Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

Pious Deceit مقدس دھوکہ !


شرح  " نُخبتُه الفکر" کتاب کا نام "عمدہ النظر" علم حدیث پر وفاق المدارس کے سلیبس کی کتاب ہے ، جو مدارس میں  دین کا علم حاصل کرنے والے طلباء ، جو مستققبل کے امام اور خطیب بنتے ہیں،کو پڑھا ئی جاتی ہے ۔ 
کتابت حدیث ، ایک اہم ترین موضوع ہے ، قرآن کے سامنے اور کتب لارہے ہیں ۔۔ اور tتعارف صرف ایک صفحہ ، وہ بھی کتاب کے  آخر میں ۔۔۔ جبکہ یہ سب سے پہلے ڈسکس ہونا چاہئیے تھا ۔۔ 
اس ضخیم کتاب کے 473 صفحات میں صرف ایک صفحہ  کتابت حدیث کے متعلق صرف ایک پیراگراف ہے ، آدھا،  آدھا ، صفحہ نمبر 457 اور 458 پر ۔۔ مکمل صرف ایک صفحہ بنتا ہے ۔ اس میں معلومات نامکمل ، اور گمراہ کن ہیں ۔۔ سچ اور جھوٹ کو مکس کرکہ،  کتابت حدیث کا جواز گھڑنے کی کوشش ۔۔ جس کو نفس کی غلامی اور علمی خیانت کے علاوہ کیا کہ سکتے ہیں- کتاب اس وقت تک اس لنک پر موجود ہے -
 اسی موضوع پر دوسری کتب میں کچھ مزید تفصیل مل جاتی ہے مگر سب اصل معامله ، یعنی حضرت عمر اور حضرت علی (رضی الله ) کی طرف سے کتابت حدیث نہ کرنے کے فیصلہ کا سرسری ذکر کرکہ ڈیڑھ صدی بعد کتابت حدیث پر جمپ لگاتے ہیں .. کچھ ذاتی نوٹس کا ذکر بھی ... تفصیل  نیچے لنک پر موجود ہے -

قرآن و سنت  رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین کی سنت  (عمل جو تاریخ کا حصہ ہے ) سے ثابت ہے کہ قرآن کے علاوہ کوئی کتاب ، حدیث نہیں ہو گی، [تفصیل ملاحضہ کریں "آخری کتاب یا کتب؟"] سنت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عملی طورپر متواتر نسل در نسل منتقل ہوئی - احادیث زبانی حفظ سے ،  اس پر ایک صدی تک عمل ہوا ، پھرزیادہ عقلمند پیداہوۓ جنہوں  نے اس حکم کے خلاف علماء یہود ونصاریٰ کیطرح  نفس کی غلامی  اختیار کر لی، آج قرآن کے مقابلہ میں 75 کتب منوجود ہیں ، یہود نے تورات کے مقابل تلمود بنائی جس میں دس ملین الفاظ ہیں ، تورات صرف تلاوت تک محدود ہے ، جیسے قرآن کو محدود کر دیا -

 وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤٢
باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو (2:42)

فَمَنۡ اَظۡلَمُ  مِمَّنۡ  کَذَبَ عَلَی اللّٰہِ وَ  کَذَّبَ بِالصِّدۡقِ اِذۡ جَآءَہٗ ؕ اَلَیۡسَ فِیۡ جَہَنَّمَ مَثۡوًی  لِّلۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۳۲﴾

اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالٰی پر جھوٹ بولے؟  اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے؟  کیا ایسے کفار کے لئیے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟  (39:32)

تیرہ صدیوں  پرمحیط ایک مقدس دھوکہ !
کیا ایسے لوگوں پر جو امانت میں  خیانت کے مرتکب ہوں ، دین کے معامله میں جس سے  دنیا و آخرت کی بھلائی یا بربادی کا تعلق ہو کیسےاعتبار کیا جاسکتا ہے؟
تحقیق کے دوران یہ حقائق معلوم کرکہ بہت افسوس اور دکھ ہوا -
 لیکن ایک اچھی خبر بھی ہے کہ قرآن کریم کو خلفاء راشدین نے محفوظ کردیا ، الله نے ان سے یہ کام لیا- اسی طرح سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی نسل در نسل منتقل ہوئی ، احادیث ، زبانی حفظ سے - قرآن الله کی آخری کتاب ہےتمام انسانوں کی رہنمائی کے لیے تا قیامت  ... اس کی اہمیت کم کرنے کی کوشش انسانیت پر ظلم ہے -


!!!!!!!!!!!!!!

