کفار حج تو نہیں کرسکتے۔ لیکن کسی اور ضرورت سے مسجد حرام یا کسی اور مسجد میں ان کا داخلہ بالکلیہ ممنوع نہیں ہے، کیونکہ کئی مواقع پر یہ ثابت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے غیر مسلموں کو مسجد نبوی میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم 0 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡمُشۡرِكُوۡنَ نَجَسٌ فَلَا يَقۡرَبُوا الۡمَسۡجِدَ الۡحَـرَامَ بَعۡدَ عَامِهِمۡ هٰذَا ۚ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ عَيۡلَةً فَسَوۡفَ يُغۡنِيۡكُمُ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖۤ اِنۡ شَآءَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ ۞ (القرآن - سورۃ نمبر 9 التوبة, آیت نمبر 28)
ترجمہ:
اے ایمان لانے والو، مشرکین ناپاک ہیں لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجدِ حرام کے قریب نہ پھٹکنے پائیں۔ اور اگر تمہیں تنگ دستی کا خوف ہے تو بعید نہیں کہ اللہ چاہے تو تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے، اللہ علیم و حکیم ہے
یعنی آئندہ کے لیے ان کا حج اور ان کی زیارت ہی بند نہیں بلکہ مسجد حرام کے حدود میں ان کا داخلہ بھی بند ہے تاکہ شرک و جاہلیت کے اعادہ کا کوئی امکان باقی نہ رہے۔
”ناپاک“ ہونے سے مراد یہ نہیں ہے کہ وہ بذات خود ناپاک ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے اعتقادات، ان کے اخلاق، ان کے اعمال اور ان کے جاہلانہ طریق زندگی ناپاک ہیں اور اسی نجاست کی بنا پر حدود حرم میں ان کا داخلہ بند کیا گیا ہے۔
حضرت امام ابوحنیفہ نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا ہے کہ مشرکین کو اگلے سال سے حج کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس لیے کہ اس آیت کریمہ کی تعمیل میں آنحضرت صلی اللہ علی ہو سلم نے حضرت علی سے جو اعلان کروایا اس کے الفاظ یہ تھے کہ *لا یجمعن بعد ھذا العام مشرک،* یعنی اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرسکے گا (صحیح بخاری، کتاب التفسیر، سورة براءۃ)۔ اس سے معلوم ہوا کہ ”مسجد حرام کے قریب نہ آنے“ کے معنی یہ ہیں کہ وہ حج نہ کریں اور یہ ایسا ہی ہے جیسے مردوں سے کہا گیا ہے کہ وہ حیض کی حالت میں عورتوں کے قریب بھی نہ جائیں، اور مراد یہ ہے کہ ان سے جماع نہ کریں، چنانہ ان کے قریب جانا ممنوع نہیں ہے۔ اسی طرح کفار حج تو نہیں کرسکتے۔ لیکن کسی اور ضرورت سے مسجد حرام یا کسی اور مسجد میں ان کا داخلہ بالکلیہ ممنوع نہیں ہے، کیونکہ کئی مواقع پر یہ ثابت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے غیر مسلموں کو مسجد نبوی میں داخل ہونے کی اجازت دی۔ (آسان قرآن ، مفتی تقی عثمانی )
امام شافعی کے نزدیک اس حکم کا منشا یہ ہے کہ یہ مسجد حرام میں جاہی نہیں سکتے۔
امام مالک یہ رائے رکھتے ہیں کہ صرف مسجد حرام ہی نہیں بلکہ کسی مسجد میں بھی ان کا داخل ہونا درست نہیں۔ لیکن یہ آخری رائے درست نہیں ہے کیونکہ نبی ﷺ نے خود مسجد نبوی میں ان لوگوں کو آنے کی اجازت دی تھی۔ (ماخوذ از تفہیم القرآن)
مزید ۔۔ مضامین قرآن 》》》》》
QuranSubjects.blogspot.com
#Quran #Muslims #Interfaith #Masjid