Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ 1 سے پارہ 30 تک

انڈکس  خلاصہ  قرآن و منتخب آیات - پارہ # 1 سے # 30 تک

  1. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 1
  2. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 2
  3. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 3
  4. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 4
  5. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 5
  6. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 6
  7. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 7
  8. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 8
  9. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 9 
  10. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 10
  11. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 11
  12. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 12
  13. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 13
  14. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 14
  15. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 15
  16. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 16
  17. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 17
  18. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 18
  19. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 19
  20. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 20
  21. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 21
  22. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 22
  23. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 23
  24. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 24
  25. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 25
  26. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 26
  27. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 27
  28. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 28
  29. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 29
  30. خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 30
  31. مضامین قرآن ٧٠ سے زیادہ اہم مضامین  کا خلاصہ 
***************

قرآن کو سمجھنے کے لیے:

1.روزانہ قرآن کو ترجمہ کے ساتھ جتنا آسانی سے پڑھ سکتے ہیں تلاوت کریں -
2.اس طرح چند دن ، یا ایک ہفتہ میں ایک پارہ مکمل کریں - تقریبآ چھ ماہ میں ایک سیشن مکمل کرکہ دوبارہ شروع کریں
اور دہراتے رہیں -
3.روزانہ پارہ کا خلاصہ اور منتخب آیات پر بھی نظر ڈالیں -
4. منتخب آیات پر غور و تفکر کریں ، تفسیرکے لیے << لنک>> سے مدد لیں
5. قرآن مجید کا ’طائرانہ نظر ‘سے خلاصہ حاصل کرنے کے لئے سارا سال پڑھیں-
6. مضامین قرآن ویب سائٹ پر دن میں کم از کم ایک مرتبہ کسی ایک مضمون کو پڑھیں اور لنکس سے مزید تحقیق کریں
7.دعوہ کےطور پر  ساتھی مسلمانوں اور غیر مسلموں کو مرکزی خیال کی ایک جھلک دکھائیں تاکہ وہ  قرآن مجید کا
 موضوع اور اسلوب سمجھ سکیں اور مکمل قرآن پڑھنے کا شوق پیدا ہو-
8.رمضان المبارک میں .متعلقہ پارہ مسجد جانے سے پہلے یا تراویح پڑھنے سے قبل  گھر پر پڑھا جایے-
9. تراویح سے پہلے مسجد میں پڑھ کر سنایا جایے پانچ (5) منٹ سے زیادہ نہیں لگنا چاہئے
10. مکّہ لائیو یو ٹیوب پر براہ راست یا ریکارڈنگ دیکھیں ، انگلش ترجمہ کے ساتھ - (تراویح آن لائن )
11.دن کو کسی وقت پچھلے دن کی تراویح کی ویڈیو ریکارڈنگ دیکھیں اور سنیں ، ترجمہ پر غور کریں -



English Translation  ---[---]
اسلام کا پانچواں رکن:رمضان کے روزے: مسلمانوں پر سال بھر میں رمضان المبارک کے ایک مہینہ میں روزے رکھنا فرض ہے-  روزہ ہر عاقل ،بالغ،صحت مند اور باشعورمسلمان مرد وعورت پر فرض ہے۔صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور نفسانی خواہشات پر کنٹرول رکھنے کا نام روزہ ہے۔روزہ انسان کو متقی اور پرہیز گار بناتا ہے۔
  1. Summary of Quran Subjects for Taraweeh:  https://wp.me/sbruvK-taraweeh
  2. Makkah Live (Taraweeh) around 1045 PM PST : https://youtu.be/c6FB9FKIvGo
  3. Makkah Taraweeh (2020 Videos)
  4. More : https://bit.ly/3cwEug6
  5. Quran  Subjects Magazine: https://flip.it/tyMR2p
مسافر اور مریض کو اجازت ہے کہ وہ روزہ چھوڑدیںا لبتہ بعد از رمضان ان روزوں کی قضائی دینی ہو گی۔روزے کی بڑی فضیلت اور ثواب ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:’’جوشخص ایمان کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کی خاطر روزے رکھے۔اس کی سابقہ زندگی کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں‘‘[بخاری ،مسلم]روزہ سے جفا کشی،صبرو تحمل اور ناداروں سے ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں روزہ طبی طور پر بھی لاتعداد فوائد کا موجب ہے۔ عشا بعد نماز تراویح میں روزانہ قرآن کا تقریبا ایک پارہ تلاوت کے جاتا ہے- اس لیے سمجھنے کے لیے اگر تراویح سے قبل پارہ کا خلاصہ پڑھ کر جائیں تو قرآن سمجھنے میں آسانی ہو سکتی ہے - یها ں تیس پاروں کا خلاصہ پیش ہے ، اسے موبائل میں محفوظ کر لیں اور قرآن سمجھنے کی کوشش کریں : 
    1.  https://bit.ly/3cwEug6 - Web
    2.  https://bit.ly/3aj1A8b  -Doc

