Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

Muslims-Non Muslim Relations غیر مسلمانوں سے تعلقات

 قرآن مجید تمام انسانوں کے لیے کتاب ہدایت ہے، اسلام ایک عالمگیر دین ہے، پیغمبر اسلام تمام انسانوں کی ہدایت  لیے الله کےآخری رسول ہیں، اب  اسلام کی پیروکار بحییت وارث قرآن (٣٢:٣٥) بنی نوع انسان  کو قرآن کا پیغام ہدایت پہنچانے کے ذمہ وار ہیں. اس ذمہ داری کو نبھانے کے لیے تمام غیر مسلم لوگوں سے رابطہ رکھنا ضروری ہے-
 قرآن کی یہ  آیات "مسلم-غیرمسلم" تعلقات کی بنیاد ہے :
 لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٨﴾ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٩﴾
اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں کرتا کہ جن لوگون نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے کہ تم ان کے ساتھ نیکی کرو اور ان کے ساتھ انصاف کرو بےشک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔  اللہ تو صرف تمہیں ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کے بارے میں تم سے جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکا لنے میں ایک دوسرے کی مدد کی اور جو ان سے دوستی کرے گا وہی ظالم ہیں۔ [سورة الممتحنة 60:8,9]
"He does not forbid you to deal kindly and justly with anyone who has not fought you on account of your faith or driven you out of your homes: God loves the just. (8) God only forbids you to make friends with those who have fought against you on account of your faith and driven you out of your homes or helped others to do so. Any of you who turn towards them in friendship will truly be transgressors.” (Quran;60:9). “It may well be that God will create goodwill between you and those of them with whom you are now at enmity — for God is all powerful, most forgiving and merciful. "(Quran: 60:7-9) ..... Keep reading .......[........]
کچھ لوگ ایک آیات سے اپنی مرضی کا مطلب نکالتے ہیں ، اس موضوع پر تمام آیات کو اکٹھا کرکہ واضح احکام کا علم ہوتا ہے :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ   ۘ ؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ  یَّتَوَلَّہُمۡ  مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ  مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ  لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۱﴾
 اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ  یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔   تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ  بے شک انہی میں سے ہے ،  ظالموں کو اللہ تعالٰی ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا ۔  [سورة المائدة 5  آیت: 51]
 O you who have believed, do not take the Jews and the Christians as allies. They are [in fact] allies of one another. And whoever is an ally to them among you - then indeed, he is [one] of them. Indeed, Allah guides not the wrongdoing people. [ Surat ul Maeeda: 5 Verse: 51]


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا  تَتَّخِذُوا الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا دِیۡنَکُمۡ ہُزُوًا وَّ لَعِبًا مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ الۡکُفَّارَ اَوۡلِیَآءَ ۚ وَ اتَّقُوا  اللّٰہَ  اِنۡ  کُنۡتُمۡ  مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۵۷﴾ وَ اِذَا نَادَیۡتُمۡ اِلَی الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوۡہَا ہُزُوًا وَّ لَعِبًا ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَوۡمٌ لَّا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۵۸،﴾
 مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں  ( خواہ )  وہ ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں  اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو ۔ اور جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھرا لیتے ہیں یہ اس واسطے کہ بے عقل ہیں ۔ [سورة المائدة 5  آیت: 58]

 O you who have believed, take not those who have taken your religion in ridicule and amusement among the ones who were given the Scripture before you nor the disbelievers as allies. And fear Allah , if you should [truly] be believers. And when you call to prayer, they take it in ridicule and amusement. That is because they are a people who do not use reason.[ Surat ul Maeeda: 5 Verse: 57،58]

لَا یَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡکٰفِرِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ فَلَیۡسَ مِنَ اللّٰہِ  فِیۡ شَیۡءٍ اِلَّاۤ  اَنۡ تَتَّقُوۡا مِنۡہُمۡ تُقٰىۃً ؕ وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفۡسَہٗ ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿۲۸﴾
 مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں  اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالٰی کی کسی حمایت میں نہیں مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچاؤ مقصود ہو  اور اللہ تعالٰی خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالٰی ہی کی طرف لوٹ جانا ہے ۔  [سورة آل عمران 3  آیت: 28]
 Let not believers take disbelievers as allies rather than believers. And whoever [of you] does that has nothing with Allah , except when taking precaution against them in prudence. And Allah warns you of Himself, and to Allah is the [final] destination. [ Surat Aal e Imran: 3 Verse: 28]

