Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

Monotheism توحید


وَ اِلٰـہُکُمۡ  اِلٰہٌ  وَّاحِدٌ ۚ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحۡمٰنُ  الرَّحِیۡمُ ﴿۱۶۳﴾
" تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے ،  اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں  وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے " [سورة البقرة 2  آیت: 163]۔  

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡدَادًا یُّحِبُّوۡنَہُمۡ کَحُبِّ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا  لِّلّٰہِ ؕوَ لَوۡ  یَرَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اِذۡ یَرَوۡنَ الۡعَذَابَ  ۙ اَنَّ الۡقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا  ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعَذَابِ ﴿۱۶۵﴾ 
اِذۡ  تَبَرَّاَ الَّذِیۡنَ اتُّبِعُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا  وَ رَاَوُا  الۡعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتۡ بِہِمُ الۡاَسۡبَابُ ﴿۱۶۶﴾

"بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں ،  جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے  اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں  کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر  ( جان لیں گے )  کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے  ( تو ہرگِز شرک نہ کرتے )- جس وقت پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بیزار ہوجائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے ۔  [سورة البقرة 2  آیت: ،166,165] >>>>>
“And your god is one God. There is no deity [worthy of worship] except Him, the Entirely Merciful, the Especially Merciful.  [ Surat ul Baqara: 2 Verse: 163]

“And [yet], among the people are those who take other than Allah as equals [to Him]. They love them as they [should] love Allah . But those who believe are stronger in love for Allah . And if only they who have wronged would consider [that] when they see the punishment, [they will be certain] that all power belongs to Allah and that Allah is severe in punishment. “And they should consider that] when those who have been followed disassociate themselves from those who followed [them], and they [all] see the punishment, and cut off from them are the ties [of relationship], [Surat ul Baqara: 2 Verse: 165,166]

یعنی خدائی کی جو صفات اللہ کے لیے خاص ہیں ان میں سے بعض کو دُوسروں کی طرف منسُوب کرتے ہیں ، اور خدا ہونے کی حیثیت سے بندوں پر اللہ تعالیٰ کے جو حقوق ہیں ، وہ سب یا ان میں سے بعض حقوق یہ لوگ ان دُوسرے بناوٹی معبُودوں کو ادا کرتے ہیں ۔ مثلاً:
١. سلسلہء اسباب پر حکمرانی 
٢.حاجت روائی 
٣. مشکل کشائی 
٤.فریاد رسی 
٥. دُعائیں سُننا اور
٦.غیب و شہادت ہر چیز سے واقف ہونا
 یہ سب اللہ کی مخصُوص صفات ہیں ۔ اور یہ صرف اللہ ہی کا حق ہے کہ بندے اسی کو مقتدرِ اعلیٰ مانیں ، اسی کے آگے اعترافِ بندگی میں سَر جُھکائیں ، اسی کی طرف اپنی حاجتوں میں رجُوع کریں ، اسی کو مدد کے لیے پکاریں ، اسی پر بھروسہ کریں ، اسی سے اُمیدیں وابستہ کریں اور اسی سے ظاہر و باطن میں ڈریں ۔ 
اِسی طرح مالک الملک ہونے کی حیثیت سے یہ منصب بھی اللہ ہی کا ہے کہ اپنی رعیّت کے لیے حلال و حرام کے حدُود مقرر کرے ، ان کے فرائض و حقوق معیّن کرے ، ان کو امر و نہی کے احکام دے ، اور انہیں یہ بتائے کہ اس کی دی ہوئی قوتوں اور اس کے بخشے ہوئے وسائل کو وہ کس طرح کِن کاموں میں کن مقاصد کے لیے استعمال کریں ۔
 اور یہ صرف اللہ کا حق ہے کہ بندے اس کی حاکمیّت تسلیم کریں ، اس کے حکم کو منبعِ قانون مانیں ، اسی کو امر و نہی کا مختار سمجھیں ، اپنی زندگی کے معاملات میں اس کے فرمان کو فیصلہ کُن قرار دیں ، اور ہدایت و رہنمائی کے لیے اسی کی طرف رُجوع کریں ۔ 
جو شخص خدا کی ان صفات میں سے کسی صِفْت کو بھی کسی دُوسرے کی طرف منسُوب کرتا ہے ، اور اس کے ان حقوق میں سے کوئی ایک حق بھی کسی دُوسرے کو دیتا ہے وہ دراصل اسے خدا کا مدِّ مقابل اور ہمسر بناتا ہے ۔ اور اسی طرح جو شخص یا جو ادارہ ان صفات میں سے کسی صِفْت کا مدّعی ہو اور ان حقوق میں سے کسی حق کا انسانوں سے مطالبہ کرتا ہو ، وہ بھی دراصل خدا کا مدِّ مقابل اور ہمسر بنتا ہے خواہ زبان سے خدائی کا دعویٰ کرے یا نہ کرے
یعنی ایمان کا اقتضا یہ ہے کہ آدمی کے لیے اللہ کی رضا ہر دُوسرے کی رضا پر مقدم ہو اور کسی چیز کی محبت بھی انسان کے دل میں یہ مرتبہ اور مقام حاصل نہ کرلے کہ وہ اللہ کی محبت پر اسے قربان نہ کر سکتا ہو ۔