    تعارفی مضامین 
    1. رمضان سے بھرپور فوائد کیسے حاصل کریں – ایک <<مختصر گائیڈ>>
    2. تراویح کی اہمیت اور قرآن کریم کے تیس پاروں کا <<مختصر خلاصہ>>
    3. نماز تراویح میں مصحف پکڑ کے تلاوت کرنا >>>
    4. ارکان اسلام Pillars of Islam 
    5.  انوار قران – مضامین قرآن کا مکمل خلاصہ : پی ڈی ایف  فائل : https://goo.gl/8cjrJ7.
    6. تراویح مضامین قرآن کا مکمل خلاصہ (علامہ ابتسام الہی ظہیر )  https://bit.ly/3aj1A8b
      ~~~~~~~~~
      مضامین قرآن کا مکمل خلاصہ
      علامہ ابتسام الہی ظہیر 
      اور منتخب آیات - پارہ 1 سے پارہ 30 تک 

      احکام القرآن
      🌹🌹🌹
      🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
      "اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
      The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
      1. Quran Subjects Mag قرآن مضامین :  https://bit.ly/3cqpfW3
      2. English-Web: https://QuranSubjects.wordpress.com   
      3. Urdu-Web: https://Quransubjects.blogspot.com  

      خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 1


      پہلے پارے کا آغاز سورہ فاتحہ سے ہو تا ہے ۔ اس سورہ کو اُمّ الکتاب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پارہ سورہ البقرہ کی آیت 141تک ہے - سورہ فاتحہ کا آغاز بسم اللہ سے ہو تا ہے، بسم اللہ کی تلاوت کے ذریعے اس بات کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم ہر کام کا آغاز اللہ کے نام کے ساتھ کرتے ہیں ‘جو نہایت مہربان اور بہت رحم فرمانے والا ہے ۔ بسم اللہ کے بعد سورہ فاتحہ میں اللہ کی حمد اور ثنا کا بیان ہے کہ تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جو کہ مہربان اور بہت زیادہ رحم فرمانے والا ہے ۔اس کے بعد اس بات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ یوم جزا کا مالک ہے ۔یومِ جزا ایک ایسا دن ہے‘ جس میں جزا اور سزا کا صحیح اور حقیقی فیصلہ ہوگا۔ہر ظالم کافر اور غاصب کو اپنے کیے کا جواب دینا پڑے گا ۔اس کے بعد سورہ فاتحہ میں اس عقیدہ کا اظہار کیا گیا ہے کہ ہم تیری ہی عبادت کرنے والے اور تُجھ ہی سے مدد مانگنے والے ہیں ۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے سیدھے راستے کی طلب کی گئی ہے جو کہ ان لوگوں کا راستہ ہے‘ جن پر اللہ کا انعام ہوااور ان لوگوں کا راستہ نہیں ‘جو اللہ کے غضب کا نشانہ بنے یا گمراہ ہوئے ۔
      سورہ فاتحہ کے بعد سورہ بقرہ ہے۔سورہ بقرہ کے آغاز میں تین گروہوں کا ذکر کیا گیا؛ایک ایمان والوں کا گروہ ‘جن کا اللہ‘یوم ِحساب ‘ قرآن اور سابقہ کتب پر ایمان ہے اور جو نمازوں کو قائم کرنے والے اور زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں-
      دوسرا گروہ کافروں کا گروہ ہے‘ جو کسی بھی طور پر ایمان اور اسلام کے راستے کو اختیار کرنے پر تیار نہیں 
      ۔تیسرا‘گروہ منافقین کا گروہ ہے ‘جو بظاہر تو ایمان کا دعویدار ہے‘ لیکن ان کے دِلوں میں کفر چُھپاہوا ہے ۔
      اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ جو لوگ رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں ان کو چاہیے کہ قرآن کی کسی سورت جیسی کوئی سورت لے کر آئیں ؛اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو انہیں چاہیے کہ اس آگ سے ڈر جائیں ‘جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔ اس پارے میں اللہ تعالی نے انسانوں کے جد امجد جناب آدم کی پیدائش کاذکرکیاہے۔ آدم کی پیدائش کاواقعہ ان تمام سوالوں کاجواب پیش کرتاہے کہ انسان کی پیدائش کب کیوں اورکیسے ہوئی ۔ 
      انسانوں کی تخلیق سے قبل زمین پر جنات آباد تھے ‘ جنہوں نے زمین پرسرکشی اوربغاوت کی‘ جسے کچلنے کے لیے اللہ تعالی نے فرشتوں کی ایک جماعت کو کہ جس میں ابلیس بھی شامل تھا‘روانہ کیا ۔ابلیس ؛اگرچہ گروہ جنات سے تھا‘لیکن مسلسل بندگی کی وجہ سے وہ فرشتوں کی جماعت میں شامل ہوگیاتھا ۔ اس بغاوت کوکچلنے کے بعد ابلیس کے دل میں ایک خفیہ تکبرکی کیفیت پیداہوگئی۔ جس سے اللہ علیم وقدیرپوری طرح آگاہ تھے۔
