Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

قرآن اور سائینس Quran and Science


قرآن اور سائنس ایک طویل موضوع ہے جس پر کتابیں لکھی جا چکی ہیں- قرآن الله کا کلام ہے جو وحی کے زریعہ نازل ہوا- اس کی حقانیت کو ثابت کرنے کے لئے کسی ترقی پزیر سائنسی علم کی مدد لینا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے- ہم سب جانتے ہے کہ کئی مرتبہ سائنس طے شدہ نظریات کے خلاف جاتی ہے اس لئے سائنس سے متعلق قرآنی آیات کو سمجھنے لئے صرف تسلیم شدہ سائنسی حقائق کو ہی پیش نظر رکھنا چاہئے۔ سائنسی طور پرغیرثابت شدہ، قیاسات، تخمینوں اور مفروضوں سے لا حاصل بحث سے گریز بہتر ہے- قرآن میں بیان کردہ سائنسی حقائق گزشتہ چند صدیوں کے دوران آشکار ہوئے- سائنس ایک ترقی پزیر علم ہے، علمی معلومات میں اضافہ قیامت تک جاری رہے گا- اب تک سائینس کا علم اس درجہ انتہا تک نہیں پہنچا کہ وہ قرآن میں سائینس کے متعلق بیان کردہ تمام معلومات کی تصدیق کر سکے- ممتاز سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مطابق اگرفرض کریں کہ قرآن میں جو سائینس کے متعلق ذکر کیا گیا ہےاس کا 80 فی صد 100 فیصد درست ثابت ہو چکا ہے ،جبکہ بقیہ 20 فی صد کے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کھا جا سکتا کیونکہ ابھی تک سائینس کا علم اس درجہ تک نہیں پہنچ سکا کہ وہ باقی 20 فیصد پر کچھ کہہ سکے - آج تک معلوم محدود سائینسی علم کی بنیاد پر کوئی شخص یقین کے ساتھ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس بقیہ 20 کا صرف ایک فیصد یا قرآن کی کوئی ایک آیت غلط ہے- لہٰذا, اگر 80 فیصد قرآن 100 فیصد درست ثابت ہو چکا اور بقیہ 20 فی صد غلط ثابت نہیں ہو سکا تو منطقی طور پر یہ کھا جا سکتا ہے کہ باقی فی صد بھی درست ہی ہو گا-

 قرآن 'سائنس' کی کتاب نہیں بلکہ (signs) 'نشانیوں' (آیات) کی کتاب ہے- قرآن میں ایک ہزار سے زائد ایسی آیات موجود ہیں جو سائنس کے مختلف موضوعات،مثلا فلکیات، طبیعیات، جغرافیہ، ارضیات، حیاتیات، نباتیات، حیوانیات، طب، فزیالوجی،رویان شناسی، سمندری علوم اور جنرل سائنس وغیرہ سے متعلق ہیں-ان آیات میں بیان کردہ حقائق حیرت انگیز طور پر جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں- چودہ سوسال قبل جب وحی کا نزول ہورہا تھا انسانوں کا علم ان موضوعات پرعنقا یا بہت محدود تھا, اللہ نے فرمایا :

