الله نے نعمتیں انسان کے لیے پیدا کی ہیں مگر، نقطۂ اعتدال یہ ہے کہ یہ ساری نعمتیں، محبتیں اس دنیا کی چند روزہ زندگی کا سازوسامان ہیں۔ اس زندگی کے لیے ضروریات کی حد تک ان سے فائدہ اٹھانا کوئیُ بری بات نہیں ہے۔ (وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ ) ۔ وہ جو اللہ کے پاس ہے اس کے مقابلے میں یہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر ایمان بالآخرت موجود ہے تو پھر انسان ان تمام مرغوبات کو ‘ اپنے تمام جذبات اور میلانات کو ایک حد کے اندر رکھے گا ‘ اس سے آگے نہیں بڑھنے دے گا۔ لیکن اگر ان میں سے کسی ایک شے کی محبت بھی اتنی زوردار ہوگئی کہ آپ کے دل کے اوپر اس کا قبضہ ہوگیا تو بس آپ اس کے غلام ہوگئے ‘ اب وہی آپ کا معبود ہے ‘ چاہے وہ دولت ہو یا کوئی اور شے ہو۔
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ ﴿۱۴﴾
مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لئے مزیّن کر دی گئی ہے ، جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشاندار گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ تعالٰی ہی کے پاس ہے ۔
Beautified for people is the love of that which they desire - of women and sons, heaped-up sums of gold and silver, fine branded horses, and cattle and tilled land. That is the enjoyment of worldly life, but Allah has with Him the best return. [ Surat Aal e Imran: 3 Verse: 14]
مرغوبات دنیا میں سے پہلی محبت عورتوں کی گنوائی گئی ہے۔ فرائیڈ کے نزدیک بھی انسانی محرکات میں سب سے قوی اور زبردست محرک (potent motive) جنسی جذبہ ہے اور یہاں اللہ تعالیٰ نے بھی سب سے پہلے اسی کا ذکر کیا ہے۔ اگرچہ بعض لوگوں کے لیے پیٹ کا مسئلہ فوقیت اختیار کرجاتا ہے اور معاشی ضرورت جنسی جذبے سے بھی شدید تر ہوجاتی ہے ‘ لیکن واقعہ یہ ہے کہ مرد و عورت کے مابین کشش انسانی فطرت کا لازمہ ہے۔ چناچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی فرمایا ہے :
مَا تَرَکْتُ بَعْدِیْ فِتْنَۃً اَضَرَّ عَلَی الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ [میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں کے فتنے سے زیادہ ضرر رساں فتنہ اور کوئی نہیں چھوڑا] . ان کی محبت انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتی ہے۔ بلعام بن باعورہ یہود میں سے ایک بہت بڑا عالم اور فاضل شخص تھا ‘ مگر ایک عورت کے چکر میں آکر وہ شیطان کا پیرو بن گیا۔ اس کا قصہّ سورة الاعراف میں بیان ہوا ہے۔ بہرحال عورتوں کی محبت انسانی فطرت کے اندر رکھ دی گئی ہے۔
بس نقطۂ اعتدال یہ ہے کہ جان لو یہ ساری چیزیں اس دنیا کی چند روزہ زندگی کا سازوسامان ہیں۔ اس زندگی کے لیے ضروریات کی حد تک ان سے فائدہ اٹھانا کوئیُ بری بات نہیں ہے۔ (وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ ) ۔ وہ جو اللہ کے پاس ہے اس کے مقابلے میں یہ کچھ بھی نہیں ہے۔
اگر ایمان بالآخرت موجود ہے تو پھر انسان ان تمام مرغوبات کو ‘ اپنے تمام جذبات اور میلانات کو ایک حد کے اندر رکھے گا ‘ اس سے آگے نہیں بڑھنے دے گا۔ لیکن اگر ان میں سے کسی ایک شے کی محبت بھی اتنی زوردار ہوگئی کہ آپ کے دل کے اوپر اس کا قبضہ ہوگیا تو بس آپ اس کے غلام ہوگئے ‘ اب وہی آپ کا معبود ہے ‘ چاہے وہ دولت ہو یا کوئی اور شے ہو۔
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِیۡنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ ؕ قُلۡ ہِیَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا خَالِصَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۲﴾
آپ فرما یئے کہ اللہ تعالٰی کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیاء اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہونگی اہل ایمان کے لئے ، دینوی زندگی میں مومنوں کے لئے بھی ہیں ۔ ہم اس طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں ۔ [سورة الأعراف 7 آیت: 32]
رہبانیت ( ترک دنیا ) تو ان لوگوں نے از خود ایجاد کر لی تھی ہم نے ان پر اسے واجب نہ کیا تھا .. [Quran 57:27]