خاص طور پر گمراہ کرنے والے پیشواؤں اور لیڈروں اور ان کے نادان پیروؤں کے انجام کا اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ جس غلطی میں مُبتلا ہو کر پچھلی اُمتّیں بھٹک گئیں اس سے مسلمان ہوشیار رہیں اور رہبروں میں امتیاز کرنا سیکھیں اور غلط رہبری کرنے والوں کے پیچھے چلنے سے بچیں-  [تفہیم القرآن]

آپ کا رب کون اور کیسا ہے؟

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾
کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے (1) معبود برحق جو بےنیاز ہے (2) نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا (3) اور کوئی اس کا ہمسر نہیں (4)
Say, "He is Allah, [who is] One, (1) Allah, the Eternal Refuge. (2) He neither begets nor is born, (3) Nor is there to Him any equivalent." (112:4)

 اس حکم کے اولین مخاطب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، کیونکہ آپ ہی سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ آپ کا رب کون اور کیسا ہے ، اور آپ ہی کو حکم دیا گیا کہ اس سوال کے جواب میں آپ یہ کہیں ۔ لیکن حضور کے بعد ہر مومن اس کا مخاطب ہے ۔ اسے بھی وہی بات کہنی چاہیے جس کے کہنے کا حکم حضور کو دیا گیا تھا ۔
یعنی میرے جس رب سے تم تعارف حاصل کرنا چاہتے ہو وہ کوئی اور نہیں بلکہ اللہ ہے ۔ 
یہ ان سوال کرنے والوں کی بات کا پہلا جواب ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ میں کوئی نیا رب لے کر نہیں آگیا ہوں جس کی عبادت دوسرے سب معبودوں کو چھوڑ کر میں تم سے کروانا چاہتا ہوں ، بلکہ وہ وہی ہستی ہے جس کو تم اللہ کے نام سے جانتے ہو ۔ اللہ عربوں کے لیے کوئی اجنبی لفظ نہ تھا ۔ قدیم ترین زمانے سے وہ خالق کائنات کے لیے یہی استعمال کر رہے تھے اور اپنے دوسرے معبودوں میں سے کسی پر بھی اس کا اطلاق نہیں کرتے تھے ۔ دوسرے معبودوں کے لیے ان کے ہاں الہ کا لفظ رائج تھا ۔ پھر اللہ کے بارے میں ان کے جو عقائد تھے ان کا اظہار اس موقع پر خوب کھل کر ہوگیا تھا جب ابرھہ نے مکہ پر چڑھائی کی تھی ۔ اس وقت خانہ کعبہ میں 360 الہوں کے بت موجود تھے ، مگر مشرکین نے ان سب کو چھوڑ کر صرف اللہ سے دعائیں مانگی تھیں کہ وہ اس بلا سے ان کو بچائے ۔ گویا وہ اپنے دلوں میں اچھی طرح جانتے تھے کہ اللہ کے سوا کوئی اس نازک وقت میں ان کی مدد نہیں کرسکتا ۔ کعبے کو بھی وہ ان الہوں کی نسبت سے بیت الآلہہ نہیں ، بلکہ اللہ کی نسبت سے بیت اللہ کہتے تھے ۔ قرآن میں جگہ جگہ یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے بارے میں مشرکین عرب کا عقیدہ کیا تھا ، مثال کے طور پر: سورہ زخرف میں .... ..>>>>

اِنَّمَاۤ  اِلٰـہُکُمُ  اللّٰہُ  الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ ؕ وَسِعَ  کُلَّ  شَیۡءٍ  عِلۡمًا ﴿۹۸﴾

