Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ پر اور قرآن پر ایمان [2:47] Believe in Muhammad (pbuh) and Quran



آپ کی بعثت کے بعد سب کو آپ کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے, اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور قرآن پر ایمان لانے کا خصوصی طور پر ذکر فرمایا۔ 

وَ الَّذِیۡنَ  اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوۡا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ ہُوَ الۡحَقُّ مِنۡ  رَّبِّہِمۡ ۙ کَفَّرَ عَنۡہُمۡ سَیِّاٰتِہِمۡ  وَ اَصۡلَحَ بَالَہُمۡ ﴿۲﴾

 اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد  ( صلی اللہ علیہ وسلم )  پر اتاری گئی  ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا  ( دین )  بھی وہی ہے ،  اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیئے  اور ان کے حال کی اصلاح کر دی ۔  [سورة محمد 47  آیت: 2]

And those who believe and do righteous deeds and believe in what has been sent down upon Muhammad - and it is the truth from their Lord - He will remove from them their misdeeds and amend their condition. [Surat Muhammad: 47 Verse: 2]

وجہ یہ ہے کہ مدینہ میں کچھ ایسے یہود موجود تھے جو ایمان بالغیب کی جملہ جزئیات پر ایمان رکھتے تھے اور نیک اعمال بھی بجا لاتے تھے۔ انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ اب سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) پر اور تورات پر ایمان لانا سود مند نہ ہوگا۔ وجہ یہ ہے کہ سابقہ تمام انبیاء کی شریعت علاقائی یا قومی بھی تھی اور عارضی بھی۔ جبکہ رسول اللہ سارے جہاں کے لیے اور تاقیام قیامت رسول ہیں۔ اسی طرح قرآن بھی جملہ اہل عالم کے لیے ایک تاقیام قیامت ہدایت کا ذریعہ ہے۔ لہذا اب ایسے یہود کو بھی سیدنا محمد قرآن پر ایمان لانا ہوگا۔
سیدنا عمر کا تورات کے اوراق پڑھنا :۔ اس مفہوم کی وضاحت اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ ایک دفعہ سیدنا عمر تورات کے چند اوراق لائے اور رسول اللہ کے سامنے بیٹھ کر پڑھنے لگے جوں جوں سیدنا عمر پڑھتے جاتے آپ کا چہرہ متغیر ہوتا جاتا تھا۔ سیدنا ابوبکر صدیق (رض) نے سیدنا عمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : تمہیں گم کرنے والیاں گم پائیں کیا تم رسول اللہ کے چہرہ کو نہیں دیکھتے ؟ سیدناعمر نے جب آپ کے چہرہ کی طرف دیکھا تو کہنے لگے کہ میں اللہ سے اور اس کے رسول کے غضب سے پناہ پکڑتا ہوں۔ ہم اللہ کے پروردگار ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی ہونے پر راضی ہیں اس پر رسول اللہ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے۔ اگر آج خود موسیٰ ظاہر ہوجائیں اور تم مجھ کو چھوڑ کر اس کی پیروی کرو تو سیدھی راہ سے گمراہ ہوجاؤ گے اور اگر سیدنا موسیٰ آج زندہ ہوتے اور میری نبوت کا زمانہ پاتے تو انہیں میری اتباع کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہوتا (دارمی بحوالہ مشکوٰۃ۔ کتاب الاعتصام بالکتاب والسنتہ۔ فصل ثالث) یعنی کافروں اور ان کی معاندانہ سرگرمیوں کے مقابلہ میں اللہ پر، سیدنا محمد پر اور قرآن پر ایمان لائے۔ اور نیک اعمال بجا لاتے رہے۔ کافروں کا ظلم و ستم سہتے رہے، صبر اور برداشت سے کام لیتے رہے۔ اللہ ان کی سابقہ کو تاہیاں اور قصور معاف فرمادے گا اور جن مشکلات سے اس وہ وقت دوچار ہیں ان سے انہیں نکال کر ان کے حالات کو بہتر بنا دے گا اور ان کی کوششیں بار آور ثابت ہوں گی۔[تيسير القرآن: عبد الرحمن كيلاني]

محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) و تمام جہان والوں کے لئے رحمت

وَ مَاۤ  اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً  لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾
 اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے ۔   [سورة الأنبياء 21  آیت: 107]

 And We have not sent you, [O Muhammad], except as a mercy to the worlds.[Surat ul Anbiya: 21 Verse: 107]

وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ ، عالمین عالم کی جمع ہے جس میں ساری مخلوقات انسان، جن، حیوانات، نباتات، جمادات سبھی داخل ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ان سب چیزوں کے لئے رحمت ہونا اس طرح ہے کہ تمام کائنات کی حقیقی روح اللہ کا ذکر اور اس کی عبادت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس وقت زمین سے یہ روح نکل جائے گی اور زمین پر کوئی اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے گا تو ان سب چیزوں کی موت یعنی قیامت آجائے گی اور جب ذکر اللہ و عبادت کا ان سب چیزوں کی روح ہونا معلوم ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ان سب چیزوں کے لئے رحمت ہونا خود بخود ظاہر ہوگیا کیونکہ اس دنیا میں قیامت تک ذکر اللہ اور عبادت آپ ہی کے دم قدم اور تعلیمات سے قائم ہے اسی لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے انا رحمة مھداة میں اللہ کی طرف سے بھیجی ہوئی رحمت ہوں۔ (اخرجہ ابن عساکر عن ابی ھریرة) اور حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا انا رحمة مھداة برفع قوم و خفض اخرین، یعنی میں اللہ کی بھیجی ہوئی رحمت ہوں تاکہ (اللہ کے حکم ماننے والی) ایک قوم کو سربلند کردوں اور دوسری قوم (جو اللہ کا حکم ماننے والی نہیں ان کو) پست کر دوں (ابن کثیر)
اس سے معلوم ہوا کہ کفر و شرک کو مٹانے کیلئے کفار کو پست کرنا اور ان کے مقابلے میں جہاد کرنا بھی عین رحمت ہے جس کے ذریعہ سرکشوں کو ہوش آ کر ایمان اور عمل صالح کا پابند ہوجانے کی امید کی جاسکتی ہے۔ [معارف قرآن ، مفتی محمد شفیع ]
آپ جہانوں کے لیے سراسر رحمت ہیں، بھی درست ہے کہ آپ مومنوں کے لیے تو دنیا و آخرت دونوں میں سراسر رحمت ہیں، فرمایا : ( بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ ) [ التوبۃ : ١٢٨ ] ” مومنوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ “ اور فرمایا : (وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ ) [ التوبۃ : ٦١ ] ” اور ان کے لیے ایک رحمت ہے جو تم میں سے ایمان لائے ہیں۔ “ اور کفار کے لیے بھی دنیا میں سراسر رحمت ہیں کہ آپ کی وجہ سے وہ دنیا میں پہلی قوموں جیسے عذابوں سے محفوظ ہوگئے اور آپ کی شریعت میں صلح و جنگ دونوں حالتوں میں ان پر وہ ظلم و جور روا نہیں رکھا جاتا جو دوسری تمام اقوام اپنے مخالفین پر روا رکھتی ہیں اور آپ کو کفار کے ایمان نہ لانے اور ان کے جہنم کا ایندھن بننے کا اتنا غم تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا : (لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ ) [ الشعراء : ٣ ] ” شاید تو اپنے آپ کو ہلاک کرنے والا ہے، اس لیے کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانوروں پر رحم فرماتے اور اس کا حکم دیتے اور ان پر ظلم سے منع فرماتے تھے، فرمایا : ( فِيْ کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ أَجْرٌ ) [ بخاري، المظالم، باب الآبار علی الطرق إذا لم یُتأذّبہا : ٢٤٦٦ ] ” ہر تر جگر (زندگی) والی چیز (پر رحم) میں اجر ہے۔ “ حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے پر ایک بدکار عورت کو مغفرت کی نوید سنائی۔ شریعت اسلامیہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ رحمت بھی رب العالمین ہی کی رحمت ہے کہ اس نے اپنے محبوب رسول میں یہ وصف رکھا۔ چناچہ ابن جزی ” التسہیل “ میں اعراب کی یہ تینوں وجہیں لکھ کر فرماتے ہیں : ” وَالْمَعْنٰی عَلٰی کُلِّ وَجْہٍ أَنَّ اللّٰہَ رَحِمَ الْعَالَمِیْنَ بِإِرْسَالِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ “ ” ان تمام صورتوں میں معنی ایک ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجنے کے ساتھ جہانوں پر رحم فرمایا۔ [تفسیر القرآن: عبدالسلام بھٹوی]
----------------------
حضرت  محمد صلی اللہ علیہ وسلم  رسول الله ہیں، صرف الله ہمیشہ زندہ ہے (3:144)

وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ اَفَا۠ئِنۡ مَّاتَ اَوۡ قُتِلَ انۡقَلَبۡتُمۡ عَلٰۤی اَعۡقَابِکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّنۡقَلِبۡ عَلٰی عَقِبَیۡہِ فَلَنۡ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیۡئًا ؕ وَ سَیَجۡزِی اللّٰہُ  الشّٰکِرِیۡنَ ﴿۱۴۴﴾

( حضرت )  محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف رسول ہی ہیں  ان سے پہلے بہت سے رُسول ہو چکے ہیں کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا یہ شہید ہوجائیں  ، تو تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے ؟اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہر گز اللہ تعالٰی کا کچھ نہ بگاڑے گا  ، عنقریب اللہ تعالٰی شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا -[سورة آل عمران 3  آیت: 144]
حضرت  محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) رسول  الله ہیں (48:29)