Say, "Who has forbidden the adornment of Allah which He has produced for His servants and the good [lawful] things of provision?" Say, "They are for those who believe during the worldly life [but] exclusively for them on the Day of Resurrection." Thus do We detail the verses for a people who know. [ Surat ul Aeyraaf: 7 Verse: 32]
Monasticism is not prescribed [Quran 57:27]
The first love in the world has been counted by women. Freud also has the potent motive of sexual motivation in human motivations, and here Allah has mentioned it first. Although for some people the problem of the hunger becomes more important and the economic need is even more severe than sexual desire. So the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said:[I have left no more harmful temptation for men after me than love for women]. Where does their love take human beings? Balaam bin Ba'ora was a great scholar and extraordinary man of the Jews, 'but in the course of a woman's affair, he became a devil. However, the love of women is kept within human nature.Then the man likes sons so much that his race and his name continue to remain, sons become the support in old age. Horses of excellent breed which are chosen and marked. In the Punjab and Seraiki region, cattle are called mall (wealth). These animals serve as precious possessions (wealth) for their owners. [Now the mode of movement by horses, have been replaced by expensive modes of travel, luxury cars, ships, aircraft etc]. The only downside is that all of these things are the accessories of the worldly life. It is not a bad idea to take advantage of them to the extent necessary for this life.These worldly attractions are nothing compared to what Allah has in store for us in next world. If faith is strong in the life Hereafter, then people will not allow all these emotions to override, 'keep all his emotions and temperaments within range'. But if the love of any of these things became so strong that your heart was seized upon it, then you simply became its slave, now "these worldly attractions are your god' whether it is wealth or something else. [Dr.Israr Ahmed]
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِیۡنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ ؕ قُلۡ ہِیَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا خَالِصَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۲﴾
آپ فرما یئے کہ اللہ تعالٰی کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیاء اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہونگی اہل ایمان کے لئے ، دینوی زندگی میں مومنوں کے لئے بھی ہیں ۔ ہم اس طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں ۔ [سورة الأعراف 7 آیت: 32]
رہبانیت ( ترک دنیا ) تو ان لوگوں نے از خود ایجاد کر لی تھی ہم نے ان پر اسے واجب نہ کیا تھا .. [Quran 57:27]
ترک دنیا کی مذمت :
اللہ تعالیٰ نے تو لباس اور زینت اور کھانے پینے کی سب حلال چیزیں اپنے بندوں کے فائدہ اٹھانے ہی کے لیے پیدا کی ہیں، اب جو لوگ گدڑی پہنتے، کم سے کم خوراک کھاتے، لذائذ دنیا کو ترک کرتے، راتوں کو ریاضتیں کرتے اور نکاح سے اس لیے پرہیز کرتے ہیں کہ یہ ان کے روحانی ارتقاء میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے تو ایسے روحانی ارتقاء کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام میں روحانی ارتقاء کا راستہ ترک دنیا پر قطعاً منحصر نہیں ہے بلکہ یہ راستہ معاملات دنیا کو احسن طریقے پر ادا کرتے ہوئے اسی دنیا سے آگے چلتا ہے جس میں جسم کی بھی پرورش ہو اور روح کی بھی۔ اور جو لوگ ترک دنیا کی راہ اختیار کر کے روحانی ارتقاء چاہتے ہیں تو یہ پابندیاں اللہ نے قطعاً نہیں لگائیں یہ ان کی اپنی خودساختہ ہیں اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ اس نے کسی شخص پر جو انعام کیے ہیں ان کا اثر اس کے طرز زندگی سے ظاہر ہونا چاہیے اس سلسلہ میں درج ذیل حدیث بھی ملاحظہ فرمائیے۔ سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ تین آدمی (عمرو بن عا ص (رض) علی (رض) اور عثمان بن مظعون (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کے گھروں کے قریب آئے اور ازواج مطہرات سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کا حال پوچھا جب انہیں آپ کی عبادت کی خبر دی گئی تو انہوں نے اسے کمتر سمجھا اور کہا کہاں ہم اور کہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی تو اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف ہو چکیں۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا میں ہمیشہ ساری رات قیام کیا کروں گا۔ دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزے رکھا کروں گا، افطار نہ کروں گا تیسرے نے کہا میں عورتوں سے علیحدہ رہوں گا کبھی نکاح نہ کروں گا۔ اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تشریف لے آئے اور آپ کو ان کی گفتگو کی خبر دی گئی۔ آپ نے ان سے کہا تم ہی ہو جنہوں نے ایسا اور ایسا کہا تھا ؟ سنو اللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ متقی ہوں لیکن میں روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں میں رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں اب جس شخص نے میری سنت (طریقے) سے بےرغبتی کی اس کا مجھ سے کوئی سروکار نہیں۔ (بخاری۔ کتاب النکاح۔ باب الترغیب فی النکاح) اس لیے کہ جو لوگ اللہ کی نعمتوں پر اس کا شکر بجا لاتے ہیں وہی نمک حلال ہوتے ہیں اور وہی مزید نعمتوں کے مستحق ہوتے ہیں اور جو اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کریں اس کی نعمتوں کے حقدار نہیں ہوسکتے لیکن چونکہ یہ دنیا دارالامتحان ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نمک حراموں کو بھی رزق دیئے جاتا ہے بلکہ بسا اوقات زیادہ بھی دیتا ہے تاہم آخرت میں اللہ کی نعمتیں صرف اللہ کے فرمانبرداروں ہی کے لیے مخصوص ہوں گی۔ [عبدلرحمان کیلانی ]
اللہ تعالیٰ نے تو لباس اور زینت اور کھانے پینے کی سب حلال چیزیں اپنے بندوں کے فائدہ اٹھانے ہی کے لیے پیدا کی ہیں، اب جو لوگ گدڑی پہنتے، کم سے کم خوراک کھاتے، لذائذ دنیا کو ترک کرتے، راتوں کو ریاضتیں کرتے اور نکاح سے اس لیے پرہیز کرتے ہیں کہ یہ ان کے روحانی ارتقاء میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے تو ایسے روحانی ارتقاء کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام میں روحانی ارتقاء کا راستہ ترک دنیا پر قطعاً منحصر نہیں ہے بلکہ یہ راستہ معاملات دنیا کو احسن طریقے پر ادا کرتے ہوئے اسی دنیا سے آگے چلتا ہے جس میں جسم کی بھی پرورش ہو اور روح کی بھی۔ اور جو لوگ ترک دنیا کی راہ اختیار کر کے روحانی ارتقاء چاہتے ہیں تو یہ پابندیاں اللہ نے قطعاً نہیں لگائیں یہ ان کی اپنی خودساختہ ہیں اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ اس نے کسی شخص پر جو انعام کیے ہیں ان کا اثر اس کے طرز زندگی سے ظاہر ہونا چاہیے اس سلسلہ میں درج ذیل حدیث بھی ملاحظہ فرمائیے۔ سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ تین آدمی (عمرو بن عا ص (رض) علی (رض) اور عثمان بن مظعون (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کے گھروں کے قریب آئے اور ازواج مطہرات سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کا حال پوچھا جب انہیں آپ کی عبادت کی خبر دی گئی تو انہوں نے اسے کمتر سمجھا اور کہا کہاں ہم اور کہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی تو اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف ہو چکیں۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا میں ہمیشہ ساری رات قیام کیا کروں گا۔ دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزے رکھا کروں گا، افطار نہ کروں گا تیسرے نے کہا میں عورتوں سے علیحدہ رہوں گا کبھی نکاح نہ کروں گا۔ اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تشریف لے آئے اور آپ کو ان کی گفتگو کی خبر دی گئی۔ آپ نے ان سے کہا تم ہی ہو جنہوں نے ایسا اور ایسا کہا تھا ؟ سنو اللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ متقی ہوں لیکن میں روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں میں رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں اب جس شخص نے میری سنت (طریقے) سے بےرغبتی کی اس کا مجھ سے کوئی سروکار نہیں۔ (بخاری۔ کتاب النکاح۔ باب الترغیب فی النکاح) اس لیے کہ جو لوگ اللہ کی نعمتوں پر اس کا شکر بجا لاتے ہیں وہی نمک حلال ہوتے ہیں اور وہی مزید نعمتوں کے مستحق ہوتے ہیں اور جو اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کریں اس کی نعمتوں کے حقدار نہیں ہوسکتے لیکن چونکہ یہ دنیا دارالامتحان ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نمک حراموں کو بھی رزق دیئے جاتا ہے بلکہ بسا اوقات زیادہ بھی دیتا ہے تاہم آخرت میں اللہ کی نعمتیں صرف اللہ کے فرمانبرداروں ہی کے لیے مخصوص ہوں گی۔ [عبدلرحمان کیلانی ]
Worldly Life Attractions/ حیات دنیا
موضوع / عنوانات کی فہرست ایک انسانی کوشش ہونے کی وجہ سے ، کامل یا حتمی نہیں ہوسکتی۔ تاہم یہ ہوسکتا ہے کہ قرآن پر تدبر، غور کرنے میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے قارئین کی حوصلہ افزائی میں مددگار ہو ...
The subject/topic lists being a human effort, cannot be perfect or final. However it may encourage the reader to develop interest in pondering on Quran...
- attraction of worldly, 3:14
- diversity, 30:22, 35:27-28
- Materialism, 9:24, 9:34, 9:55, 9:85, 28:76, 57:20, 63:9, 64:15, 68:14, 71:12, 71:22, 89:20, 92:11, 100:8, 102:1, 104:2-3, 111:2
- extra-terrestrial, 22:18
- is sacred, 17:33
- envy forbidden, 4:32, 15:88, 16:90, 20:131
- forbidden, 4:29-30, 8:27
- greed brings destruction, 102:1-6
- punishment for, 4:30
- ruining others forbidden, 4:32
- squandering, 17:27, 25:67
- good things made lawful, 5:5, 5:87, 5:88, 5:93, 7:32, 7:157, 16:114, 40:64, 45:16
- path toward contentment made easy, 80:20, 87:8, 92:7
- Danger: be prepared for, 4:71
- Gold, 35:33, 43:35, 43:71, 56:15
- Golden armlets, 43:53
- Grain, 36:33, 55:12
- Olive, 95:1
- Olive trees, 80:29
- Silver, 43:33-34, 76:15-16, 76:21
- Wools, 16:80
HUMANITY
- of humans, 30:22, 35:27-28
- of life, 35:27-28
- Haman, 28:6, 28:8, 28:38, 29:39, 40:24, 40:36
- Language
- diversity in, 30:22
- born with a restless disposition, 70:19
- created in fine form, 95:4
- created in pairs, 78:8, 92:3
- creation of, 2:30, 4:1, 6:98, 7:189, 10:4, 15:26, 15:28, 15:33, 39:6, 71:14, 96:2
- from a drop of sperm, 16:4, 18:37, 22:5, 23:13, 35:11, 36:77, 40:67, 53:46, 75:37, 76:2, 80:19
- from clay, 6:2, 7:12, 15:26, 17:61, 23:12, 32:7, 38:71, 38:76, 55:14
- with water, 37:11
- from dark transmuted slime, 15:26, 15:28, 15:33
- from dust, 3:59, 18:37, 22:5, 30:20, 35:11, 40:67, 53:32
- from earth, 11:61
- from seminal fluid, 86:6
- from male and female, 49:13
- diversity in, 30:22, 35:28
- Slaves, 4:3, 4:24, 4:25, 4:36, 16:71, 23:6, 24:31, 24:58, 30:28, 33:50, 33:52, 33:55, 70:30
- given free will, 36:67
- grows gradually from the earth, 71:17
- insignificant compared to the Universe, 40:57
- mates of your own kind, 16:72, 30:21, 42:11
- selfishness ever present in soul, 4:128
- vilest are those who don’t use reason, 8:22, 8:55
- Sabians, Christians, Magians, and Polytheists, 22:17
- Sabians, righteous will be rewarded, 2:62, 5:69
- created from one living entity (soul), 4:1, 6:98
- each entitled to own earnings, 4:32
- equality of, 3:195, 4:32, 4:124, 6:139, 9:67, 9:68, 9:71, 9:72, 16:97, 33:35, 33:58,
- 33:73, 40:40, 42:49, 42:50, 47:19, 48:5, 48:6, 57:13, 57:18, 60:10
- in divorce, 2:228
- guides for one another, 9:71
- men provide for women, 4:34
- aquisition only though war, 8:67
- don’t force female slaves into prostitution, 24:33
- freeing after war is over, 47:4
- as penance for a broken oath, 5:89
- as penance for death of believer fighting against you, 4:92
- charity is for freeing (among other things), 9:60