 اصل بات یہی ہے کہ تم سب کا معبود برحق صرف اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی پرستش کے قابل نہیں ۔  اس کا علم تمام چیزوں پر حاوی ہے ۔  [سورة طه 20  آیت: 98]


 Your god is only Allah , except for whom there is no deity. He has encompassed all things in knowledge." [ Surat Tahaa: 20 Verse: 98]


وَسِعَ کُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا ) ” اسرائیلی قوم کے بگڑے ہوئے عقائد اور ان کی عمومی ذہنیت کی جو تفصیلات ہمیں قرآن سے ملتی ہیں اگر ان کا بغور مطالعہ کیا جائے تو ہندو برہمن کی سوچ ‘ ذہنیت اور عقائد کی اس سے بہت قریبی مشابہت نظر آتی ہے۔ اس سلسلے میں میری ذاتی رائے ہے کہ آج سے ساڑھے تین ہزار سال قبل (چودہ سو سال قبل مسیح) کے لگ بھگ جب آریا نسل کے لوگ ہندوستان کی طرف محو سفر تھے تو ان کے ساتھ کسی مقام پر کچھ اسرائیلی قبائل بھی شامل ہوگئے تھے۔ یہ تقریباً وہی زمانہ تھا جب مصر سے بنی اسرائیل کا خروج (Exodus) ہوا۔ بنی اسرائیل کی تاریخ میں ان کے کچھ ایسے قبائل کا ذکر ملتا ہے جنہیں وہ اپنے گم شدہ قبائل (The lost tribes of the house of Israel) کہتے ہیں۔ یہ وہ قبائل ہیں جو صحرا میں گم ہوگئے تھے اور ان کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں چلے گئے۔ میرے خیال کے مطابق بنی اسرائیل کے وہ گم شدہ قبائل کسی نہ کسی طرح آریاؤں (آریا لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بیٹے حضرت حام کی نسل سے تھے) کے ان گروہوں سے آملے تھے جو اس زمانے میں ہندوستان کی طرف کوچ کر رہے تھے اور اس طرح آریاؤں کے ساتھ وہ لوگ بھی ہندوستان میں آ بسے تھے۔ اس سلسلے میں میرا گمان یہ ہے کہ ہندوبرہمن انہی اسرائیلیوں کی نسل سے ہیں۔ میرے اس گمان کی بنیاد ہندوؤں اور اسرائیلیوں کے رسم و رواج اور عقائد میں پائی جانے والی گہری مشابہت ہے۔ مثلاً جس طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے سامری کے بچھڑے کو جلا کر اس کی راکھ کو سمندر میں بہایا تھا ‘ بالکل اسی طرح ہندو اپنے ُ مردوں کو جلا کر ان کی راکھ کو گنگا وغیرہ میں بہاتے ہیں۔ اسرائیلیوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنایا تھا ‘ ہندو بھی مذہبی طور پر گائے کو مقدس مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہندو روایتی طور پر اپنے لیے وہی شوخ یا زرد گیروا رنگ پسند کرتے ہیں جو قرآن میں بنی اسرائیل کے لیے مخصوص گائے کا رنگ بتایا گیا ہے (البقرہ : ٦٩) ۔ پھر سامری کے اچھوت ہوجانے کے تصور کو بھی ہندوؤں نے بعینہٖ اپنایا اور اس کے تحت اپنے معاشرے کے ایک طبقے کو اچھوت قرار دے ڈالا۔ اسی طرح بنی اسرائیل کے سروں پر پہاڑ کے اٹھائے جانے سے متعلق قرآنی بیان (الاعراف : ١٧١) سے مماثل ہندوؤں میں یہ عقیدہ بھی پایا جاتا ہے کہ ہنومان جی پہاڑ کو اٹھا لائے تھے۔ الغرض اسرائیلیوں اور ہندوؤں کے باہم مشترک عقائد اور رسم و رواج میرے اس خیال کو تقویت دیتے ہیں کہ ہندوستان کے برہمن اسرائیلیوں ہی کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں میرا خیال یہ بھی ہے کہ اپنشدز کی تحریروں میں صحف ابراہیم کے اثرات بھی پائے جاتے ہیں۔ میں نے ایک زمانے میں ان کا مطالعہ کیا تھا تو معلوم ہوا کہ ان کی تحریروں میں توحید کا عنصر بہت زیادہ نمایاں ہے۔ قرآن حکیم میں صحف ابراہیم (علیہ السلام) اور صحف موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر صراحت کے ساتھ موجود ہے (الاعلیٰ : ١٩) ۔ ” صحف موسیٰ (علیہ السلام) ٰ “ تو عہد نامہ قدیم (Old Testament) کی پہلی پانچ کتابوں کی صورت میں آج بھی موجود ہیں ‘ اگرچہ تحریف شدہ ہیں ‘ لیکن صحف ابراہیم (علیہ السلام) کا بظاہر کہیں کوئی سراغ نہیں ملتا۔ دوسری طرف اپنشد زکی تحریروں میں توحید کی تعلیمات کا پایا جانا ان میں الہامی اثرات کی موجود گی کا واضح ثبوت ہے۔ اسی بنا پر میں اس نظریے کا قائل ہوں کہ اپنشدز یا تو صحف ابراہیم (علیہ السلام) ہی کی تحریف شدہ شکلیں ہیں یا کم از کم صحف ابراہیم (علیہ السلام) کی تعلیمات کے اثرات کسی نہ کسی طرح ان تک ضرور پہنچے ہیں۔ [ڈاکٹر  احمد]

