اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے ۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی اور آپ کو اللہ تعالٰی لوگوں سے بچا لے گا بے شک اللہ تعالٰی کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ [سورة المائدة 5 آیت: 67]
The Messenger has accomplished his mission, now its the responsibility of Muslims to carry forward the prophetic mission of preaching Islam to the humanity ...
O Messenger, announce that which has been revealed to you from your Lord, and if you do not, then you have not conveyed His message. And Allah will protect you from the people. Indeed, Allah does not guide the disbelieving people. [ Surat ul Maeeda: 5 Verse: 67]
فَلَنَسۡئَلَنَّ الَّذِیۡنَ اُرۡسِلَ اِلَیۡہِمۡ وَ لَنَسۡئَلَنَّ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ۙ﴿۶﴾
پھر ہم ان لوگوں سے ضرور پوچھیں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے اور ہم پیغمبروں سے ضرور پوچھیں گے [سورة الأعراف 7 آیت: 6]
Then We will surely question those to whom [a message] was sent, and We will surely question the messengers. [Surat ul Aeyraaf: 7 Verse: 6]
اب تبلیغ امت کی زمہ داری ہےیہ فلسفہ رسالت کا بہت اہم موضوع ہے جو اس آیت میں بڑی جلالی شان کے ساتھ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی طرف رسول کو اس لیے بھیجتا ہے تاکہ وہ اسے خبردار کردے۔ یہ ایک بہت بھاری اور حساس ذمہ داری ہے جو رسول پر ڈالی جاتی ہے۔ اب اگر بالفرض رسول کی طرف سے اس میں ذرا بھی کوتاہی ہوگی تو قوم سے پہلے اس کی پکڑ ہوجائے گی۔ اللہ نے رسول کو پیغام بر بنا کر بھیجا۔ بالفرض اس پیغام کے پہنچانے میں رسول سے کوتاہی ہوجائے تو وہ جوابدہ ہوگا۔ ہاں اگر وہ پیغام پہنچا دے تو پھر وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائے گا۔ پھر اگر قوم اس پیغام پر عمل درآمد نہیں کرے گی تو وہ ذمہ دار ٹھہرے گی۔
آخرت میں امتوں کا بھی محاسبہ ہونا ہے اور رسولوں کا بھی:
امت سے جواب طلبی ہوگی کہ میں نے تمہاری طرف اپنا رسول بھیجا تھا تاکہ وہ تمہیں میرا پیغام پہنچا دے ‘ تم نے اس پیغام کو قبول کیا یا نہیں کیا ؟ اور
مرسلین سے یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے میرا پیغام پہنچایا یا نہیں؟
حجۃ الوداع (١٠ ہجری) کے منظر کو ذہن میں لائیے۔ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جم غفیر سے مخا طب ہیں۔ اس تاریخی موقع کے پس منظر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ٢٣ برس کی محنت شاقہ تھی ‘ جس کے نتیجے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جزیرہ نمائے عرب کے لوگوں پر اتمام حجت کر کے دین کو غالب کردیا تھا۔ لہٰذا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا :
اَلاَ ھَلْ بَلَّغْتُ ؟ لوگوسنو ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟
اس پر پورے مجمع نے یک زبان ہو کر جواب دیا : کہ ہاں ہم گواہ ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رسالت کا حق ادا کردیا -