"ہم انہیں نشانیاں دکھائیں گے آفاق و کائنات میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ وہ (اللہ) بالکل حق ہے۔" ( 41:53 قرآن)
 عنقریب ہم انہیں دکھائیں گے اپنی نشانیاں آفاق میں بھی اور ان کی اپنی جانوں کے اندر بھی “ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی جانوں اور زمین و آسمان کے اندر اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مبرہن انداز میں ان لوگوں کے سامنے آتی چلی جائیں گی۔ { حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُ الْحَقُّ } ” یہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے گا کہ یہ (قرآن) حق ہے۔ “ اس آیت میں دراصل معلومات کے اس explosion کی طرف اشارہ ہے جو سائنسی ترقی کے باعث آج کے دور میں ممکن ہوا ہے۔ موجودہ دور سائنس کا دور ہے۔ اس دور کی تاریخ زیادہ سے زیادہ دو سو برس پرانی ہے اور سائنسی ترقی میں یہ برق رفتاری جو آج ہم دیکھ رہے ہیں اسے شروع ہوئے تو ابھی نصف صدی ہی ہوئی ہے۔ چناچہ پچھلی نصف صدی سے سائنسی ترقی کے سبب مسلسل حیرت انگیز انکشافات ہو رہے ہیں اور آئے روز نت نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں۔ ان سائنسی معلومات کے اکتشافات اور حقائق کے بےنقاب ہونے سے بتدریج قرآن کا حق ہونا ثابت ہوتا چلا جا رہا ہے۔ دورئہ ترجمہ قرآن کے آغاز میں ” تعارفِ قرآن “ کے تحت اعجازِ قرآن کے مختلف پہلوئوں پر تفصیل سے گفتگو ہوچکی ہے۔ ان تمام پہلوئوں کا احصاء اور احاطہ کرنا انسان کے بس کی بات نہیں۔ نزولِ قرآن کے وقت اعجازِ قرآن کے جس پہلو نے اہل ِعرب کو سب سے زیادہ متاثر بلکہ مسحور کیا تھا وہ اس کی فصاحت ‘ بلاغت اور ادبیت تھی۔ اس وقت قرآن نے عرب بھر کے شعراء ‘ خطباء اور فصحاء کو ان کے اپنے میدان میں چیلنج کیا کہ اگر تم لوگ دعویٰ کرتے ہو کہ یہ اللہ کا کلام نہیں ہے تو تم اس جیسی ایک سورت بنا کر دکھائو۔ یہ چیلنج انہیں اس میدان میں دیا گیا تھا جس کے شہسوار ہونے پر انہیں خود اپنے اوپر ناز تھا اور جس کے نشیب و فراز کو وہ خوب اچھی طرح سے سمجھتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود وہ اس چیلنج کا جواب نہ دے سکے۔ نزولِ قرآن کے وقت عربوں کے ہاں چونکہ شاعری اور سخن وری و سخن فہمی کا بہت چرچا تھا اس لیے اس دور میں قرآن نے اپنے اسی ” اعجاز “ کو نمایاں کیا تھا۔ آج جبکہ سائنس کا دور ہے تو آج اعجازِ قرآن کے سائنسی پہلو کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ قرآن نے انسان کو کائنات میں بکھری ہوئی آیاتِ الٰہیہ کا مشاہدہ کرنے اور ان پر غور کرنے کی بار بار دعوت دی ہے ‘ لیکن ظاہر بات ہے کہ اس میدان میں چودہ سو سال پہلے کے مشاہدے اور آج کے مشاہدے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پرانے زمانے کا انسان کائنات کے عجائبات کو ننگی آنکھ سے دیکھتا تھا جبکہ آج کے انسان کو بہت بڑی بڑی ٹیلی سکوپس ‘ الیکٹرانک مائیکرو سکوپس اور نہ جانے کون کون سی سہولیات میسر ہیں۔ بہرحال آج خصوصی محنت اور کوشش سے یہ حقیقت دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے کہ جن حقائق تک سائنس آج پہنچ پا رہی ہے قرآن نے بنی نوع انسان کو چودہ صدیاں پہلے ان سے متعارف کر ادیا تھا۔ لیکن مقام افسوس ہے کہ ابھی تک کسی مسلمان اسکالر کو قرآن اور سائنسی معلومات کا تقابلی مطالعہ (comparative study) کرکے یہ ثابت کرنے کی توفیق نہیں ہوئی کہ اب تک کے تمام سائنسی انکشافات قرآن کی فراہم کردہ معلومات کے عین مطابق ہیں۔ حال ہی میں فرانسیسی سرجن ڈاکٹر موریس بوکائی [ Maurice Bucaile (1920- 1998) ] نے ” بائبل ‘ قرآن اور سائنس “ (The Bible , The Quran and Science) کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے ‘ جس میں اس نے ثابت کیا ہے کہ اب تک جو بھی سائنسی حقائق دنیا کے سامنے آئے ہیں وہ نہ صرف قرآن میں دی گئی تفصیلات کے عین مطابق ہیں بلکہ ان سب کے مطالعہ سے قرآن کی حقانیت بھی ثابت ہوتی ہے۔ اپنی اسی تحقیق کی بدولت موصوف سرجن کو ایمان کی دولت بھی نصیب ہوئی۔ قرآن کی بعض آیات تو اگرچہ آج بھی سائنسی حوالے سے تحقیق طلب ہیں ‘ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اب تک سامنے آنے والے سائنسی انکشافات کی روشنی میں قرآن کی متعلقہ آیات و عبارات کے مفاہیم و مطالب مزید نکھرکر سامنے آئے ہیں۔ بلکہ ایسا بھی ہوا ہے کہ قرآن کے بعض الفاظ کے جو معانی پرانے زمانے میں سمجھے گئے تھے وہ غلط ثابت ہوئے ہیں اور ان کی جگہ ان الفاظ کے زیادہ واضح اور زیادہ منطقی معانی سامنے آئے ہیں۔ مثلاً لفظ عَلَقَہ کا وہ مفہوم جو قبل ازیں سورة المومنون کی آیت ١٤ کے ضمن میں بیان ہوا ہے زیادہ بہتر اور درست ہے۔ اور لفظ ” فائدہ “ اور ” فواد “ کی وہ وضاحت جو سورة بنی اسرائیل کی آیت ٣٦ کے تحت دی گئی ہے زیادہ واضح اور منطقی ہے۔ اسی طرح اجرام سماویہ کے بارے میں قرآنی الفاظ { وَکُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ ۔ } (یٰسٓ) کا وہ مفہوم جو آج کے انسان کو معلوم ہوا ہے وہ پرانے زمانے کے انسان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ‘ بلکہ انسانی تاریخ شاہد ہے کہ اجرامِ فلکی اور ان کی گردش سے متعلق مختلف زمانوں میں مختلف موقف اختیار کیے گئے۔ کسی زمانے میں انسان سمجھتا تھا کہ زمین ساکن ہے اور سورج حرکت میں ہے۔ پھر اسے یوں لگا جیسے سورج ساکن ہے اور زمین اس کے گرد گھومتی ہے۔ حتیٰ کہ آج کے انسان نے اپنی تحقیق و جستجو سے یہ ثابت کردیا کہ سچ یہی ہے : { وَکُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ 4 } کہ یہ سب ہی اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔ بلکہ کائنات کا ذرّہ ذرّہ متحرک ہے ‘ حتیٰ کہ ہر ایٹم (atom) کے اندر اس کے اجزاء (الیکٹرانز ‘ پروٹانز اور نیوٹرانز) بھی بےتابانہ مسلسل گردش میں ہیں۔ اقبالؔ نے اپنے اس شعر میں اسی حقیقت کی ترجمانی کی ہیـ: ؎ سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں ! موجودہ دور میں اگرچہ مسلمانوں کو قرآن اور سائنس کے حوالے سے خصوصی اہتمام کے ساتھ تحقیق و تدقیق کرنے کی ضرورت ہے ‘ لیکن ایسی کسی تحقیق کے دوران خواہ مخواہ تکلف کرنے اور زبردستی کھینچ تان کر کے قرآن کے دور ازکار مفاہیم نکالنے کی کوشش میں نہیں رہنا چاہیے۔ بلکہ جہاں پر عقلی اور سائنسی طور پر بات سمجھ میں نہ آئے وہاں تسلیم کرلینا چاہیے کہ ابھی بات واضح نہیں ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی یقین رکھنا چاہیے کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے : { کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَاج } ( آل عمران : ٧) ۔ ایک وقت ضرور آئے گا کہ جو بات آج واضح نہیں ہے وہ واضح ہوجائے گی ‘ اور خارج کی دنیا میں اس حوالے سے جو حقائق بھی منکشف ہوں گے وہ قرآن کے الفاظ کے عین مطابق ہوں گے۔ ان شاء اللہ ! البتہ جن سائنسی حقائق کی اب تک قرآن کے ساتھ مطابقت ثابت ہوچکی ہے انہیں عام کر کے قرآن کی حقانیت کے سائنٹفک ثبوت کے طور پر لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آیت زیر مطالعہ میں فعل مضارع (سَنُرِیْہِمْ ) سے پہلے ” س “ کی وجہ سے اس لفظ کے مفہوم میں خصوصی طور پر مستقبل کا مفہوم پیدا ہوگیا ہے۔ یعنی مستقبل میں ہم انہیں اپنی ایسی نشانیاں دکھائیں گے جن سے قرآن کی حقانیت واضح ہوجائے گی۔ اس ” مستقبل “ کا احاطہ کرنے کی کوشش میں اگر چشم تصور کو جنبش دی جائے تو اس کی حدود نزول قرآن کے دور کی فضائوں سے لے کر زمانہ قیامت کی دہلیز تک وسعت پذیر نظر آئیں گی۔ آج وقت کی شاہراہ پر انسانی علم کی برق رفتاری کا منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ہر آنے والے دن کے ساتھ انسانی تحقیق کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ خلاء کی پہنائیوں کے راز اس کے سامنے ایک ایک کر کے بےنقاب ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ سمندروں کی اتھاہ گہرائیاں اس کی عمیق نظری کے سامنے سرنگوں ہیں۔ قطب شمالی (Arctic) اور قطب جنوبی) (Antarctic سمیت زمین کا چپہ چپہ ہر پہلو سے نت نئی تحقیق کی زد میں آچکا ہے۔ غرض سائنسی ترقی کا یہ ” جن “ کہکشائوں کی بلندیوں سے لے کر تحت الثریٰ ّکی گہرائیوں تک معلومات کے خزانے اکٹھے کر کے بنی نوع انسان کے قدموں میں ڈالتا چلا جا رہا ہے۔ لیکن الحمد للہ ! اس تحقیق کے ذریعے سے اب تک جو حقائق بھی سامنے آئے ہیں وہ سب کے سب قرآن کی حقانیت پر گواہ بنتے چلے جا رہے ہیں۔ ظاہر ہے علم و تحقیق کا یہ قافلہ وقت کی شاہراہ پر اپنا سفر قیامت تک جاری رکھے گا۔ ہمارا ایمان ہے کہ اس سفر کے دوران ایجادو دریافت کے میدان میں انسان کو جو کامیابیاں بھی نصیب ہوں گی اور انفس و آفاق کی دنیائوں کے جو جو راز بھی منکشف ہوں گے وہ سب کے سب بالآخر قرآن حکیم کی حقانیت پر مہر ِتصدیق ثبت کرتے چلے جائیں گے۔ { اَوَلَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ اَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدٌ } ” کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ آپ کا ربّ ہرچیز پر گواہ ہے ! “ کائنات کی ہرچیز اس کی نگاہوں کے سامنے ہے۔ لیکن اس نے قرآن میں صرف اسی حد تک حقائق کا ذکر کیا ہے جس حد تک انسان انہیں سمجھ سکتا ہے اور اسی انداز میں ان کا ذکر کیا ہے جس انداز میں انسانی فہم و شعور کی رسائی ان تک ہوسکتی ہے۔ ظاہر ہے وہ حقائق جن تک آج کے انسان کی تدریجاً رسائی ہوئی ہے اگر وہ آج سے پندرہ سو سال پہلے من و عن بیان کردیے جاتے تو اس وقت انہیں کون سمجھ سکتا تھا۔[ڈاکٹر اسرار احمد ]