      اللہ تعالیٰ نے اس موقعہ پرانسانوں کی تخلیق کافیصلہ فرمایا اورفرشتوں سے مخاطب ہوکرکہا:میں زمین پرایک خلیفہ پیداکرنے والاہوں ۔ فرشتے اس سے قبل زمین پر جنات کی یورش دیکھ چکے تھے؛ چنانچہ انہوں نے کہا: اے اللہ! تُو زمین پر اُسے پیدا کرے گا‘ جو خون بہائے گا اور فساد پھیلائے گا‘ جبکہ ہم تیری تعریف اور تقدیس میں مشغول رہتے ہیں ۔ اللہ نے کہا: جو میں جانتا ہوں ‘تم نہیں جانتے۔اللہ نے آدمں کو مٹی سے بنا نے کے بعد ان کو علم کی دولت سے بہرہ ور فرمایا اور ان کو اشیا کے ناموں سے آگاہ کر دیا۔ اس کے بعد فرشتوں اور آدم ں کو جمع کر کے بعض اشیا کے ناموں کے بارے میں ان سے سوالات کیے‘ چونکہ فرشتے ان اشیاء سے بے خبر تھے ‘اس لیے انہوں نے اللہ کی پاکیزگی کا اعتراف اور اپنی عاجزی کا اظہار کیا- اللہ نے آدم ں کو ان اشیاء کا نام بتلانے کا حکم دیا تو انہوں نے ان اشیا کے نام فوراًبتلا دیئے ۔اللہ نے فرشتوں کو مخاطب ہو کر فرمایاکہ کیا میں نے تم کو نہیں کہا تھا کہ میں زمین و آسمان کی پُو شیدہ باتوں کو جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور چُھپاتے ہو‘ اس کو بھی جانتا ہوں ۔جب آدم کی فضیلت ظاہر ہو گئی‘ تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کے سامنے جُھک جائیں۔ فرشتوں میں چونکہ سرکشی نہیں ہوتی ‘اس لیے تمام فرشتے آدم کے سامنے جُھک گئے‘ تاہم ابلیس نے آدم کی فضیلت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا-
      اس تکبر پر اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو ذلیل و خوار کر کے اپنی رحمت سے دُور فرمادیا اور آدم کو ان کی اہلیہ کے ساتھ جنت میں آباد فرمایا۔ ابلیس نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ رہتی دنیا تک آدم ں اور ان کی ذُریت کو راہِ ہدایت سے بھٹکانے کے لیے سرگرم رہے گا ۔ 
      جب اللہ تعالیٰ نے آدمں کو جنت میں آباد فرمایا تو ان کو ہر چیز کھانے پینے کی اجازت دی ‘مگر ایک مخصوص درخت کے قریب جانے اور اس کا پھل کھانے سے روک دیا ۔ابلیس جو کہ آتش ِانتقام میں جل رہا تھا ۔اس نے آدم اور جناب حواعلیہا السلام کے دل میں وسوسہ ڈالا کہ آپ کو شجر ممنوعہ سے اس لیے روکا گیا ہے کہ کہیں آپ کو ہمیشہ کی زندگی حاصل نہ ہو جائے- آدم اور ان کی اہلیہ حواعلیہا السلام وسوسے میں مبتلا ہو کر شجر ممنوع کے پھل کو کھالیتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ اس پر خفگی کا اظہار فرماتے ہیں اور ان سے لباسِ جنت اور جنت کی نعمتوں کو چھین لیتے ہیں اور ان کو جنت سے زمین پر اُتار دیتے ہیں-
      آدم اور حوا علیہا السلام جب معاملے پر غور کرتے ہیں تو انتہائی نادم ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں آکر دُعا مانگتے ہیں۔ آدم اور حوا علیہا السلام جب اللہ کی بارگاہ میں فریاد کرتے ہیں تو اللہ ان کی خطا کو معاف فرما دیتے ہیں اور ساتھ ہی اس امر کا بھی اعلان کر دیتے ہیں کہ زمین پر رہو میں تمہارے پاس اپنی طرف سے ہدایت کو بھیجوں گا۔ پس ‘جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا ‘نہ اس کو غم ہو گا‘ نہ خوف۔
      اللہ تعالیٰ نے یہود یوں پر اپنے احسانات اور انعامات کا ذکر بھی کیا ہے اور ان کی نافرمانیوں اور ناشکریوں کا بھی ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہوں نے بنی اسرائیل پر من و سلویٰ کو نازل فرمایا: ان کو رزق کی تگ ودو کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی ۔اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان پر بادلوں کو سایہ فگن فرما دیا اور ان کو دھوپ سے محفوظ فرمادیا ۔بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے بارہ چشموں کو جاری فرمادیا‘ لیکن ان تمام نعمتوں کو حاصل کرنے کے بعد بھی وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور نا شُکری کرتے رہے-
      اللہ تعالی ہمارے عمل کوقبول فرما‘ بے شک توسننے اورجاننے والاہے ۔ آ پ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میںیہ دعا بھی مانگی ائے اللہ! اہلِ حرم کی رہنمائی کے لیے ایک ایسا رسول بھی مبعوث فرمایا جوان کوکتاب اورحکمت کی تعلیم د ے اوران کوپاک کرے۔ اللہ تعالیٰ نے جناب ابراہیمں کی دعا کوقبول فرماکرجناب رسول اللہ ﷺ کومبعوث فرمایا۔ دُعا ہے کہ اللہ ہمیں پہلے پارے کے مضامین کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے ۔(آمین) 
      اے ہمارے پروردِگار! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم یقینا خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔(7:23 تفہیم القرآن )

