Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

حلال اور حرام جانور

شریعت الہٰی میں قطعی حرمت ان چار ہی چیزوں کی ہے جن کا ذکر قرآن میں کیا گیا ہے

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم 0 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

‌قُل لَّاۤ اَجِدُ فِىۡ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَىَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ يَّطۡعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنۡ يَّكُوۡنَ مَيۡتَةً اَوۡ دَمًا مَّسۡفُوۡحًا اَوۡ لَحۡمَ خِنۡزِيۡرٍ فَاِنَّهٗ رِجۡسٌ اَوۡ فِسۡقًا اُهِلَّ لِغَيۡرِ اللّٰهِ بِهٖ‌‌ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ۞ 
(سورۃ نمبر 6 الأنعام، آیت نمبر 145)
ترجمہ:
اے محمد ؐ ! ان سے کہو کہ جو وحی میرے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، اِلّا یہ کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا سُور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہوکہ اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو پھر جو شخص مجبُوری کی حالت میں (کوئی چیز ان میں سے کھالے) بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کا ارادہ رکھتا ہو اور بغیر اس کے کہ وہ حدِ ضرورت سے تجاوز کرے، تو یقیناً تمہارا رب درگذر سے کام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
تفسیر:
فقہائے اسلام میں سے ایک گروہ اس بات کا قائل ہے کہ حیوانی غذاؤں میں سے یہی چار چیزیں حرام ہیں اور ان کے سوا ہر چیز کا کھانا جائز ہے۔
یہی مسلک حضرت عبداللہ ابن عباس اور حضرت عائشہ کا تھا۔ 
لیکن متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے بعض چیزوں کے کھانے سے یا تو منع فرمایا ہے یا ان پر کراہت کا اظہار فرمایا ہے۔ مثلاً پالتو گدھے، کچیلوں والے درندے اور پنجوں والے پرندے۔ اس وجہ سے اکثر فقہاء تحریم کو ان چار چیزوں تک محدود نہیں مانتے بلکہ دوسری چیزوں تک اسے وسیع قرار دیتے ہیں۔ 
مگر اس کے بعد پھر مختلف چیزوں کی حلت و حرمت میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہوا ہے۔

مثلاً پالتو گدھے کو امام ابوحنیفہ، امام مالک اور امام شافعی حرام قرار دیتے ہیں۔ لیکن بعض دوسرے فقہاء کہتے ہیں کہ وہ حرام نہیں ہے بلکہ کسی وجہ سے نبی ﷺ نے ایک موقع پر اس کی ممانعت فرما دی تھی۔

 درندہ جانوروں اور شکاری پرندوں اور مردار خور حیوانات کو حنفیہ مطلقاً حرام قرار دیتے ہیں۔ مگر امام مالک اور اوزاعی کے نزدیک شکاری پرندے حلال ہیں۔
لَیث کے نزدیک بلی حلال ہے۔ 
امام شافعی کے نزدیک صرف وہ درندے حرام ہیں جو انسان پر حملہ کرتے ہیں، جیسے شیر، بھیڑیا، چیتا وغیرہ۔ 
عِکْرِمہ کے نزدیک کوا اور بجو دونوں حلال ہیں

اسی طرح حنفیہ تمام حشرات الارض کو حرام قرار دیتے ہیں، مگر ابن ابی لیلیٰ ، امام مالک اور اوزاعی کے نزدیک سانپ حلال ہے۔
ان تمام مختلف اقوال اور ان کے دلائل پر غور کرنے سے یہ بات صاف معلوم ہوتی ہے کہ 
دراصل شریعت الہٰی میں قطعی حرمت ان چار ہی چیزوں کی ہے جن کا ذکر قرآن میں کیا گیا ہے
 ان کے سوا دوسری حیوانی غذاؤں میں مختلف درجوں کی کراہت ہے۔ جن چیزوں کی کراہت صحیح روایات کے مطابق نبی ﷺ سے ثابت ہے وہ حرمت کے درجہ سے قریب تر ہیں اور جن چیزوں میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہوا ہے ان کی کراہت مشکوک ہے۔ 
رہی طبعی کراہت جس کی بنا پر بعض اشخاص بعض چیزوں کو کھانا پسند نہیں کرتے، یا طبقاتی کراہت جس کی بنا پر انسانوں کے بعض طبقے بعض چیزوں کو ناپسند کرتے ہیں، یا قومی کراہت جس کی بنا پر بعض قومیں بعض چیزوں سے نفرت کرتی ہیں، تو شریعت الہٰی کسی کو مجبور نہیں کرتی کہ وہ خواہ مخواہ ہر اس چیز کو ضرور ہی کھا جائے جو حرام نہیں کی گئی ہے
 اور اسی طرح 
شریعت کسی کو یہ حق بھی نہیں دیتی کہ وہ اپنی کراہت کو قانون قرار دے اور ان لوگوں پر الزام عائد کرے جو ایسی غذائیں استعمال کرتے ہیں جنھیں وہ ناپسند کرتا ہے۔
 سورة بقرہ کی آیت اور اس آیت میں بظاہر اتنا اختلاف پایا جاتا ہے کہ وہاں محض ”خون“ کہا گیا ہے اور یہاں خون کے ساتھ مَسْفُوْح کی قید لگائی گئی ہے، یعنی ایسا خون جو کسی جانور کو زخمی کر کے یا ذبح کر کے نکالا گیا ہو۔ 
 مگر دراصل یہ اختلاف نہیں بلکہ اس حکم کی تشریح ہے۔
 اسی طرح سورة مائدہ کی آیت میں ان چار چیزوں کے علاوہ چند اور چیزوں کی حرمت کا بھی ذکر ملتا ہے، یعنی وہ جانور جو گلا گھونٹ کر یا چوٹ کھا کر یا بلندی سے گر کر یا ٹکر کھا کر مرا ہو یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو۔ لیکن فی الحقیقت یہ بھی اختلاف نہیں ہے بلکہ ایک تشریح ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جانور اس طور پر ہلاک ہوئے ہوں وہ بھی مردار کی تعریف میں آتے ہیں۔
(یہ مضمون سورة بقرہ آیت 73 اور سورة مائدہ آیت 3 میں گزر چکا ہے، اور آگے سورة نحل آیت 115 میں آنے والا ہے۔) (تفہیم القران )
قرآن کی دو سو آیتیں جانوروں کے بارے میں ہیں اور قرآن میں کل پینتیس جانوروں کا ذکر نام کے ساتھ آیا ہے۔ ان میں پرندے، حشرات، جنگلی و پالتو جانور وغیرہ شامل ہیں۔ قرآن کی کچھ سورتوں کے نام بھی جانوروں پر ہیں، جیسے بقرہ (گائے)۔ شہد کی مکھی کے متعلق قرآن میں ہے کہ اس کی طرف اللہ نے وحی کی۔
نون و حوت : مچھلی، وہیل  حلال ضفادع :
 مینڈک  فقہ حنفی میں حرام، شافعی میں حلال
فیل ۔۔۔ ہاتھی فیل ۔۔ حرام اور بعض کے نزدیک سور کی طرح نجس العین
~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں  کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن  4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی قرآن کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ...اور مشرکوں کی طرح فرقہ واریت اختیار کرکہ دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے-  ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کو واپسی میں ہے  .. مگر کیسے >>>>>>

Popular Books