صرف اللہ کو پکار ،صرف وہی واحد حاجت روا ہے

 أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم 0 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شرک گناہ عظیم:
اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّشۡرِکۡ بِاللّٰہِ فَقَدِ افۡتَرٰۤی اِثۡمًا عَظِیۡمًا ﴿۴۸﴾ 
یقیناً اللہ تعالٰی اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سِوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک مُقّرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بُہتان باندھا ۔ [سورة النساء 4 آیت: 48]

وَالَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَا يَخۡلُقُوۡنَ شَيۡـئًا وَّهُمۡ يُخۡلَقُوۡنَؕ ۞ اَمۡوَاتٌ غَيۡرُ اَحۡيَآءٍ‌ ۚ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَ اَيَّانَ يُبۡعَثُوۡنَ ۞
(القرآن - سورۃ نمبر 16 النحل, آیت نمبر 20-21)
ترجمہ:
اور وہ دوسری ہستیاں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر لوگ پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کی بھی خالق نہیں ہیں بلکہ خود مخلوق ہیں ۞ مردہ ہیں نہ کہ زندہ اور ان کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب (دوبارہ زندہ کر کے) اٹھایا جائے گا۞ 
یہ الفاظ صاف بتا رہے ہیں کہ یہاں خاص طور پر جن بناوٹی معبودوں کی تردید کی جا رہی ہے وہ فرشتے، یا جن، یا شیاطین، یا لکڑی پتھر کی مورتیاں نہیں ہیں، بلکہ اصحاب قبور ہیں۔

اس لیے کہ فرشتے اور شیاطین تو زندہ ہیں، ان پر اَمْواتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍ کے الفاظ کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔ 

اور لکڑی پتھر کی مورتیوں کے معاملہ میں بعث بعد الموت علماؤں کا کوئی سوال نہیں ہے، اس لیے
مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ
 کے الفاظ انہیں بھی خارج از بحث کردیتے ہیں۔ 

اب لا محالہ اس آیت میں اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ سے مراد وہ انبیاء، اولیاء، شہداء، صالحین اور دوسرے غیر معمولی انسان ہی ہیں جن کو غالی معتقدین 
 داتا، مشکل کشا، فریاد رس، غریب نواز، گنج بخش، اور نامعلوم کیا کیا قرار دے کر اپنی حاجت روائی کے لیے پکارنا شروع کردیتے ہیں۔ 

س کے جواب میں اگر کوئی یہ کہے کہ عرب میں اس نوعیت کے معبود نہیں پائے جاتے تھے تو ہم عرض کریں گے کہ یہ جاہلیت عرب کی تعریف سے اس کی ناواقفیت کا ثبوت ہے۔ 
کون پڑھا لکھا نہیں جانتا ہے کہ عرب کے متعدد قبائل، ربیعہ، کلب، تغلِب، قُضَاعَہ، کِنانہ، حَرث، کعب، کِندَہ وغیرہ میں کثرت سے عیسائی اور یہودی پائے جاتے تھے، اور یہ دونوں مذاہب بری طرح انبیاء اولیاء اور شہدا کی پرستش سے آلودہ تھے۔ 