یار و مددگار عربی لفظ ولی کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ ولی بنانے کو موالات بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایسی دوستی اور قلبی محبت کا تعلق ہے جس کے نتیجے میں دو آدمیوں کا مقصدِ زندگی اور ان کا نفع ونقصان ایک ہوجائے۔ اس قسم کا تعلق مسلمان کا صرف مسلمان ہی سے ہوسکتا ہے، اور کسی غیر مسلم سے ایسا تعلق رکھنا سخت گناہ ہے، اور اس آیت میں اسے سختی سے منع کیا گیا ہے، یہی حکم سورہ نسا (۴: ۹۳۱) سورہ مائدہ (۵: ۱۵) سورہ توبہ (۹: ۳۲) سورہ مجادلہ (۸۲: ۲۲) اور سورہ ممتحنہ (۸۲: ۱) میں بھی دیا گیا ہے، البتہ جوغیر مسلم جنگ کی حالت میں نہ ہوں ان کے ساتھ حسنِ سلوک، رواداری اور خیر خواہی کا معاملہ نہ صرف جائز بلکہ مطلوب ہے، جیسا کہ خود قرآنِ کریم نے سورہ ممتحنہ (۸۲: ۸) میں واضح فرمادیا ہے، اور آنحضرتﷺ کی سنت پوری حیاتِ طیبہ میں یہ رہی ہے کہ آپ نے ہمیشہ ایسے لوگوں کے ساتھ احسان کا معاملہ فرمایا۔ اسی طرح ان کے ساتھ سیاسی اوراقتصادی تعاون کے وہ معاہدے اور تجارتی معاملات بھی کئے جاسکتے ہیں جن کو آج کل کی سیاسی اصطلاح میں دوستی کے معاہدے کہا جاتا ہے، بشرطیکہ یہ معاہدے یا معاملات اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کے خلاف نہ ہوں، اور ان میں کسی خلافِ شرع عمل کا ارتکاب لازم نہ آئے۔ چنانچہ خود آنحضرتﷺ نے اور آپ کے بعد صحابۂ کرام نے ایسے معاہدات اور معاملات کئے ہیں۔ غیر مسلموں کے ساتھ موالات کی ممانعت کرنے کے بعد قرآنِ کریم نے جو فرمایا ہے کہ : ’’اِلَّا یہ کہ تم ان (کے ظلم) سے بچنے کے لئے بچاو کا کوئی طریقہ احتیار کرو‘‘، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کفار کے ظلم وتشدد سے بچاو کے لئے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا پڑے جس سے بظاہرموالات معلوم ہوتی ہو تو اس کی گنجائش ہے۔

اہل کتاب (یہود  نصاری ) کی خواتین شادی کی اجازت اور ہلال کھانا حلال ہے .. تو بیوی  رشتہ داروں سے دشمنی کیسی ؟
مزید تفصیل ادھر  ....... [.........]
اَلۡیَوۡمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ؕ وَ طَعَامُ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمۡ ۪ وَ طَعَامُکُمۡ حِلٌّ لَّہُمۡ ۫ وَ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ مُحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ وَ لَا مُتَّخِذِیۡۤ اَخۡدَانٍ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالۡاِیۡمَانِ فَقَدۡ حَبِطَ عَمَلُہٗ ۫ وَ ہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ  مِنَ  الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿سورة المائدة 5  آیت: 5)

 کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے  اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ،  اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں  جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو ،  اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو ،  منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں سے ہیں ۔  [ Surat ul Maeeda: 5 Verse: 5]

 This day [all] good foods have been made lawful, and the food of those who were given the Scripture is lawful for you and your food is lawful for them. And [lawful in marriage are] chaste women from among the believers and chaste women from among those who were given the Scripture before you, when you have given them their due compensation, desiring chastity, not unlawful sexual intercourse or taking [secret] lovers. And whoever denies the faith - his work has become worthless, and he, in the Hereafter, will be among the losers. [ Surat ul Maeeda: 5 Verse: 5]



انسانیت کی ایک بنیاد :
یا ایھا الناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ(النساء :۱)
’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔‘‘
یا ایھا الناس انا خلقناکم من ذکر وانثیٰ وجعلناکم شعوباً و قبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند اﷲ اتقاکم (الحجرات: ۱۳)