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امانت کا حق ادا کردیا (یہ قرآن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اللہ کی امانت تھی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم تک پہنچا دی) ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امت کی خیر خواہی کا حق ادا کردیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گمراہی اور ضلالت کے اندھیروں کا پردہ چاک کردیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دفعہ یہ سوال کیا اور تین دفعہ جواب لیا اور تینوں دفعہ انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھا کر پکارا : اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ ! اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ ! اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ ! اے اللہ تو بھی گواہ رہ ‘ یہ مان رہے ہیں کہ میں نے تیرا پیغام انہیں پہنچا دیا۔ اور پھر فرمایا : (فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَاءِبَ ) (٢) کہ اب پہنچائیں وہ لوگ جو یہاں موجود ہیں ان لوگوں کو جو یہاں موجود نہیں ہیں۔ گویا میرے کندھے سے یہ بوجھ اتر کر اب تمہارے کندھوں پر آگیا ہے۔ اگر میں صرف تمہاری طرف رسول بن کر آیا ہوتا تو بات آج پوری ہوگئی ہوتی ‘ مگر میں تو رسول ہوں تمام انسانوں کے لیے جو قیامت تک آئیں گے۔
چناچہ اب اس دعوت اور تبلیغ کو ان لوگوں تک پہنچانا امت کے ذمہ ہے۔
یہی وہ گواہی ہے جس کا منظر سورة النساء میں دکھایا گیا ہے : (فَکَیْفَ اِذَا جِءْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ وَّجِءْنَا بِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآءِ شَہِیْدًا ۔ ) ۔ پھر اس روز حجۃ الوداع کے موقع والی گواہی کا حوالہ بھی آئے گا کہ اے اللہ میں نے تو ان لوگوں کو تیرا پیغام پہنچا دیا تھا ‘ اب یہ ذمہ دار اور جواب دہ ہیں۔ چونکہ معاملہ ان پر کھول دیا گیا تھا ‘ لہٰذا اب یہ لوگ لاعلمی کے بہانے کا سہارا نہیں لے سکتے۔ [ڈاکٹراسراراحمد]
تبلیغ و دعوه کے اصول - حکمت اور بہترین نصیحت
اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَ جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ ﴿۱۲۵﴾
اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے یقیناً آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وہ راہ یافتہ لوگوں سے پورا واقف ہے ۔
[سورة النحل 16 آیت: 125]
Invite to the way of your Lord with wisdom and good instruction, and argue with them in a way that is best. Indeed, your Lord is most knowing of who has strayed from His way, and He is most knowing of who is [rightly] guided. [Surat un Nahal: 16 Verse: 125]
١. پہلی ہدایت حکمت ہے حکمت کا مطلب یہ ہے کہ ایک تو موقع محل دیکھ کر دعوت دی جائے۔ یعنی اس وقت دعوت دی جائے جب مخاطب کے دل میں سننے کی خواہش ہو اور وہ سننے کو تیار ہو اور
٢. جو بات کہی جائے وہ مخاطب کے عقل و فہم کو ملحوظ رکھ کر کی جائے۔ عمدہ نصیحت سے مراد یہ ہے کہ جو بات آپ کہیں میٹھے اور دلنشیں انداز میں کہیں جو مخاطب کے دل میں اتر جائے۔ عقلی دلیل کے ساتھ ترغیب و ترہیب اور جذبات کو اپیل کرنے والی باتوں کی طرف بھی توجہ دلائیں آپ کے دل میں اس کے لیے تڑپ ہونی چاہیے۔ حتیٰ کہ مخاطب یہ سمجھے کہ آپ فی الواقع اس کے ہمدرد ہیں۔ ایسا نہ ہونا چاہیے کہ آپ مخاطب پر اپنی علمی برتری جتلانے اور اسے مرعوب کرنے کی کوشش کرنے لگیں۔ او
٣. اگر آپس میں دلائل سے بات کرنے کی نوبت آئے تو اس کی بات غور سے سنیں اور اپنی دلیل بھی شائستہ زبان میں پیش کریں اور اس کا مقصد افہام و تفہیم ہو۔ ایک دوسرے کو مات کرنا مقصود نہ ہو۔ اور اگر کج بحثی تک نوبت پہنچ جائے تو پھر بحث کو بند کردیں۔ کیونکہ اس صورت میں عین ممکن ہے مخاطب ضد میں آکر پہلے سے بھی زیادہ گمراہی میں مبتلا ہوجائے۔