 Muhammad is not but a messenger. [Other] messengers have passed on before him. So if he was to die or be killed, would you turn back on your heels [to unbelief]? And he who turns back on his heels will never harm Allah at all; but Allah will reward the grateful.  [ Surat Aal e Imran: 3 Verse: 144]

غزوۂ احد کے دوران جب یہ افواہ اڑ گئی کہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوگیا ہے تو بعض لوگ بہت دل گرفتہ ہوگئے کہ اب کس لیے جنگ کرنی ہے ؟ حضرت عمر (رض) بھی ان میں سے تھے۔ آپ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کی خبر سن کر تلوار پھینک دی اور دل برداشتہ ہو کر بیٹھ گئے کہ اب ہم نے جنگ کر کے کیا لینا ہے !
 یہاں اس طرز عمل پر گرفت ہورہی ہے کہ تمہارا یہ رویہ غلط تھا۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں ‘ وہ معبود تو نہیں ہیں۔ تم ان کے لیے جہاد نہیں کر رہے ‘ بلکہ اللہ کے لیے کر رہے ہو ‘ اللہ کے دین کے غلبے کے لیے اپنے جان و مال قربان کر رہے ہو۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو اللہ کے رسول ہیں۔ (قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ ط) (اَفَاءِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَآٰی اَعْقَابِکُمْ ط) کیا اس صورت میں تم الٹے پاؤں راہ حق سے پھر جاؤ گے؟
کیا یہی تمہارے دین اور ایمان کی حقیقت ہے؟ (وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْءًا ط ) (وَسَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ )

حضرت عمر (رض) چونکہ جذباتی انسان تھے لہٰذا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کی خبر سن کر حوصلہ چھوڑ گئے۔ آپ (رض) ‘ کی تقریباً یہی کیفیت پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے انتقال پر ہوگئی تھی۔ آپ (رض) ‘ تلوار سونت کر بیٹھ گئے تھے کہ جو کہے گا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوگیا ہے میں اس کا سر اڑا دوں گا۔ حضرت ابوبکر (رض) ثانئ اسلام و غار وبدر و قبر اس وقت مدینہ کے مضافات میں تھے۔ آپ (رض) ‘ آتے ہی سیدھے اپنی بیٹی حضرت عائشہ (رض) کے حجرے میں گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرۂ مبارک پر چادر تھی ‘ آپ (رض) نے چادر ہٹائی اور جھک کر آنحضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیشانی کو بوسہ دیا اور رو دیے۔ پھر کہا :

"اے اللہ کے رسول ‘ میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان ! اللہ تعالیٰ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر دو موتیں جمع نہیں کرے گا۔ یعنی اب دوبارہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر موت وارد نہیں ہوگی ‘ اب تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ کو حیات جاودانی حاصل ہوچکی ہے۔"
 حضرت ابوبکر (رض) باہر آئے اور لوگوں سے خطاب شروع کیا تو حضرت عمر (رض) بیٹھ گئے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا :
مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَاِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ ‘ وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لاَ یَمُوْتُجو کوئی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوچکا ہے ‘ اور جو کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا اسے معلوم ہو کہ اللہ تو زندہ ہے ‘ جسے موت نہیں آئے گی۔
اس کے بعد آپ (رض) نے یہ آیت تلاوت فرمائی : (وَمَا مُحَمَّدٌ الاَّ رَسُوْلٌج قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُط اَفَاءِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَآٰی اَعْقَابِکُمْط وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْءًاط وَسَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ ) حضرت ابوبکر (رض) کی زبانی یہ آیت سن کر لوگوں کو ایسے محسوس ہوتا تھا کہ جیسے یہ آیت اسی وقت نازل ہوئی ہو۔ [ڈاکٹر اسرار احمد]
Read more : The Last Prophet: http://salaamone.com/islam-2/the-last-prophet/

QURAN INDEX - PROPHET MUHAMMED (PBUH)

    • Muhammed, 47:2
    • “seal” of the prophets, 33:40
    • Normative way / Examples Sunnah
  • The Prophet Muhammad (pbuh)
    • has come to you, 9:128
    • only mortal human, 12:10916:4321:7-825:7
    • accept him who confirms earlier revelation, 3:81
    • miracles only by Allah’s leave, 40:78
    • has highest claim on allegiance of believers, 33:6
    • charity during consultation with, 58:12
    • don’t acquire slaves except through war, 8:67
    • don’t raise your voice above, 49:2
    • keeps awake 2/3 1/2 or 1/3 of the night praying, 73:20
    • those who came before had wives and children, 13:38
    • wives

.

Popular Books