’’لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور پھر تمہاری قومیں اور برادیاں بنادیں ، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔‘‘
ولقد کرمنا بنی آدم( اسراء: ۷۰)
ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی۔
لقد خلقنا الانسان فی أحسن تقویم (التین:۴)
ہم نے انسان کو بہترین اندازے سے بنایا۔
فطر ۃ اﷲ التی فطرت الناس علیھا لا تبدیل لخلق اﷲ (الروم: ۳۰)
اللہ کی اس فطرت پر قائم ہوجاؤ جس پر اس نے تمام انسانوں کو پیدا کیا،اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں-
ان اﷲ یأمر بالعدل والاحسان الخ (النحل: ۹۰)
’’اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں ، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے۔‘‘
یاایھا الذین آمنوا کونوا قوامین بالقسط شھداء ﷲ ولو علیٰ انفسکم او الوالدین والأقربین (النساء: ۱۳۵)
’’اے ایمان والو! عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودئ رب کے لیے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وہ خود تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ دار عزیزوں کے۔‘‘
یاایھا الذین آمنوا کونوا قوامین للّٰہ شھداء بالقسط ولا یجرمنکم شناٰن قوم علیٰ ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقویٰ(المائدہ: ۸)
’’اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہوجاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی گروہ کی دشمنی تمہیں اتنا مشتعل نہ کردے کہ انصاف سے پھر جاؤ، عدل کرو یہ تقویٰ سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔‘‘

قُلْ یٰایُّھَا النَّاسُِ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعاً۔
اے انسانو! میں تم سب کی طرف بھیجاہوا اللہ کا رسول ہوں۔

یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَاء کُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّکُمْ فَآمِنُواْ خَیْْراً لَّکُمْ (النساء: ۱۷۰)
لوگو! یہ رسول تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آگیا ہے، ایمان لے آؤ، تمہارے لیے ہی بہتر ہے۔
اس آفاقیت اور ہمہ گیریت کا لازمی تقاضا ہے کہ تمام انسانوں سے ربط و تعلق کو بنیادی اہمیت دی جائے، اس امت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلام کا آفاقی پیغام ان لوگوں تک پہنچائے جو اس عظیم ہدایت سے محروم ہیں۔

لاَ إِکْرَاہَ فِیْ الدِّیْنِ قَد تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ فَمَنْ یَکْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَیُؤْمِن بِاللّہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَیَ لاَ انفِصَامَ لَہَا وَاللّہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ (البقرہ: ۲۵۶)
’’دین کے معاملہ کوئی زور زبردستی نہیں ہے، صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے، اب جو کوئی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آیا، اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے۔‘‘

اس سے یہ بات بھی نکلتی ہے کہ جب اختیار مذہب میں انسان آزاد ہے تو مسلمان اور غیر مسلموں کے درمیان مذہبی تفریق کی بنیاد پر عداوت کے بجائے امن و سلامتی کی بنیاد پر ربط و تعلق پیدا کیا جائے۔

ربط و تعلق کی اصل بنیاد امن و سلامتی

وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَسَطاً لِّتَکُونُواْ شُہَدَاء عَلَی النَّاسِ وَیَکُونَ الرَّسُولُ عَلَیْْکُمْ شَہِیْداً (البقرہ:۱۴۳)
اور اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہوں۔

لاَ یَنْہَاکُمُ اللَّہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِیْ الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُم مِّن دِیَارِکُمْ أَن تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَیْْہِمْ إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ إِنَّمَا یَنْہَاکُمُ اللَّہُ عَنِ الَّذِیْنَ قَاتَلُوکُمْ فِیْ الدِّیْنِ وَأَخْرَجُوکُم مِّن دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوا عَلَی إِخْرَاجِکُمْ أَن تَوَلَّوْہُمْ وَمَن یَتَوَلَّہُمْ فَأُوْلَءِکَ ہُمُ الظَّالِمُونَ (الممتحنہ: ۸۔۹)
’’اللہ تمہیں اس با ت سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنھوں نے دین کے معاملہ میں جنگ نہیں کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، وہ تمہیں جس بات سے روکتا ہے وہ تو یہ ہے کہ تم ان لوگوں سے دوستی کرو، جنھوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے اخراج میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے، ان سے جو لوگ دوستی کریں وہی ظالم ہیں۔ ‘‘
وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَہَا وَتَوَکَّلْ عَلَی اللّہِ إِنَّہُ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم(الانفال: ۶۱)
’’اور اگر دشمن صلح و سلامتی کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کے لیے آمادہ ہوجاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو، یقیناًوہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘

فَإِنِ اعْتَزَلُوکُمْ فَلَمْ یُقَاتِلُوکُمْ وَأَلْقَوْاْ إِلَیْْکُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّہُ لَکُمْ عَلَیْْہِمْ سَبِیْلا(النساء: ۹۰)
’’لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہوجائیں اور لڑنے سے بازرہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے ان پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔‘‘
ان کے علاوہ متعدد آیات میں تمام انسانوں کے ساتھ خیر خواہی اور نفع رسانی کا حکم دیا گیا ہے۔دیکھئے: البقرہ:۲۲۴،۸۳،۱۳۴،۱۸۸،۲۴۳، النساء:۵۸،۱۶۸
انسانی جان و مال کا تحفظ
من قتل نفساً بغیر نفس او فساد فی الارض فکانما قتل الناس جمیعا ومن احیاھا فأنما احیا الناس جمیعا۔(المائدہ: ۳۲)
’’جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کردیا، اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔‘‘

اسلام انسانی جان کے ناحق قتل کا سخت مخالف ہے، اسے سنگین جرم قرار دیتا ہے، خاص کر غیر مسلموں (جو برسر جنگ نہیں ہیں ) کے ناحق قتل کی مزید مذمت کرتا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا:
من قتل معاہداً لم یرح رائحۃ الجنۃ وان ریحھا لیوجد من سیرۃ اربعین عاماً (۹)
’’جس نے کسی معاہد (غیر مسلم) کاقتل کیا وہ جنت کی بو بھی نہیں پاسکے گا، اگرچہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جاسکتی ہے۔‘‘
باہمی تعلقات کے حقوق
قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْاْ إِلَی کَلَمَۃٍ سَوَاء بَیْْنَنَا وَبَیْْنَکُمْ(آل عمران: ٦٤)
’’کہو! اے اہل کتاب! آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے۔‘‘
داخلی وخارجی تحفظ
اسلام عام انسانوں کو اس کا پابند کرتا ہے کہ ہر ایک کو ایک دوسرے کے ذریعہ تمام داخلی و خارجی مضرات و نقصان سے مکمل تحفظ حاصل ہو، قرآن مجید میں کسی ایک انسان کے قتل کرنے کو سنگین بین الاقوامی جرم قرار دیا گیا ہے۔ (المائدہ:۳۲) بطور خاص غیر مسلموں کو تحفظ کی فراہمی کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
من ظلم معاہداً او انتقصہ حقا او کلفہ فوق طاقتہ أو اخذ منہ شیئاً بغیر طیب نفسہ فانا حجیجہ یوم القیامۃ۔ (۱۱)
’’جس شخص نے کسی معاہد غیر مسلم پر ظلم کیا یا اس کا حق کم کیا یا اس کی قوت برداشت سے زیادہ اس پر ذمہ داری ڈالی یا اس کی مرضی یا پسندیدگی کے بغیر اس سے کوئی چیز لے تو میں قیامت کے دن اس کے خلاف حجت بنوں گا۔‘‘
تاتاریوں نے بہت سے مسلمانوں اور عیسائیوں کو قید کرلیا، جب رہائی کی بات آئی تو انھوں نے صرف مسلمانوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا، اس وقت امام ابن تیمیہ نے اس حکم کی مخالفت کی اور کہا:
اننالا نرضی الا بافتکاک جمیع الأسری من المسلمین وغیرھم لأنھم اھل ذمتنا ولا ندع اسیراً لا من اھل الذمۃ ولا من اھل الملۃ،(۱۳)
’’یعنی ہم صرف تمام قیدیوں کی رہائی پر ہی راضی ہوسکتے ہیں ، خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم، اس لیے کہ وہ اہل ذمہ ہیں اور ہم کسی کو قید کی حالت میں نہیں چھوڑ سکتے ہیں چاہے وہ اہل ذمہ میں سے ہوں یا اہل ملت میں سے۔‘‘
عزت و عصمت کا تحفظ
قرآن مجید کی صراحت کے مطابق تمام انسان قابل تکریم و تعظیم ہیں اور ہر ایک کے عزت و عصمت کا تحفظ ضروری ہے۔ (الاسراء: ۷۰)
غیر مسلم معذور، بوڑھے اوربچوں کی خصوصی رعایت
متعدد روایات میں جنگ کی حالت میں بھی غیر مسلم عورتیں ، بوڑھے اور بچوں سے تعرض کی ممانعت ہے۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک بوڑھے یہودی کو دیکھا کہ زیادتی عمر کی وجہ سے وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلارہا ہے، حضرت عمر اسے بیت المال کی طرف لے گئے اور حکم فرمایا کہ
’’ما انصفناہ اذا اخذنا منہ الجزیۃ شاباً نخذ لہ عند الھرم
یعنی ہم اس سے اس کی جوانی میں جزیہ لیتے رہے پھر اب بڑھاپا آیا تو ہم اسے رسوا ہونے کے لیے چھوڑ دیں ، یہ بالکل بھی انصاف نہیں ہے،
چنانچہ حضرت عمر نے یہ عام قانون بنادیا کہ بوڑھے غیر مسلم سے جزیہ نہ لیا جائے اور اس کی اور اس کے گھر والوں کی کفالت مسلمانوں کے بیت المال سے کی جائے۔(۱۴)
.
غیر مسلموں سے تعلقات کی قرآنی بنیادیں >>>>