ایک اور دھوکہ !

حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: " استاذنا النبي صلى الله عليه وسلم في الكتابة فلم ياذن لنا " , قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه ايضا عن زيد بن اسلم، رواه همام , عن زيد بن اسلم. 
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے علم (حدیث) لکھ لینے کی اجازت طلب کی تو آپ نے ہمیں لکھنے کی اجازت نہ دی 
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی زید بن اسلم کے واسطہ سے آئی ہے، اور اسے ہمام نے زید بن اسلم سے روایت کیا ہے۔ 34871 - 2665 [تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 16 (3004) (بلفظ ”لاتکتبوا عني، ومن کتب عني غیر القرآن فلیمحہ“) (تحفة الأشراف: 4167) (صحیح)»]
وضاحت: ۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع اسلام میں یہ حکم تھا: «لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج» (صحیح مسلم) یعنی قرآن کے علاوہ میری کوئی بات نہ لکھو، اور اگر کسی نے قرآن کے علاوہ کچھ لکھ لیا ہے تو اسے مٹا دے، البتہ میری حدیثوں کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان: «بلغوا عني ولو آية» کے ذریعہ اس کی اجازت بھی دے دی۔

اب ذرا غور فرمائیں .... نیلے رنگ میں اوپر اور نیچے ... 
 البتہ میری حدیثوں کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
میری طرف سے لوگوں کو (احکام الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو
کیا دونوں کا مطلب ایک ہی نہیں بنتا ؟ ایک واضح حکم ہے :"ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے علم (حدیث) لکھ لینے کی اجازت طلب کی تو آپ نے ہمیں لکھنے کی اجازت نہ دی " .. کیا ایسے واضح حکم کو گول مول طریقہ سے کہ :"حدیثوں کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں"... "لوگوں کو (احکام الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو"... حدیث لکھنے کی اجازت کہاں سے اور کیسے جواز نکالا جا سکتا ہے .. حدیثیں بیان کرنا تو کبھی بھی منع نہیں رہا ... نہ آپ ص کی زندگی میں نہ آپ کے بعد ... خلفاء راشدین نے بھی لکھنے سے منع فرمایا تھا بیان کرنے سے نہیں .. کس طرح الفاظ کو توڑ مروڑ کردھوکہ سے اپنی مرضی کا  غلط مطلب نکلتے ہیں یہ لوگ !!!

حدیث نمبر: 2669: حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا محمد بن يوسف، عن ابن ثوبان هو عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان، عن حسان بن عطية، عن ابي كبشة السلولي، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بلغوا عني ولو آية، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، ومن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.

عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری طرف سے لوگوں کو (احکام الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو، اور بنی اسرائیل سے بیان کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور جس نے جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹ کی نسبت کی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“ 
!!!!!!!!!!!!!!!!
"جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ پھر وہ خود ہی انہیں بتلا دے گا کہ وہ کن کاموں میں لگے ہوئے تھے"ا۔(قرآن 6:159)

احادیث اور فرقہ واریت 

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ حج الوداع میں فرمایا، اس اہم ترین خطاب کو ہزاروں ، لاکھوں مسلمانوں نے سنا .. اس پر بھی مزید اختلافی احادیث بڑے دو فرقوں کو فرقہ واریت کو جواز مہیاکرتی ہیں:

# 1 [ اس حدیث کا تذکرہ کم ملے گا ]

وَقَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ كِتَابَ اللَّهِ ‏

میں نےتمہارے پاس اللہ کی کتاب چھوڑی ہے، اور اگر تم اس پر قائم رہو گے تو تم کبھی گمراہ نہ ہو گے
[صحیح مسلم 1218 , ابن ماجہ 25/84 , ابو داوود  11/56]

# 2 "میں نے تمہارے لئے کتاب الله اور اپنے گھر والوں کو چھوڑ ا، ان کو پکڑ کر رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے [مسلم 44/4 ، نمبر 2408؛ ابن حنبل. 4/366؛ داریمی 23/1 ، نمبر 3319]

# 3
""میں نے تمہارے لئے کتاب الله اور سنت کو چھوڑ ا، ان کو پکڑ کر رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے "۔ [موتہ 46/3]

ایک وقت .. ہزاروں لوگ .. آخری خطبہ ... تین مختلف احادیث ... سب میں مشترک ... "کتاب الله " .. تو پھر کیوں بھٹک رہے ہو ؟ "کتاب الله " کو پکڑو .. یہی سنت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم، سنت اہل بیت .. سنت خلفاء راشدین و سنت صحابہ اکرام (رضی الله ) ہے:
"جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ پھر وہ خود ہی انہیں بتلا دے گا کہ وہ کن کاموں میں لگے ہوئے تھے"ا۔(قرآن 6:159)

قرآن کو چھوڑنے والے :

وَعَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اﷲُعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ یُوْشِکُ اَنْ یَّاْتِیَ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لَا یَبْقَی مِنَ الْاِسْلَامِ اِلَّا اسْمُہۤ وَلَا یَبْقٰی مِنَ الْقُرْاٰنِ اِلَّا رَسْمُہ، مَسَاجِدُ ھُمْ عَامِرَۃٌ وَھِیَ خَرَابٌ مِنَ الْھُدٰی عُلَمَآءُ ھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اٰدِیْمِ السْمَآءِ مِنْ عِنْدِھِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَۃُ وَفِیْھِمْ تَعُوْدُ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
" اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ اسلام میں صرف اس کا نام باقی رہ جائے گا اور قرآن میں سے صرف اس کے نقوش باقی رہیں گے۔ ان کی مسجدیں (بظاہر تو) آباد ہوں گی مگر حقیقت میں ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے کی مخلوق میں سے سب سے بدتر ہوں گے۔ انہیں سے (ظالموں کی حمایت و مدد کی وجہ سے ) دین میں فتنہ پیدا ہوگا اور انہیں میں لوٹ آئے گا (یعنی انہیں پر ظالم) مسلط کر دیئے جائیں گے۔" (بیہقی)
یہ حدیث اس زمانہ کی نشان دہی کر رہی ہے جب عالم میں اسلام تو موجود رہے گا مگر مسلمانوں کے دل اسلام کی حقیقی روح سے خالی ہوں گے، کہنے کے لئے تو وہ مسلمان کہلائیں گے مگر اسلام کا جو حقیقی مدعا اور منشاء ہے اس سے کو سوں دور ہوں گے۔ 
قرآن جو مسلمانوں کے لئے ایک مستقل ضابطۂ حیات اور نظام علم ہے اور اس کا ایک ایک لفظ مسلمانوں کی دینی و دنیاوی زندگی کے لئے راہ نما ہے۔ صرف برکت کے لئے پڑھنے کی ایک کتاب ہو کر رہ جائے گا۔ چنانچہ یہاں " رسم قرآن" سے مراد یہی ہے کہ تجوید و قرأت سے قرآن پڑھا جائے گا، مگر اس کے معنی و مفہوم سے ذہن قطعاً نا آشنا ہوں گے، اس کے اوامر و نواہی پر عمل بھی ہوگا مگر قلوب اخلاص کی دولت سے محروم ہوں گے۔
مسجدیں کثرت سے ہوں گی اور آباد بھی ہوں گی مگر وہ آباد اس شکل سے ہوں گی کہ مسلمان مسجدوں میں آئیں گے اور جمع ہوں گے لیکن عبادت خداوندی، ذکر اللہ اور درس و تدریس جو بناء مسجد کا اصل مقصد ہے وہ پوری طرح حاصل نہیں ہوگا۔ اسی طرح وہ علماء جو اپنے آپ کو روحانی اور دنی پیشوا کہلائیں گے۔ اپنے فرائض منصبی سے ہٹ کر مذہب کے نام پر امت میں تفرقے پیدا کریں گے، ظالموں اور جابروں کی مدد و حمایت کریں گے۔ اس طرح دین میں فتنہ و فساد کا بیج بو کر اپنے ذاتی اغراض کی تکمیل کریں گے۔ (مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 263)
افتراق کی سبب دو چیزیں ہیں، عہدہ کی محبت یا مال کی محبت۔ سیدنا کعب بن مالک انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم  نے فرمایا: ”ماذئبان جائعان أرسلا في غنم بأفسد لھا من حرص المرء علی المال و الشرف لدینہ”  ترجمہ : دو بھوکے بھیڑئیے ، بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیئے جائیں تو وہ اتنا نقصان نہیں کرتے جتنا مال اور عہدہ کی حرص کرنے والا اپنے دین کے لئے نقصان دہ ہے۔   (الترمذی:۲۳۷۶ وھو حسن)
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿سورة الفرقان25:30﴾
اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو نشانہ تضحیک بنا لیا تھا" ﴿سورة الفرقان25:30﴾
-------------
صحیح بخاری کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں معلق احادیث پائی جاتی ہیں، معلق سے مراد یہ ہے کہ حدیث کے سلسلہ سند کی ابتدا سے ایک یا چند افراد کو حذف کرے۔ ابن حجر موقوف احادیث (وہ احادیث جو پیغمبر اکرمؐ کی طرف اسناد دئے بغیر کسی صحابی سے نقل ہوجائے) کے بارے میں کہتا ہے کہ بخاری نے ایسی احادیث، جو صحابہ اور تابعین کے فتووں پر مشتمل ہوں یا آیات کی تفسیر ہوں ان کو بھی اختلافی موارد میں اپنا مدعی ثابت کرنے کے لئے بیان کیا ہے اگرچہ جو شرط حدیث کو انتخاب کرنے کے لئے خود اس نے بیان کیا ہے ان میں وہ شرط نہیں پائی جاتی ہو۔ لہذا، اس کتاب کو تدوین کرنے کا اصل ہدف ان احادیث کی جمع آوری کرنا تھا جو بخاری کی نظر میں صحیح اور مستند ہوں (اور اس کے مذہب کے منافی بھی نہ ہوں) اور معلق اور موقوف احادیث بھی مبہم اور مجمل نکات کی تفسیر کرنے کے لئے بیان ہوئی ہیں۔
 ابن حجر نے «تعلیق التعلیق» کے نام سے ایک کتاب میں ان تمام احادیث کی سند کو بخاری کی دیگر تالیفات سے مدد لیتے ہوئے تکمیل کرنے کی کوشش کی ہے جن کو صحیح بخاری میں مرفوع یا موقوف شکل میں بیان کیا ہےبزرگ علما ؛ حافظ دار قطنی، نے اس پر نقد کیا ہے اور اس کی تمام احادیث صحیح ہونے کے عقیدے پر اعتراض کیا ہے۔[ ابن حجر کا کہنا ہے کہ حفّاظ نے صحیحین کی ۱۱۰ حدیث کو نقد کیا ہے جن میں سے ۳۲ حدیث کو دونوں کتابوں میں اور ۷۸ حدیث کو صرف بخاری نے نقل کیا ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کی احادیث کے 80 راوی غیر قابل اعتماد قرار دئے گئے ہیں۔  لیکن محمد رشید رضا کے نظرئے کے مطابق اس کتاب میں نقد کے قابل احادیث اس تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔۔ ان انتقادات میں سے اکثر انتقادات جیسے دارقطنی کے اشکالات بخاری کے اسناد کے رجال پر وارد ہیں
صحیح بخاری کی بعض روایات
 قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری دوسری برترین کتاب سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود اس میں بعض ایسی روایات پائی جاتی ہیں جو دفاع کے قابل نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر بعض احادیث پیش کرتے ہیں:

  1. پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث میں نقل کرتا ہے: اگر تم میں سے کسی کے برتن میں کوئی مکھی گر پڑے تو مکھی کے پورے بدن کو اس میں ڈبو دین۔ کیونکہ مکھی کے ایک پَر میں درد ہے اور دوسرے پَر میں شفا۔ 
  2. پیغمبر اکرمؐ وحی کے آغاز جب تک ورقۃ ابن نوفلِ عیسائی نے آپ کا نبوت پر فائز ہونے کی تصدیق نہیں کرتے ہیں آپ اپنی نبوت پر یقین نہیں کرتے تھے۔
  3. پیغمبر اکرمؐ نے بعض آیات کو بھول کر قرآن میں شامل نہیں کیا تھا پھر کسی مسلمان کی قرآئت سے آپ کو یاد آیا۔
  4. قیامت کے دن جب حضرت ابراہیمؑ سے شفاعت کی درخواست ہوتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ میں نے تین مرتبہ جھوٹ بولا ہے اس لئے شفاعت کے لئے کسی اور کے پاس جائیں۔
  5. کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔
  6. ملک الموت اللہ تعالی کی طرف سے حضرت موسیؑ کی روح قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!
  7. ایک چیونٹی کسی نبی کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ 
  8. سنن ترمذی میں اس پیغمبر کا نام حضرت موسی بتایا گیا ہے۔
  9. بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا رسول اللہؐ کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی درخواست کی تو حضرت عمر نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالی نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ»(توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: «وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ» (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے عمر کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے ابوبکر باقلانی، امام الحرمین جوینی، ابو حامد غزالی، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے اسے باطل قرار دیا ہے۔ ۔....[......]




  1. https://archive.org/details/UmdatUnNazarByMuftMuhammadTufailAtaki/page/n457/mode/2up
  2. آخری کتاب یا کتب ؟: https://quransubjects.blogspot.com/2020/01/why-quran.html
  3. http://bit.ly/2X6ECMI تدوینِ قرآن مجید ایک تحقیقی جائزہ
  4. سنت اور حدیث کی اہمیت اور فرق Sunnah and Hadith
  5. .حدیث کی کتابت قران کی طرح خلفاء راشدین نے کیوں نہ کی ؟
  6. علم حدیث , فرقہ واریت اورقران – تحقیقی مضامین....
  7. .کتابت حدیث کی تاریخ – نخبة الفکر – ابن حجرالعسقلانی – ایک علمی جایزہ
~~~~~~~~~~
آخری کتاب یا کتب؟   
قرآن کریم اور سنت رسول الله صلی الله علیہ وسلم  و خلفاء راشدین سے پہلی صدی ہجری کے اسلام دین کامل کا احیاء 
 تحقیق و تجزیہ اور  Q & A
بریگیڈئر آفتاب احمد خان (ر )
  1. PDF (A4  Size for printout) :(4.6 MB)  http://bit.ly/2uI2213
  2. PDF (A5) for Mobiles: (5MB) http://bit.ly/2OGJtB9
  3. Google Doc : http://bit.ly/31lYQV3      
  4. EPUB: (8 MB)  http://bit.ly/2SMsRZZ
  5. Urdu:https://QuranSubjects.blogspot.com/2020/01/why-quran.html
  6. English: https://QuranSubjects.wordpress.com/2020/01/27/back-to-quran-sunnah/
  7. To Read English Translation.. open tab in new window from  <<here>>
  8. https://www.facebook.com/QuranSubject/posts/127125452151189
  9. Comments / Suggestions: https://www.facebook.com/QuranSubject/inbox
  10. https://sunnah.com/muslim/15/159




    ....

    Popular Books