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو تین ہدایات، حکمت، موعظۃ الحسنہ اور جدال بالاحسن فرمائی ہیں۔ تو یہ سب الگ الگ تین قسم کے لوگوں کے لیے ہیں۔ یعنی مخالفین میں تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔
١. ایک تو اہل عقل و خرد ہوتے ہیں جو صرف معقول دلائل سے ہی قائل ہوسکتے ہیں۔ انھیں آپ حکیمانہ انداز میں دلائل سے قائل کرنے کی کوشش کیجئے۔
٢. دوسرے وہ لوگ جو زیادہ ذہین تو نہیں ہوتے مگر عقل سلیم رکھتے ہیں ضدی اور ہٹ دھرم نہیں ہوتے۔ انھیں پند و نصیحت اور انذار اور تبشیر سے سمجھائیے۔ یہی چیزان کے لیے زیادہ موثر ثابت ہوگی۔
٣.تیسرے وہ لوگ جو کج بحث، ضدی اور ہٹ دھرم ہوتے ہیں۔ ان سے آپ کو دلیل بازی سے کام لینا ہوگا۔ الزامی جوابات اور مناظرہ کی صورت بھی پیش آسکتی ہے لیکن ان سے بھی احسن طریقہ سے دلیل بازی کیجئے۔ انھیں صرف حقائق سے آگاہ کرنا آپ کے ذمہ ہے۔ منوا کے چھوڑنا آپ کے ذمہ نہیں۔ اور جب آپ دیکھیں کہ مخاطب کچھ سمجھنے کی بجائے ضد بازی پر اتر آیا ہے تو پھر اس سے اعراض کیجئے۔ اور ایسے لوگوں پر اپنا وقت اور محنت صرف نہ کیجئے۔ اس کے بجائے ان لوگوں کی طرف توجہ فرمائیے جو حق کے متلاشی ہوں۔ [عبدالرحمان کیلانی]
دلیل پیش کرو
وَ قَالُوۡا لَنۡ یَّدۡخُلَ الۡجَنَّۃَ اِلَّا مَنۡ کَانَ ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی ؕ تِلۡکَ اَمَانِیُّہُمۡ ؕ قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾
یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائے گا ، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو ۔ [سورة البقرة 2 آیت: 111]
And they say, "None will enter Paradise except one who is a Jew or a Christian." That is [merely] their wishful thinking, Say, "Produce your proof, if you should be truthful." [Surat ul Baqara: 2 Verse: 111]
مزید ...- دعوت و تبلیغ .. جہاد کبیرہ ..قرآن سے ....
- Tableegh.Dawah اسلامی دعوت تبلیغ دین اور اس کے اصول
- دعوت وتبلیغ کانہج نبوی ...
- https://urdupub.com/r-91-646/
-------------------
Quran - Preaching Islam Dawah دعوت و تبلیغ
- No compulsion in religion 2:256, 10:99, 18:29, 4:165 دین میں جبر نہیں
- Responsibility of Tableegh تبلیغ کی زمہ داری
- 35:2, 5: 67, : 7: 6, 3:104, 41:33, 87:9, 103:3, 20:133, 33:21, 61:3
- A group, party 9:122, 3:104, 21:73, 2:143 ایک گروپ یا پارٹی
- Difficulties 2:214, تبلیغ میں مشکلات
- Methodology 2:111, 16:125, 20:44, 23:96, 3:159, 41:34, 41:35 تبلیغ کا طریقه اور رہنما اصول
- Preach People of Book اہل کتاب کو دعوت و تبلیغ
- Must believe in Muhammad (pbuh ) 47:2,3 اہل کتاب پر بھی محمد ﷺ پر ایمان لازم ہے
- 29:46, 3:64 , 3:65, 14:26
- If they believe , good for them 5:65, 66 m 57:26, 3:110, اگر وہ ایمان لائیں تو بہتر ہے
- Christian nice people 5:82, 3:113, 3:199, 5:69 اچھے مسیحی
- Good Jews 7:159, 5:69 اچھے یہودی
- Good and bad Jews 37:113, 3:113, 2:62, اچھے اور بڑے یہود
- Save from hell fire, fitnah 66:6, 8:25, 8:73, جہنم کی آگ سے گھر والوں کو بچاؤ
- Communities, not conveyed the message will not be destroyed, 6:131, 9:115, 10:47, 11:117, 15:4, 16:119, بغیر پیغام کے قوموں کو تباہ نہیں کرتا
- Individual Responsibility 17:15, 28:59 جو ہدایت لے اس کا نفع جو نہ لے اس کا نقصان