الگ احکام بیان فرمائے۔ پہلی قسم کے لوگوں سے سلوک کا بیان ابتدائے سورة سے چلا آرہا ہے۔ رہے دوسری قسم کے بےضرر قسم کے کافر تو ان کے ساتھ رواداری کا حکم فرمایا۔ یعنی ان سے تم کو بھی عداوت نہ رکھنی چاہئے۔ اور رشتہ داری کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہئے اور ان سے بہتر سلوک کرنا چاہئے۔ کیونکہ انصاف کا یہی تقاضا ہے کہ ان دونوں سے سلوک میں فرق رکھا جائے۔ اس سے دو اہم باتوں کا پتہ چلتا ہے ایک یہ کہ مسلمانوں کی عداوت کی بنیاد محض کفر نہیں بلکہ اسلام کے خلاف معاندانہ سرگرمیاں ہیں۔ اسی وجہ سے اسلام نے دوران جنگ بچوں، بوڑھوں، عورتوں، عبادت گزار اور درویش قسم کے لوگوں اور جنگ میں شریک نہ ہونے والے کافروں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا ہے۔ اور دوسری یہ کہ اسلام ایک حق پسند، انصاف پسند اور امن پسند دین ہے۔ جو صرف ان لوگوں سے تعرض کرتا ہے۔ جو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں یا اس کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ [کیلانی ]
Disbelievers
- those communities who have no revelation will not be destroyed, 6:131, 9:115, 10:47, 11:117, 15:4, 16:119, 17:15, 28:59
- Al Rass, 25:38, 50:13
- Alliances, 8:72, 9:7
- Christians and Jews, 5:51
- forbidden with disbelieving kin, 9:23
- forbidden with hypocrites, 4:88-89, 4:139, 4:144
- Friends, 8:72
- avoid active disbelievers, 3:118-120, 5:57, 15:94, 58:14, 60:1, 60:13
- leave company of those in the act of mocking Allah’s law, 4:140, 6:68
- forbidden are those who fight against you because of your religion, 60:9
- Sabians, Christians, Magians, and Polytheists, 22:17