 فلکی طبیعیات کے ماہرین ابتدائے کائنات کی وضاحت ایک ایسے مظہر کے ذریعے کرتے ہیں جسے وسیع طور پر قبول کیا جاتا ہے اور جس کا جانا پہچانا نا م ’’بگ بینگ‘‘ یعنی عظیم دھماکا ہے۔ بگ بینگ کے ثبوت میں گزشتہ کئی عشروں کے دوران مشاہدات و تجربات کے ذریعے ماہرین فلکیات و فلکی طبیعیات کی جمع کردہ معلومات موجود ہیں۔ بگ بینگ ماڈل میں ایک خیال ہے جس کے مطابق ابتداء میں شاید یہ ساری کائنات ایک بڑی کمیت کی شکل میں تھی، (جسے Primary nebula بھی کہتے ہے) پھر ایک عظیم دھماکا یعنی بگ بینگ ہوا، جس کا نتیجہ منظم کہکشائوں کی شکل میں ظاہر ہوا۔ پھر یہ کہکشا ئیں تقسیم ہو کر ستاروں، سیاروں، سورج، چاند وغیرہ کی صورت میں آئیں۔ کائنا ت کی ابتداء اس قدر منفرد اور اچھوتی تھی کہ اتفاق سے اس کے وجود میں آنے کا احتمال صفر (کچھ بھی نہیں) تھا۔ قرآن پاک درج ذیل آیات میں ابتدائے کائنا ت کے متعلق بتایا گیا ہے:
’’اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا(Big Bang) ، اور ہم نے (پہلے) ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا ہے۔ کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے‘‘(قرآن 21:30)
 "پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت محض دھواں تھا اُس نے آسمان اور زمین سے کہا "وجود میں آ جاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو" دونوں نے کہا "ہم آ گئے فرمانبرداروں کی طرح"(قرآن41:11)
’اور آسمانی کائنات کو ہم نے بڑی قوت کے ذریعہ سے بنایا اور یقیناً ہم (اس کائنات کو) وسعت اور پھیلاؤ دیتے جا رہے ہیں‘‘(قرآن 47:51)
جس نے پیدا کیا اور تناسب قائم کیا" (قرآن 87:2)
 لوگو، ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیز گار ہے یقیناً اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے"( قرآن49:13)
 بچے کا حمل سے پیدائش تک پیچیدہ عمل ترتیب کےساتھ حال ہی میں دریافت ہوا ہے جو درست طریقے سے قرآن میں بیان کیا گیا- (قرآن ;23:13-14)