      منتخب آیات ترجمہ

       "اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین ٹھیرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے" (36) اس وقت آدمؑ نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کی، جس کو اس کے رب نے قبول کر لیا، کیونکہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے (2:37)

      ہم نے کہا کہ، "تم سب یہاں سے اتر جاؤ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے، تو جو لوگ میر ی ہدایت کی پیروی کریں گے، ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا (38) اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے" (2:39) 

       فرمایا، "اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے ایک خاص مدت تک زمین ہی میں جائے قرار اور سامان زیست ہے" (24) اور فرمایا، "وہیں تم کو جینا اور وہیں مرنا ہے اور اسی میں سے تم کو آخرکار نکالا جائے گا" (7:25) 

      نجات صرف کسی ایک قوم کے لیے مخصوص نہیں جیسا کہ یہود دعوی کرتے تھے ، نجات کی شرط ایمان ہے ، جو کوئی بھی لا یے:

      بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور (جو) نصاریٰ اور صابی (تھے ان میں سے) جو (بھی) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے، (2:62)

      اور جو لوگ ایمان لائے اور (انہوں نے) نیک عمل کیے تو وہی لوگ جنّتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، (82) اور (یاد کرو) جب ہم نے اولادِ یعقوب سے پختہ وعدہ لیا کہ اللہ کے سوا (کسی اور کی) عبادت نہ کرنا، اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھی (بھلائی کرنا) اور عام لوگوں سے (بھی نرمی اور خوش خُلقی کے ساتھ) نیکی کی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا، پھر تم میں سے چند لوگوں کے سوا سارے (اس عہد سے) رُوگرداں ہو گئے اور تم (حق سے) گریز ہی کرنے والے ہو، (2:83)

      اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول اس کتاب کی تصدیق و تائید کرتا ہوا آیا جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی، تو اِن اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پشت ڈالا، گویا کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں (2:101)

      اور لگے اُن چیزوں کی پیروی کرنے، جو شیا طین، سلیمانؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو گری کی تعلیم دیتے تھے وہ پیچھے پڑے اُس چیز کے جو بابل میں دو فرشتوں، ہاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھی، حالانکہ وہ (فرشتے) جب بھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے، تو پہلے صاف طور پر متنبہ کر دیا کرتے تھے کہ "دیکھ، ہم محض ایک آزمائش ہیں، تو کفر میں مبتلا نہ ہو" پھر بھی یہ لوگ اُن سے وہ چیز سیکھتے تھے، جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کے بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے، مگراس کے باوجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے لیے نفع بخش نہیں، بلکہ نقصان د ہ تھی اور انہیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں کتنی بری متاع تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، کاش انہیں معلوم ہوتا! (2:102)