- is the act of a truly pious person, 2:177
- those who ask you to who have any good in them, 24:33
WOMEN
- created from one living entity (soul), 4:1, 6:98
- each entitled to own earnings, 4:32
- equality of, 3:195, 4:32, 4:124, 6:139, 9:67, 9:68, 9:71, 9:72, 16:97, 33:35, 33:58,
- 33:73, 40:40, 42:49, 42:50, 47:19, 48:5, 48:6, 57:13, 57:18, 60:10
- in divorce, 2:228
- guides for one another, 9:71
- men provide for women, 4:34
- Widows
- provisions for one year, 2:240
- year in husband’s home, 2:240
- wait four months and ten days before remarriage, 2:234
- OK to plan remarriage during waiting period, 2:235
- Women
- accept those seeking refuge from non-believing husbands, 60:10
- gross moral depravity, 4:15
- punishment for, 4:15
- repentence, 4:16
- ill willed, 4:34
- punishment for, 4:34
- lack of outer garments for older, 24:60
- pledges of believing women, 60:12
- righteous guard intimacies revealed to them, 4:34, 66:3-6
- term (time) of pregnancy (see Pregnancy)
Children of Adam, 36:60
Diversity
-------------------------
What is NOT demanded by Islam!
- Islam does not demand form a Muslim to give up the world altogether.
- Islam does not expect Muslims to be ignorant, lacking in knowledge of their faith and other branches of knowledge.
- Nor does it require one to make the mosque a permanent abode, never to leave it.
- Islam also does not insist that one should live in a cave and spend his whole life there —- Not at all.
What Islam EXPECTS from the Muslims!
- To inhere in their best civilization and matchless culture in a manner that they surpass all the civilized nations of the world.
- They should be the most prosperous of all as far as the different branches of knowledge are concerned.
- Invite the humanity towards Islam, by conveying the message with wisdom, peacefully, in a logical and convincing way. They should argue with them in ways that are best and most gracious.
- To use the right of retaliation to any injustice or oppression with equality, not exceeding the limits forgiveness and patience is however preferable.
- Not to kill the innocent people of any faith (including own self, through suicide) except by law, they don’t have to create mischief on earth by creating anarchy or disturbing the peaceful coexistence.
- Warfare against injustice and oppression and self defence is permissible, to be declared by the Islamic State but the rules lay down for its conduct by Shari’a (Islamic Law) be strictly adhered to. Those who surrender or do not fight or remain neutral are not to be disturbed. The prisoners are to protected and provided peace and security.
- To fulfill all bilateral and international accords (like UN Charter) for peace and stability of humanity.
- To treat all members of society with equality fairness and justice.
- Non Muslims in the Islamic society enjoy complete protections and freedom to practice their faith.
- The places of worship of other religions are to be protected.
- Do not abuse or degrade the god/ gods of non Muslims.
- Do not use coercion against non Muslims for conversion to Islam.
- Do not call other Muslims as apostate or unbelievers because, if a Muslim fails to perform some of his obligations and is negligent in practice or commits some such actions as are forbidden, yet he believes in the liability of all obligations and the impropriety of all unlawful deeds, he will continue to be a Muslim but a sinner. [The concept of Takfeer i.e declaring a non-practicing Muslim, to be ‘apostate’, to justify murder; is rejected by majority scholars and is against Islamic Consensus].