سوال اٹھتا ہے کہ؛ کس طرح 1400 سال قبل ایک ان پڑھ شخص جس کی پرورش تہذیب اور علم کے مراکز سے بہت دورپسماندہ عرب صحرائی علاقہ میں ہوئی ہو، ایسی درست سائینسی معلومات مہیا کرے جو دورحاضر میں دریافت ہوئی ہوں؟ یہ صرف الله ، واحد خالق کائنات ہے جودرست سائینسی معلومات مہیا کر سکتا ہے- لہٰذا اگرقرآن میں سائینسی معلومات کا تذکرہ درست ہے تو اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ قرآن میں موجود غیر طبیعاتی،غیبی اور روحانی معلومات مثلآ ؛ الله کا وجود، فرشتے، ايمان بالآخرة (حیات بعد ازموت،انصاف، فیصلے، جنت، جہنم، روح اور انسانوں کی حتمی تقدیر) بھی درست ہیں- ( https://goo.gl/z0jlXa) انسان قرآن سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اگر وہ اس پر غور و فکر کریں ( قرآن 38:29)- الله فرماتا ہے:
" کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اِس میں بہت کچھ اختلاف بیانی پائی جاتی"( قرآن 4:82)
 قرآن کی بہت سی پیشنگوئیاں پوری ہوئیں جن کی صداقت تاریخی روایات ، تازہ ترین تحقیق اور آثار قدیمہ سے حاصل ثبوتوں سے ثابت ہوئی- قرآن میں ربط حیرت انگیز ہےجو اس کے کلام الہی ہونے کو ثابت کرتا ہے- قرآن میں موجود بے شمار'اندرونی شواہد' ثبوت فراہم کرتا ہے، ایک مثال پیش ہے: قرآن ایک مختصر جملے میں عیسائیوں کو آدم کے متعلق یاد دلاتا ہے:
جس کا نہ باپ تھا نہ ماں، اس طرح آدم خدا کا بیٹا نہیں بن جاتا، اس طرح سے آدم اور عیسیٰ میں مماثلت ہے کہ وہ کچھ نہیں سےکچھ، یعنی الله کے غلام بن گئے-(قرآن ;3:59)
عیسی اور آدم علیہ السلام میں ایک مساوات قائم کی گئی جس کے لیئے عربی لفظ (مثل) استعمال کیا گیا ہے جس کا مطلب کے 'مماثلت'- کھا گیا کہ عیسی اور آدم برابر ہیں- قرآن میں انڈیکس سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ نام 'عیسیٰ' قرآن میں 25 مرتبہ آیا ہے اس طرح سے نام 'آدم' بھی 25 مرتبہ آیا ہے-
 ڈاکٹرگیری ملر اپنی کتاب (' 'Amazing Quran) میں اس پر مزید اضافہ کرتے ہیں کہ اگر اس طریقه کو مزید بڑھائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں 8 جگہ قرآن کی آیات میں ذکر ہوتا ہے کہ فلاں چیز فلاں کی طرح ہے، اس مماثلت (مثل) پر مزید تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایک کا ذکر 110 مرتبہ ہے تو اس کے مماثلت چیز یا بات کا ذکر بھی 110مرتبہ پایا جاتا ہے- اس طرح سے سکرپٹ میں 'ربط' پیدا کرنا آج کے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے دور میں بھی خاصہ مشکل ہے، مگر 1400سال قبل اس کا تصور بھی محال ہے کہ ایک ان پڑھ شخص 23 سال کے طویل عرصہ میں مختلف جگہوں، مقامات اور مختلف حالات میں چھوٹے اور بڑے ٹکروں میں کتاب لکھوا رہا ہو، جب اچانک مومنین یا کفارکے سوالات کے جواب میں وحی نازل ہو رہی ہو! یہ حیرت انگیز ہے، کوئی شک نہیں کہ قرآن ایک زندہ معجزہ ہے جو خالق واحد، الله کے وجود کا کھلا ثبوت ہے-
 قرآن خدا کی واحدنیت کی طرف مدلل طریقه سے توجہ مبذول کراتا ہے- کچھ آیات یہاں پیش ہیں: الله پر بغیر دیکھے ایمان : (7:143 قرآن) ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢﴾ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿2:3﴾ یہ اللہ کی کتاب ہے، اس مںل کوئی شک نہںَ ہدایت ہےبرائی سے بچنے والے لوگوں کے لے (2) جو غیب پر ایمان لاتے ہں ، نماز قائم کرتے ہں ، جو رزق ہم نے اُن کو دیا ہے، اُس مںْ سے خرچ کرتے ہںے (2:3قرآن)
قرآن اور سائنس ، آیات انڈکس ... آخر میں .....