      ہم اپنی جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بُھلا دیتے ہیں، اس کی جگہ اس سے بہتر لے آتے ہیں یا کم از کم ویسی ہی کیا تم جانتے نہیں ہو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے؟ (2:106) 

      ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو (یا عیسائیوں کے خیال کے مطابق) عیسائی نہ ہو یہ ان کی تمنائیں ہیں ان سے کہو، اپنی دلیل پیش کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو (111) دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے، نہ کسی اور کی حق یہ ہے کہ جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے اور عملاً نیک روش پر چلے، اس کے لیے اس کے رب کے پاس اُس کا اجر ہے اور ایسے لوگوں کے لیے کسی خوف یا رنج کا کوئی موقع نہیں (2:112)

      یاد کرو کہ جب ابراہیمؑ کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزما یا اور وہ اُن سب میں پورا اتر گیا، تو اس نے کہا: "میں تجھے سب لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں" ابراہیمؑ نے عرض کیا: "اور کیا میری اولاد سے بھی یہی وعدہ ہے؟" اس نے جواب دیا: "میرا وعدہ ظالموں سے متعلق نہیں ہے" (2:124)

      اللہ تعالیٰ نے جناب ابراہیم ں کے واقعہ کابھی ذکرکیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے اسماعیل کے ہمراہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کے لیے اللہ تعالیٰ کے گھرکوتعمیر فرمایا۔ تعمیرفرمانے کے بعد آپ نے دعامانگی  ,.

       اور یہ کہ ہم نے اس گھر (کعبے) کو لوگوں کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیمؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنا لو اور ابراہیمؑ اور ا سماعیل کو تاکید کی تھی کہ میرے گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو (125) اور یہ کہ ابراہیمؑ نے دعا کی: "اے میرے رب، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلو ں کا رزق دے" جواب میں اس کے رب نے فرمایا: "اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تومیں اُسے بھی دوں گا مگر آخرکار اُسے عذاب جہنم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے" (2:126)

      اور یاد کرو ابراہیمؑ اور اسمٰعیلؑ جب اس گھر کی دیواریں اٹھا رہے تھے، تو دعا کرتے جاتے تھے: "اے ہمارے رب، ہم سے یہ خدمت قبول فرما لے، تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے (127) اے رب، ہم دونوں کو اپنا مسلم (مُطیع فرمان) بنا، ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا، جو تیری مسلم ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، اور ہماری کوتاہیوں سے در گزر فرما، تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے (128) اور اے رب، ان لوگوں میں خود انہیں کی قوم سے ایک ایسا رسول اٹھا ئیو، جو انہیں تیری آیات سنائے، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے" (129) اب کون ہے، جو ابراہیمؑ کے طریقے سے نفرت کرے؟ جس نے خود اپنے آپ کو حماقت و جہالت میں مبتلا کر لیا ہو، اس کے سو ا کون یہ حرکت کرسکتا ہے؟ ابراہیمؑ تو وہ شخص ہے، جس کو ہم نے دنیا میں اپنے کام کے لیے چُن لیا تھا اور آخرت میں اس کا شمار صالحین میں ہوگا (130) اس کا حال یہ تھا کہ جب اس کے رب نے اس سے کہا: "مسلم ہو جا"، تو اس نے فوراً کہا: "میں مالک کائنات کا "مسلم" ہو گیا" (131) اسی طریقے پر چلنے کی ہدایت اس نے اپنی اولاد کو کی تھی اور اسی کی وصیت یعقوبؑ اپنی اولاد کو کر گیا اس نے کہا تھا کہ: "میرے بچو! اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے لہٰذا مرتے دم تک مسلم ہی رہنا" (2:132)

      خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 2

      دوسرا پارہ میں سورہ بقرہ آیات 142 سے 252  تک شامل ہیں ۔اس کے آغاز میں اللہ تعالیٰ نے قبلے کی تبدیلی کا ذکر کیا ہے ۔ مسلمانوں پر جب اللہ نے نماز کو فرض کیا‘ تو ابتدائی طور پر مسلمان بیت المقدس کے طرف چہرہ کر کے نماز کو ادا کرتے تھے۔ نبی کریمﷺ کی یہ دلی تمنا تھی کہ اللہ تعالیٰ قبلے کو تبدیل کر کے بیت الحرام کو قبلہ بنا دے ۔ نبی ﷺ اس تمنا کے اظہار کے لیے کئی مرتبہ اپنے چہرے کو آسمان کی طرف اُٹھایا کرتے تھے ۔اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی دلی تمنا کو پورا فرما کر بیت اللہ الحرام کو قبلہ بنا دیا۔ 
      اس پر بعض کم عقل لوگوں نے تنقید کی کہ جس طرح قبلہ تبدیل ہوا مذہب بھی تبدیل ہو جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا قبلے کی تبدیلی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دیکھ لینا چاہتا ہے کہ کون رسول کریم ﷺ کا سچا پیرو کار ہے اور کون ہے‘ جو اپنے قدموں پرپھر جانے والا ہو۔ وگرنہ جہتیں توساری اللہ تعالی کی بنائی ہوئی ہیں ۔مشرق ومغرب اللہ کے لیے ہیں اوروہ جس کو چاہتاہے ‘صراط ِمستقیم پرچلادیتاہے ۔ 
      اس پارے میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اہل کتاب کے پختہ علم والے لوگ رسول کریم ﷺ کو اس طرح پہچانتے تھے ‘جس طرح باپ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں‘لیکن اس کے باوجود ‘ان کا ایک گروہ جانتے بوجھتے ہوئے حق چھپاتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اس کے بندوں کو اس کا ذکر کرنا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں '' تم میرا ذکر کرو‘ میں تمہارا ذکر کروں گا ــ‘‘۔ یہ بات با لکل واضح ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمارا ذکر کرنا شروع کر دے‘ تو ہماری کوئی مصیبت اور کوئی دکھ باقی نہیں رہ سکتا ۔
      اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو مخاطب ہو کر کہا ''اے ایمان والو!صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی انسان مشکل میں ہو ‘اس کو مصیبت سے نجات حاصل کرنے کے لیے نماز اور صبر کا راستہ اختیار کرنا چاہیے ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی تائید ‘ نصرت اور محبت صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتی ہے ‘‘۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے بتلایا کہ صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ پس‘ جو کوئی بھی حج اور عمر ہ کرے اس کو صفا اور مروہ کا طواف کرنا چاہیے ۔اس کے بعد ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ‘جو اللہ تعالیٰ کے احکامات اور اس کی آیات کو چھپاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ایسے لوگوں پر اللہ اور لعنت کرنے والوں کی لعنت ہو ‘یعنی ایسے لوگ اللہ کی رحمت سے محروم رہیں گے ۔
      اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے کہا کہ حقیقی نیکی یہ ہے کہ انسان کا اللہ تعالیٰ کی ذات ‘یومِ حساب‘ تمام انبیا ء اور ملائکہ پر پُختہ ایمان ہو اور وہ اللہ کی رضا کے لیے اپنے مال کو خرچ کرنے والا ہو ۔نماز کو قائم کرنے والا ہو‘ زکوٰۃ کو صحیح طریقے سے ادا کرنے والا ہو ۔ وعدوں کو پُورا کرنے والا ہواور تنگی اور کشادگی میں صبر کرنے والا ہو اورجس میں یہ تمام اوصاف ہوں گے‘ وہی حقیقی متقی ہے ۔
      اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قانون ِقصاص اور دیت کا ذکر کیا۔ اللہ تعالیٰ نے بتلایا کہ آزاد کے بدلے آزاد ‘ غلام کے بدلے غلام‘ عورت کے بدلے عورت کو قتل کیا جائے گا ‘تاہم ؛اگر کوئی اپنے بھائی کو دیت لے کر معاف کر دیتا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے‘ لیکن زندگی بہر حال قصاص لینے میں ہی ہے ۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت کا ذکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے مسافروں اور مریضوں کو اس بات کی رخصت دی ہے کہ اگر وہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکیں تو وہ بعد میں کسی اور وقت اپنے روزوں کو پُورا کر سکتے ہیں ۔
      اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے چاند کے گھٹنے بڑھنے کی غرض و غایت بتلائی کہ اس کے ذریعے اوقات اور حج کے ایام کا تعین ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے کیلنڈر کو دیکھنے کے لیے صرف آنکھوں کی ضرورت ہے ۔ انسان کے پاس ؛اگر بینائی ہو تو انسان صرف چاند کو دیکھ کر ہی وقت کا تعین کر سکتا ہے ۔
      اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حج کے آداب کا ذکر کیا کہ حج میں بے حیائی ‘لڑائی اور جھگڑے والی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے اوریہ بھی کہا کہ حاجی کوزادِ راہ کی ضرورت ہے اور سب سے بہترین زاد ِراہ تقویٰ ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے بتلایا کہ بعض لوگ دُعا مانگتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا میں بہترین دے‘ جبکہ بعض لوگ جو ان کے مقابلے میں بہتر دُعامانگتے ہیں ‘وہ کہتے ہیں کہ ''اے پرور دگار ہمیں دنیا میں بھی بہترین دے اور آخرت میں بھی بہترین دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ‘‘۔
