أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم 0 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَاَنۡـتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ۞ وَاعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰهِ جَمِيۡعًا وَّلَا تَفَرَّقُوۡا ۖ وَاذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ اِذۡ كُنۡتُمۡ اَعۡدَآءً فَاَ لَّفَ بَيۡنَ قُلُوۡبِكُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ بِنِعۡمَتِهٖۤ اِخۡوَانًا ۚ وَكُنۡتُمۡ عَلٰى شَفَا حُفۡرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنۡقَذَكُمۡ مِّنۡهَا ؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُوۡنَ ۞ وَلۡتَكُنۡ مِّنۡكُمۡ اُمَّةٌ يَّدۡعُوۡنَ اِلَى الۡخَيۡرِ وَيَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۞ وَلَا تَكُوۡنُوۡا كَالَّذِيۡنَ تَفَرَّقُوۡا وَاخۡتَلَفُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ الۡبَيِّنٰتُؕ وَاُولٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌۙ ۞
ترجمہ:
مومنو! خدا سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا ۞
اور سب مل کر خدا کی رسی (قرآن ) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ ۞
اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں ۞
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے کے بعد ایک دوسرےسے (خلاف و) اختلاف کرنے لگے یہ وہ لوگ ہیں جن کو قیامت کے دن بڑا عذاب ہوگا ۞
[القرآن - سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 102-105]
فرقہ واریت اورشرک:
مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿٣١﴾ مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ﴿٣٢سورة الروم﴾
(قائم ہو جاؤ اِس بات پر) اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے، اور ڈرو اُس سے، اور نماز قائم کرو، اور نہ ہو جاؤ اُن مشرکین میں سے جنہوں نے اپنا اپنا دین الگ بنا لیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں، ہر ایک گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں وہ مگن ہے (سورة الروم 32)
تفسیر:
وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ، پچھلی آیت میں انسان کی فطرت کو قبول حق کے قابل اور مستعد بنانے کا ذکر تھا۔ اس آیت میں اول قبول حق کی صورت یہ بتلائی گئی کہ نماز قائم کریں کہ وہ عملی طور پر ایمان و اسلام اور اطاعت حق کا اظہار ہے اس کے بعد فرمایا وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ، یعنی شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہوجاؤ جنہوں نے اپنی فطرت اور قبول حق کی استعداد سے کام لیا، آگے ان کی گمراہی کا ذکر ہے۔
مِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا، یعنی یہ مشرکین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دین فطرت اور دین حق میں تفریق پیدا کردی، یا یہ کہ دین فطرت سے مفارق اور الگ ہوگئے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ مختلف پارٹیوں میں بٹ گئے۔
شیعاً شیعہ کی جمع ہے، ایسی جماعت جو کسی مقتداء کی پیرو ہو، اس کو شیعہ کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ دین فطرت تو توحید تھا جس کا اثر یہ ہونا چاہئے تھا کہ سب انسان اس کو اختیار کر کے ایک ہی قوم ایک ہی جماعت بنتے مگر انہوں نے اس توحید کو چھوڑا اور مختلف لوگوں کے خیالات کے تابع ہوگئی اور انسانی خیالات اور رایوں میں اختلاف ایک طبعی امر ہے، اس لئے ہر ایک نے اپنا اپنا ایک مذہب بنا لیا، عوام ان کے سبب مختلف پارٹیوں میں بٹ گئے اور شیطان نے ان کو اپنے اپنے خیالات و معتقدات کو حق قرار دینے میں ایسا لگا دیا کہ كُلُّ حِزْبٍۢ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ ، یعنی ان کی ہر پارٹی اپنے اپنے اعتقادات و خیالات پر مگن اور خوش ہے اور دوسروں کو غلطی پر بتاتی ہے حالانکہ یہ سب کے سب گمراہی کے غلط راستوں پر پڑے ہوئے ہیں۔ (معارف القرآن)
