Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

قران کے زریعہ جہاد کبیرہ



وَجَاہِدْہُمْ بِہٖ جِہَادًا کَبِیْرًا  ” – مکہ میں مشکل حالات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قرآن کے ذریعے جہاد کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ چناچہ مکہّ میں بارہ سال تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو جہاد کیا وہ جہاد بالسیف نہیں تھا بلکہ جہاد بالقرآن تھا۔

 اس جہاد کی آج پھر ہمارے معاشرے میں شدید ضرورت ہے۔ اس موضوع کی تفصیل کے لیے ڈاکٹر اسرار احمد (رحمہ اللہ ) کی کتاب ” جہاد بالقرآن اور اس کے پانچ محاذ “ کا مطالعہ مفید رہے گا ‘۔ بہر حال آج ہمیں اپنے قومی و ملکی مسائل کے حل کے لیے قرآن کی تلوار ہاتھ میں لے کر جہاد کرنے اور قرآنی دعوت ‘ تربیت ‘ تزکیہ ‘ انذار اور تبشیر کے ذریعے سے ِ اقامت دین کے لیے ایک بھر پور انقلابیّ جدوجہد برپا کرنے کی ضروت ہے۔ ہمارے اجتماعی مسائل کا حل بھی یہی ہے اور ہمارے اندرونی امراض کی دوا (وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُورِ ) (یونس : ٥٧) بھی اسی میں ہے –
قرآن کے ہم پر چار حقوق ہیں :
الله نے نے تمام مسلمانوں کو قرآن کا وارث بنایا (35:32). [تفسیر] قرآن کے حقوق ہر مسلمان نے استطاعت کے مطابق ادا کرنا  ہیں:
1..قرآن پر ایمان 
2. .قرآن کو پڑھنا، سمجھنا، تدبر اور تفکر  
3. .قرآن پر عمل کرنا 
4..قرآن کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانا 
یاد رہے کہ :  قرآن کا پیغام پہنچانا جہاد کبیرہ ہے  (25:52)
روز محشر رسول الله ﷺ کہیں گے:
”اے میرے رب ! بےشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا “ (25:30)
 آئیے کوشش کریں کہ ہم اپنے محبوب ، رسول الله ﷺ کو شکایت کا موقع دینے والوں میں شامل نہ ہوں، یہ بلاگ سائٹ، "مضامین قرآن" اسی سمت میں ایک قدم ہے . 
خبر دار! کوئی غلط فہمی نہ رہے کہ جہاد (قتال . جنگ ، حرب) موقوف ہو گیا ؟ 
موجودہ دور مکی اور مدنی ادوار کا مرکب ہے- قومی طاقت  کے بنیادی عناصر میں ، جغرافیہ ، خام مال ، قدرتی وسائل ، آبادی اور ٹیکنالوجی ٹھوس عناصر (tangible)  ہیں ، جبکہ نظریہ ، حوصلہ ، قیادت ، شخصیت ، تنظیمی استعداد اور سفارتکاری کا معیار، غیر محسوس (intangible) عناصر ہیں۔  معیشت، فوجی طاقت ان بنیادی عناصر پر منحصر ہوتی ہے- اس کےساتھ ساتھ مزید “سوفٹ پاور،  “ہارڈ پاور (Hard Power، Soft Power) کو بھی مد نظر رکھناچاہیے-  اگرچہ سوفٹ پاور ریاست استعمال کرتی مگر تنظیمیں اور افراد بھی کرسکتے ہیں- دشمن طاقتور ہو تو اسلامی ریاست اور افراد، “سوفٹ پاور(Soft Power)” (میڈیا ،نظریاتی، دعوت و تبلیغ) سے “جہاد کبیرہ ” کریں، جو مسلسل ہے- اور جب  اسلامی ریاست “ہارڈ پاور (Hard Power)”  (فوجی طاقت) کے ساتھ طاقتور ہو، توپھر “سمارٹ پاور”  یعنی، “سوفٹ پاور” اور “ہارڈ پاور” کا امتزاج (قرانی تعلیمات کی حدود میں) کر سکتی ہے-  اسے”ہائبرڈ پاور” یا “ہائبرڈ جہاد” بھی کہ سکتے ہیں، اس میں افراد کا کردار صرف “سوفٹ پاور” (نظریاتی، دعوت و تبلیغ)  تک محدود ہے- “ہارڈ پاور” وہ سرخ لائن ہے جوموجودہ حالات میں صرف اسلامی ریاست کے دائرۂ کار میں  ہے- حالیہ تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ اس سرخ لائن کو کراس کرنے والے افراد اور گروہ دانستہ یا نا دانستہ طور پر دشمن کے سہولت کار بن جاتےہیں-

“ہائبرڈ وار” (Hybrid War) کی اصطلاح آج کل “روایتی اور غیر روایتی جنگ” کے مکس کے لیے استعمال ہوتی ہے جس میں فوجی قوت کے ساتھ ، خفیہ آپریشنز ، میڈیا وار ، دہشت گردی  وغیرہ شامل ہیں-وں اسلام میں دہشت گردی اور معصوم شہریوں کی ہلاکت قبول نہیں (17:33)– اس لیے “ہائبرڈ جہاد” اسلام شریعت کے اندر ہی ہوسکتا ہے اور یہ اسلامی ریاست کے دائرۂ کار میں ہے- جیسا کہ رسول اللہ صلعم نے ریاست مدینہ قائم کرنے کے بعد قتال [جنگ ، حرب ] تلوار سے جہاد کیا- 
قرآن کے زریعہ “جہاد کبیرہ” (مسلسل  جدو جہد) کرتے ہوے جہاد (قتال . جنگ ، حرب) کی تیاری مکمل رکھیں (8:60)
 تاکہ جب اسلامی ریاست کو ضرورت پڑے تو دشمنوں کو دندان شکن جواب دے  سکیں-
مزید 》》》》
~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں  کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن  4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی قرآن کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ...اور مشرکوں کی طرح فرقہ واریت اختیار کرکہ دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے-  ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کو واپسی میں ہے  .. مگر کیسے >>>>>>

Popular Books