      اس پارے میں اللہ تعالی نے سابقہ امتوں کے ان لوگوں کابھی ذکر کیاہے‘ جن کوایمان لانے کے بعد تکالیف ‘مصائب اور زلزلوں کو برداشت کرناپڑا۔اللہ تعالیٰ نے اہل ایما ن کو سابقہ امتوں کی تکالیف سے اس لیے آگاہ فرمایا ‘تاکہ ان کے دلوں میں یہ بات راسخ ہوجائے کہ جنت میں جاناآسان نہیں ‘بلکہ اس کے لیے تکالیف اورآزمائشوں کوبرداشت کرناپڑے گا۔ صحابہ کرامث نے اللہ تعالی کے اس فرمان کا بڑا گہرا اثر لیا اور اللہ تعالی کے راستے میں بے مثال قربانیاں دیں ۔ حضرت بلال صکوحرہ کی تپتی ہوئی سرزمین پرلٹایاگیا۔ تپتی ریت پر ان کی کمر کو جھلسا دیا گیا۔
      ان کے سینے پرسنگ گراں رکھاگیا‘ آپ کے سینے میں سانس تنگ ہوگیا‘ لیکن پھر بھی آپ احداحد کانعرہ لگاتے رہے ۔ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کوظلم کانشانہ بنایاگیا ۔ ابوجہل نے ان کے جسم کے نازک حصوں پرنیزوںکی انی کومارااورستم بالائے ستم کہ آپ کی ایک ٹانگ کوایک اونٹ کے ساتھ اوردوسری ٹانگ کو دوسرے اونٹ کے ساتھ باندھاگیا‘ایک اونٹ کوایک طرف ہانکاگیا اوردوسرے اونٹ کودوسری سمت ہانکاگیا ۔سمیہ رضی اللہ عنہا کاوجود چرچرایااور دوٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا ۔سمیہ رضی اللہ عنہا نے جام شہادت کونوش فرمالیا‘ لیکن اللہ کی توحید سے ہٹناگوارہ نہیں کیا ۔
      اس پارے میں اللہ تعالیٰ نے شراب اور جوئے کے بارے میں بتلایا کہ گو ان میں بعض فائدے والی باتیںبھی ہیں‘ لیکن ان کے نقصانات ان کے فوائد سے زیادہ ہیں ۔اس لیے بنی نو ع انسان کو ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ناپاکی کے ایام میں عورتوں سے اجتناب کا حکم دیا اور طلاق کے مسائل کو بھی بیان فرمایا کہ طلاق کا اختیار مرد کے پاس دو دفعہ ہوتا ہے؛ اگر وہ مختلف اوقات میں دو دفعہ طلاق دے دے ‘تو وہ اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے‘ لیکن؛ اگر وہ تیسری طلاق بھی دے دے تو پھر رجوع کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔اس کے بعد اللہ نے رضاعت کی مدت کا ذکر کیا کہ عورت اپنے بچے کو دو برس تک دودھ پلاسکتی ہے ۔ اس کی بعد اللہ نے بیوہ کی عدت کا ذکر کیا کہ بیوہ عورت کو چاہیے کہ چار مہینے اور دس دن تک عدت پوری کرے ۔
      اس کے بعد اگر وہ کہیں اور نکاح کرنا چاہے‘ تو اسے اجازت ہے ۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نماز وں کی حفاظت کا ذکر کیا کہ تمام نمازوں خصوصاًدرمیانی‘ یعنی عصر کی نماز کی حفاظت کرنی چاہیے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی دوسرے پارے میں بیان کردہ مضامین کوسمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اوران سے حاصل ہونے والے اسباق پرعمل پیراہونے کی بھی صلاحیت عطا فرمائے۔( آمین)  [ علامہ ابتسام الہی ظہیر ]
      منتخب آیات ، ترجمہ
       اور اِسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک "امت وسط" بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو  ,.(2:142)
       اور جہاں سے بھی تمہارا گزر ہو، اپنا رُخ مسجد حرام کی طرف پھیرا کرو، اور جہاں بھی تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نما ز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت نہ ملے ہاں جو ظالم ہیں، اُن کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی تو اُن سے تم نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اور اس لیے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں اور اس توقع پر کہ میرے اس حکم کی پیروی سے تم اسی طرح فلاح کا راستہ پاؤ گے (2:150)
       جس طرح (تمہیں اِس چیز سے فلاح نصیب ہوئی کہ) میں نے تمہارے درمیان خود تم میں سے ایک رسول بھیجا، جو تمہیں میری آیات سناتا ہے، تمہاری زندگیوں کو سنوارتا ہے، تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے، جو تم نہ جانتے تھے (151) لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو، کفران نعمت نہ کرو (2:152)
      اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مُردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا (2:154) 
      اور ہم ضرور تمہیں خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے (2:155)
      تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے، اُس رحمان اور رحیم کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے (163) (اِس حقیقت کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی نشانی اور علامت درکا رہے تو) جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں اُن کے لیے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، اُن کشتیوں میں جوا نسان کے نفع کی چیزیں لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اُس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اِسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جان دار مخلوق پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں، اور اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں (2:164)