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿سورة التوبة٣١﴾
انہوں (اہل کتاب) نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا، وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں، پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں (سورة التوبة 31)
تفسیر سورۃ نمبر 9 التوبة, آیت نمبر 31
حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عدی بن حاتم، جو پہلے عیسائی تھے، جب نبی ﷺ کے پاس حاضر ہو کر مشرف با اسلام ہوئے تو انہوں نے منجملہ اور سوالات کے ایک یہ سوال بھی کیا تھا کہ اس آیت میں ہم پر اپنے علماء اور درویشوں کو خدا بنا لینے کا جو الزام عائد کیا گیا ہے اس کی اصلیت کیا ہے۔ جواب میں حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ واقعہ نہیں ہے کہ جو کچھ یہ لوگ حرام قرار دیتے ہیں اسے تم حرام مان لیتے ہو اور جو کچھ یہ حلال قرار دیتے ہیں اسے حلال مان لیتے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو ضرور ہم کرتے رہے ہیں۔ فرمایا بس یہی ان کو خدا بنا لینا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کتاب اللہ کی سند کے بغیر جو لوگ انسانی زندگی کے لیے جائز و ناجائز کی حدود مقرر کرتے ہیں وہ دراصل خدائی کے مقام پر بزعم خود متمکن ہوتے ہیں اور جو ان کے اس حق شریعت سازی کو تسلیم کرتے ہیں وہ انہیں خدا بناتے ہیں۔
یہ دونوں الزام، یعنی کسی کو خدا کا بیٹا قرار دینا، اور کسی کو شریعت سازی کا حق دے دینا، اس بات کے ثبوت میں پیش کیے گئے ہیں کہ یہ لوگ ایمان باللہ کے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ خدا کی ہستی کو چاہے یہ مانتے ہوں مگر ان کا تصور خدائی اس قدر غلط ہے کہ اس کی وجہ سے ان کا خدا کو ماننا نہ ماننے کے برابر ہوگیا ہے۔ (تفہیم القرآن )
فرقہ واریت میں اگر لوگ اپنے فرقہ کے عالم یا امام کے اقوال جو قرآن و سنت سے ماورا ، یا اختلاف میں ہوں، ان کو شریعت مان لیں تو یہ کفر اور شرک بن جاتا ہے ، جو کہ اہل کتاب کے علماء میں رواج تھا ۔۔
فرقہ بنانا مشرکوں کی خاصیت ہے ، مسیحی اور یہودیوں نے بہت فرقے بنا لیے … مسلمانوں کو مشرکوں کی طرح فرقہ بازی سے منع فرمایا گیا ہے فرقہ واریت کا راستہ شرک اصغر سے شرک اکبر کی طرف جاتا ہے …
ہم دیکھتے ہیں کہ ماسوائے 4 بڑے گروپ, حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کو کافر یا گمراہ نہیں کہتے، احترام کرتے ہیں ۔۔۔ مگر باقی گروہ دوسروں کو گمراہ کہتے ہیں ۔۔
یہ نام حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی ان بزرگوں نہیں دیے بلکہ لوگوں نے رکھ لیے .. جو مناسب نہیں ہے– فقہی اختلاف ممکن ہے مگر قرآن نے تقریبا ٤١ مرتبہ “مسلمان ” کا نام استعمال فرمایا .. جو کافی ہے –
ایک حدیت کا مفہوم ۔۔ کہ جب مسلمان دوسرے کو کافر کہتا ہے اور اگر وہ کافر نہی۔ تو یہ کفر اسی کہنے والے پر واپس پلٹتا ہے ۔۔ اور وہ کفر کا شکار بن جاتا ہے ۔۔
جو علم کے طالب ہیں مکمل تحقیق پڑھ سکتے ہیں ….
فرقہ واریت -مضامین
- فرقہ واریت کا خاتمہ : پہلا قدم
- پہلا مسلمان ..First Muslim
- مسلمان کون؟
- عمر ضائع کردی
- اختلاف فقه اور اتحاد مسلم
- فرقہ واریت کیوں ؟ Why Sectarianism
- بریلوی , دیو بندی کون ہیں؟
- بدعت ، بدا، 1
- بدعت – اَحاديث و اَقوالِ اَئمہ -2
- فرقہ وارانہ مذہبی بیانیوں پر مختصر تبصرہ
- فرقہ واریت – تاویلیں، دلائل اور تجزیہ
- علم حدیث , فرقہ واریت اورقران – تحقیقی مضامین
- تقلید کی شرعی حیثیت
- مقلدین اورغیر مقلدین
- اَہْلُ السُّنَّۃ وَالْجَمَاعَۃ‘‘ کون؟
- تاریخی واقعات دین اسلام کی بنیاد ؟
- شیعہ عقائد اور اسلام
- شیعیت-عقائد-و-نظریات
- تکفیری، خوارج فتنہ
- انسداد فرقہ واریت
- امام خامنہ ای – خونی ماتم ممنوع