پھر مشرکین عرب کے اکثر نہیں تو بہت سے معبود وہ گزرے ہوئے انسان ہی تھے جنہیں بعد کی نسلوں نے خدا بنا لیا تھا۔ بخاری میں ابن عباس ؓ کی روایت ہے کہ ودّ ، سُواع، یغوث، یعُوق، نسر، یہ سب صالحین کے نام ہیں جنہیں بعد کے لوگ بت بنا بیٹھے۔
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت ہے کہ اساف اور نائلہ دونوں انسان تھے۔ اسی طرح کی روایات لات اور مناۃ اور عُزّیٰ کے بارے میں موجود ہیں۔ اور مشرکین کا یہ عقیدہ بھی روایات میں آیا ہے کہ لات اور عزّیٰ اللہ کے ایسے پیارے تھے کہ اللہ میاں جاڑا لات کے ہاں اور گرمی عزّیٰ کے ہاں بسر کرتے تھے۔ سُبْحٰنَہ وَ تَعَالیٰ عَمَّا یَصِفُوْن (تفہیم القرآن)

نوٹ: وہ بزرگ نیک ہستیاں سچے مسلمان اور موحد تھے ، شرک کی نہیں توحید کی تعلیم دیتے تھے۔ ان کی قبر پر ان کی بخشش اور درجات کی بلندی کی دعا کرنا چاہئیے اور اپنی حاجات کے لئیے صرف اللہ کو پکاریں ، اللہ سے مانگیں ۔
ایک روائیت ہے کہ: تم میں ہر کوئی اپنی حاجات اپنے رب سے مانگے یہاں تک کہ جب جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اس سے مانگے۔"
"یہ نہ کہے جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں لیکن یوں کہے جو اللہ چاہیں پھر آپ چاہیں۔"