      لوگو! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (168) تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں (2:169)
      ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کیے ہیں اُن کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہیں کی پیروی کیے چلے جائیں گے؟ (2:170)
      اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے تو وہ یہ ہے کہ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو اور کوئی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھا لے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کر ے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے (2:173)
       حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پرا نہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے (2:174)
      نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لیے یا مغرب کی طرف، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں او رمسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلامو ں کی رہائی پر خرچ کرے، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں، اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں یہ ہیں راستباز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں (2:177
      عقل و خرد رکھنے والو! تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے اُمید ہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرو گے (2:179)
       اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کیے گئے تھے اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی (2:183)
      رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں..(2:185)
      اور اے نبیؐ، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو اُنہیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے، میں اُس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں یہ بات تم اُنہیں سنا دو، شاید کہ وہ راہ راست پالیں (2:186)
      رشوت ، کرپشن کی ممانعت : اور تم لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے کھاؤ اور نہ حاکموں کے آگے ان کو اس غرض کے لیے پیش کرو کہ تمہیں دوسروں کے مال کا کوئی حصہ قصداً ظالمانہ طریقے سے کھانے کا موقع مل جائے (2:188)
      اور تم اللہ کی راہ میں اُن لوگوں سے لڑو، جو تم سے لڑتے ہیں، مگر زیادتی نہ کرو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا (:2:190)
      اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنو ں کو پسند کرتا ہے (195 :2) 
      اللہ کی خوشنودی کے لیے جب حج اور عمرے کی نیت کرو، تو اُسے پورا کرو ..(2:196)
      اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا (2:201)
       اے ایمان لانے والو! تم پورے کے پورے اسلام میں آ جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (2:208)
      جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، اُن کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیز گار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے (2:212)
      تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو اور ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بری ہو اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے (2:216)
      تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ..(2:221)
      طلاق دو بار ہے پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کر دیا جائے--(229, 2:230)
      اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو، خصوصاً ایسی نماز کی جو محاسن صلوٰۃ کی جا مع ہو اللہ کے آگے اس طرح کھڑے ہو، جیسے فر ماں بردار غلام کھڑ ے ہوتے ہیں (238) بدامنی کی حالت ہو، تو خواہ پیدل ہو، خواہ سوار، جس طرح ممکن ہو، نماز پڑھو اور جب امن میسر آجائے، تو اللہ کو اُس طریقے سے یاد کرو، جو اُس نے تمہیں سکھا دیا ہے، جس سے تم پہلے نا واقف تھے (2:239)
       مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (2:244)
      تم میں کون ہے جو اللہ کو قرض حسن دے تاکہ اللہ اُسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کرے؟ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی، اور اُسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے (2:245)
      اگر اس طرح اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے ہٹاتا نہ رہتا، تو زمین کا نظام بگڑ جاتا، لیکن دنیا کے لوگوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے (کہ وہ اِس طرح دفع فساد کا انتظام کرتا رہتا ہے) (2:251

      ~~~~~~~~~
      مضامین قرآن کا مکمل خلاصہ
      علامہ ابتسام الہی ظہیر 
      اور منتخب آیات - پارہ 1 سے پارہ 30 تک 

      احکام القرآن
      🌹🌹🌹
      🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
      "اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
      The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
      ~~~~~~~~~

      Popular Books