غیر مسلموں کے عمومی سوالات اور اعتراضات اور جواب !
آپ قرآن میں ان آیات کی وضاحت کیسے کرتے ہیں جو غیر مسلموں کو قتل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں (9:5) اور دیگر جو یہودیوں ، عیسائیوں اور دیگر پڑوسی غیر مسلموں کے خلاف جنگ کی اجازت دیتے ہیں ((9:29123) 
  1. کیا اسلام سامراجی ہے؟ کیا قرآن مجید میں ایسی آیات ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اسلام حق کا مذہب ہے ، لہذا اسے باقی تمام مذاہب پر غالب آنا چاہئے؟ (9:3348:28  61:9)
  2.  کیا قرآن مجید یہ بیان نہیں کرتا ہے کہ مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کو دوست  کبھی نہیں بنانا چاہئے؟
  3. قرآن مجید یہودیوں اور عیسائیوں کو کفر یا کافر کیوں کہتے ہیں؟ یہ کس طرح کا احترام اور رواداری ہے؟
  4.  قرآن مجید مدینہ منورہ میں یہودیوں پر ہونے والے ظلم و ستم  کو کیوں منظور کرتا ہے؟ کیا یہود دشمنی یا یہود دشمنی کے عنصر سے خیانت نہیں کرتا ہے ، اور قرآن مجید یہودیوں اور مشرکین لوگوں کو مومنین کے لئے سب سے زیادہ عداوت کیوں قرار دیتا ہے (المائدہ  5:82))؟ کیا اس بات کی تصدیق  پیغمبر کی طرف سے مدینہ کے یہودیوں کے  کے "قتل عام اور ظلم و ستم" سے نہیں ہے؟
  5. جوابات ....... [.........]
  6. اسلام اور مسلمانوں  کے خالف شرانگیز جھوٹے پراپیگنڈہ کے جوابات ....[.........] 
 نوٹ : "گوگل ترجمہ ایپ" لنک کی ویب سائٹ پر موجود ہے اس کو استعمال کریں...

Common Questions and Objections by Non-Muslims; Answered!
1. How do you explain verses in the Qur’an that encourage killing non-Muslims wherever they are found (9:5) and others that allow fighting against Jews, Christians, and other neighboring non-Muslims (9:29, 123)?
2. Is Islam imperialistic? Are there verses in the Qur’an stating that Islam is the religion of truth, and therefore it must prevail over all other religions? (9:33, 48:28 and 61:9)
3. Doesn’t the Qur’an state that Muslims should never take Jews and Christians for friends?
4. Why does the Qur’an refer to Jews and Christians as kuffar or infidels? What kind of respect and tolerance is that?
5. Why does the Qur’an speak approvingly of the persecution of Jews in Madinah? Doesn’t that betray an element of anti-Semitism or anti-Jewishness, and why does the Qur’an describe Jews and idolatrous people as the most inimical to the believers (Al-Ma’idah 5:82)? Isn’t that confirmed by the Prophet’s “massacre and persecution” of the Jews of Madinah?
https://salaamone.com/interfaith/jews-chrisitians-islam/#Questions
Also visit : https://islamphobia.wordpress.com/
---------------------------

Muslims-Non Muslim Relations غیر مسلمانوں سے تعلقات 

  • Allah brings their scheming to nought, 8:308:36
  • protect them if they ask you to, 9:6
  • punishment



Popular Books