ہر قسم کے نفع و نقصان کا مالک مشکل کشا اور حاجر روا صرف اللہ کی ذات ہے کائنات میں سے کوئی فرد بھی کسی سے نفع و نقصان کامالک نہیں.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے یہ بات سمجھا دی کہ آپ کی امت میں سے کوئی شخص بھی خواہ وہ نیک ہو یا بد، امیر ہو یا غریب، حکمران ہو یا رعایا، الغرض کوئی بھی کسی کی قسمت کا مالک نہیں۔ ہر قسم کا اختیار اللہ کے پاس ہے وہی مختار کل، مشکل کشا اور حاجت روا ہے۔
~~~~~~~~

Atheism & Humanism:

Atheism, denying existence of God is contrasted with theism, which in its most general form is the belief that at least one deity exists. Arguments for atheism range from the philosophical to social and historical approaches. Rationales for not believing in any supernatural deity include the lack of empirical evidence, the problem of evil, the argument from inconsistent revelations, and the argument from nonbelief. This book explores; Religious Humanism, Existence of God, Philosophical Arguments for God, Criticism on Existence of God, Proof of  God & Scientific Facts. Keep reading Online or Download pdf.
The Creator:
The idea of a Supreme Power who is the First Cause of all things, the Creator and Ruler of heaven and earth has always been part of human nature from the beginning. The beliefs supporting the existence of God or against it, including the middle positions have resulted in an array of doctrines, the most prominent among them are; Theism, Monotheism, Theodicy, Deism, Agnosticism and Atheism. The main issue which have remained the center of attention of believers of the God has been; How to prove the existence of God rationally? This has been dilated upon in this book. Read Online or Download pdf.
خالق کائنات کون؟ مختلف عقاید جن میں خدا کے وجود پر ایمان رکھنا یا اس کے مخالف جن کے نتیجے میں مختلف اقسام کے نظریات جیسے کہ  خدا پرستی  (Theism)، توحید پرستی (Monotheism-موحد،)، تھیوڈسی (Theodicy- خدا کی لامحدود طاقت کا برائی کی موجودگی میں دفاع)، دی ازم (Deism)، اگناسٹک (Agnosticism-خدا کےہونے یا نہ ہونے کے متعلق لا تعلق)، دہریت، الحاد ( Atheism) وغیرہ – توحید (Monotheism) ؛ ایک خدا کے وجود پر ایمان ہےجو اس شرک سے مبرا ہے. توحید یہودیت، عیسائیت(کسی حد تک ) اور اسلام کی خصوصیت  ہے، جن کے مطابق خدا دنیا کا خالق ہےاورنگران بھی جو انسانی واقعات میں مداخلت کرتا ہے-  خدا رحمان اور مقدس ہے جوتمام  نیکیوں اوراچھائیوں کا منبع ہے- اس کاینات کا خالق کون؟ کیا یہ ابدی ہے اور حادثاتی طور پر خود بخود وجود پزیر ہوئی یا اس کا کوئی خالق ہے؟ … پڑھتے جائیںان لائن… یا ڈاؤنلوڈ کریں پی ڈی ایف..


Monotheism توحید 


  • One God اللہ ایک ہے ، واحد
  •   (37:440:6243:84, 52:4359:222:16, 6:10220:98, 22:62, 23:11621:22)
  • is everywhere, 2:1152:1422:1774:126   ہر جگہ ہے 
  • is the – First and the Last (alpha and omega), 57:3  اول  اور آخری (الفا اور اومیگا 
  • Is the Outward and Inward, 57:3  ظاہر اور باطن 
  • knows that beyond comprehension,سب کچھ  جانتا ہے وہ  ہماری سمجھ سے بالاتر ہے
  • 6:596:739:949:10513:932:634:4835:3839:4649:18,
  • 59:2262:864:1872:2674:3187:7   
  • ability to do anything, 2:1062:1173:1653:1898:419:11611:416:4040:6841:3942:4957:2
  • best of all judges, 95:8 تمام ججوں  سے بہترین  
  • beyond definition, 43:8267:12 وضاحت سے بالاتر 
  • has no consort, 72:3   اس کی  کوئی شریک حیات نہیں ہے
  • has no son, 43:8172:3112:3    ،اس کا کوئی بیٹا نہیں 
  • no human is a divinity, 3:643:151  کسی انسان میں الوہیت نہیں ہے
  • not a trinity, 4:171  تثلیث ( تین) نہیں وہ 
  • refuge from evil with, 113:1-5114:1-6  برائی سے اس کی پناہ حاصل کرو 
  • gives humans free will, 36:67    انسانوں کو آزادانہ مرضی دیتا ہے
  • giving it all up for him, 4:66-684:125    کچھ  سب کچھ اس کے لیے چھوڑ دو  
  • good and evil are from Him, 4:78     اچھی اور برائی اسی کی طرف سے ہے
  • grants life and death, 44:853:4457:267:2   زندگی اور موت عطا کرتا ہے
  • remembering him standing, sitting, lying down, 3:1914:10310:1225:64  کھڑے اور لیٹے اس کا ذکر کرو 
  • brings disbelievers schemes to nought, 8:308:36   کافروں کی تدبیریں کو ختم کردیتا 
  • cause human beings to disappear and bring forth other beings, 4:13314:1935:16 نافرمان انسانوں کو ختم  کرنے اوردوسروں کو لا سکتا ہے
  • causes laughter and crying, 53:43   وہی ہنساتا ہے اوررلاتا ہے  
  • caused a man to sleep for a century, 2:259  ایک صدی کے لئے ایک آدمی کو نیند دیتا 
  • enemy of those who deny the truth, 2:98   حق کا انکار کرنے والوں کا دشمن 
  • extol his glory from morning until night, 33:42 صبح سے لے کر رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں
  • false daughters of, 16:5717:4043:1652:3953:21-22  الله کی بیٹیاں نہیں 
  • hard strivers rewarded better, 4:95-965:549:12049:1561:11  سخت جدوجہد کرنے والوں کو بہتر سے بہتر دیتا ہے 
  • has not forsaken you during your hard times, 93:3   مشکل وقت کے دوران آپ کو ترک نہیں کیا ہے
  • loves those who behave equitably, 49:9  ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو مناسب سلوک کرتے ہیں   
  • made no laws regarding that of which He didn’t speak, 5:1016:1406:1487:32 جس کے بارے  میں وہ نہیں کہتا کوئی قانونمت بناو  
  • mercy towards prisoners of war who have good in them, 8:70 جن جنگی قیدیوں میں بھلائی ہے ان  مہربان ہے 
  • nature of, 2:255
  • shapes you in the womb, 3:6  تم کو ماں کے  رحم میں تشکیل کرتا  
  • throne rests upon the water, 11:7  اس کا تخت پانی پر ٹکا ہوا ہے 
  • will create things of which you have no knowledge, 16:8 ایسی چیزیں پیدا کرے کا جن کے بارے میں آپ کو کچھ  علم نہیں
  • a day for Him is very long :  22:4732:5 , اللہ کے لئے ایک دن  بہت طویل ہے 70:4  
  • wills no wrong to His creation, 3:1084:4017:7121:4722:1026:20940:3141:4645:2250:2964:11  ااپنی مخلوق پر ظلم نہیں کرتا  
Visit:


Popular Books