Man has always been inquisitive about the origin and creation of universe to which earth is just a small part. The whole cosmic system of matter and energy is called universe. In this book the traditional narratives and myths of Creation, Scientific & theosophical theories have been explained, The Grand Design of creation include, Qur’anic and Biblical narrative of creation and their comparative analysis. Synthesis of Islamic & scientific narrative of creation is revealing. Other subjects include human creation; Origin of life, Theory of Evolution and Refutation by Christians; the Islamic perspective include in favor and opposing views, which may appear strange to some readers. Here is an eBook "The Creation" by Aftab Khan .... read  Online or Download pdf.

Universe Science & God:

Science is beginning to see the entire universe as an interlinked network of energy and information. Our capacity for survival must come from reason and knowledge.” The follower of 3 great monotheistic faiths believe that God created the universe and governs it as per His laid down rules. The atheists reject such a set of beliefs. In philosophy there are many rational, metaphysical, logical, empirical, or subjective arguments for the existence of God. Interestingly the conclusions reached by science recently were mentioned 1400 years ago in the last Testament; The Quran which provides theological, philosophical and scientific evidence of existence of God. To derive maximum benefit it is suggested that the book may be read with an open mind keeping aside the existing ideas. Read "Universe Science & God" ... Online or Download pdf.
References:

  1. http://justonegod.blogspot.com/2015/01/islam-and-science.html
  2. https://ilhaad.com/category/quran-2/science-quran-2/
  3. قرآن پاک اور جدید سائنس Quran and Modern Science
  4. قرآن اور جدید سائنس

Quran & Science

Creation of Universe

Nuclear physics :
  •  things smaller than an atom (originally meant as “ant”?), 10:6134:3
  • Cosmology
  • age of the Universe, 76:1
  • expanding Universe, 51:47
  • The Big Bang, 21:30
Astronomy
Biology


http://www.scienceislam.com
  1. Evolution? Creation? Or Both? more..
  2.  Did the Universe Come to Existence with an Immense Explosion? Big Bang
  3.  Some Evidence for the Truth of Islam Proof from Truth
  4.  Scientists Comments on Scientific Miracles in the Quran
  5. watch videos
  6.  Are there scientifically proven "miracles" in the Quran? - Find out what many professors and scientists actually say...
  7. Quran Miracles
  8.  What are the Muslim Contributions to the World of Science? more..
  9.  Listen to lectures, watch videos, download "Science Islam" wallpaper and more.. goodies



Page under construction

Popular Books