دین اسلام کو نافذ کرنا اسلامی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے،" اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ " اس کا اہم جزو ہے ، اللہ کا فرمان ہے:
اَ لَّذِيۡنَ اِنۡ مَّكَّنّٰهُمۡ فِى الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَنَهَوۡا عَنِ الۡمُنۡكَرِ ؕ وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الۡاُمُوۡرِ (الحج 22:41)
"یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰة دیں گے، معرُوف کا حکم دیں گے اور مُنکَر سے منع کریں گے۔ اور تمام معاملات کا انجامِ کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔"( الحج (22:41)
نماز کانطام ( اَقَامُوا الصَّلٰوةَ) قائم کرنے میں مساجد کا انتظام، امام، خطیب ، ان کی تعلیم و تربیت شامل ہے۔ (ترکی اور دوسرے مسلم آبادی والے ممالک میں یہ نافذ ہے)
انڈیا مین انگریز کی غلامی میں یہ سب فرائض علما اکرام نے سنبھال لئیے اور دین اسلام کو زوال سے بچانے میں اپنا کردار ادا کیا ، کچھ کمزوریوں کے باوجود یہ ایک اہم فریضہ ادا کر رہے ہیں- انگریزی دور سے پہلے انڈیا میں صرف دو مسلمان فرقہ یا گروہ تھے ، پھر دیو بندی ، بریلوی ، اہل حدیث کا اضافہ ہوا ، قادیانی مرزائی نے سرخ لائن کراس کی اور اسلام سے خارج ہوا- اب لاتعداد مدارس ہیں اور ہر چھوٹے بڑے فرقے کے مدارس اور مساجد ہیں جو معاشرہ کی دینی ضروریات مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ واریت پھیلانے میں بھی اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں-
قیام پاکستان کے بعد حکومت، ریاست اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہے
اب حکومت اوردینی مدارس کے منتظمین کی ذمہ داری ہے کہ بتدریج قرآن کے حکم پر عمل درآمد کریں نہ کہ مخالفت ۔۔
یہ درست ہے کہ ملک کا تعلیمی نظام برباد ہے ، ابھی تک سمت طے نہیں اور مدارس کو اگر حکومت سنبھال لے تو جو کچھ ہے وہ بھی برباد ہو جائیے گا۔۔ لیکن مدارس کی حالت بھی کوئی قابل فخر نہیں- حکومت کا نظام بہتری چاہتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ قرآن کے احکام عمل درآمد کو اس بہانے سے روک دیا جایے کہ 75 سال گزر گیے- یہ ناہلی نہیں بددیانتی ہے-
اس لئیے قران کے حکم پر بتدریج عمل کی حکمت عملی road map پر متفق ہونا ضروری ہے ۔۔
یہ کام مرحلہ وار ہوگا جس میں وقت درکار ہے ،مگر اس کا اُغاز بھی نہیں ہو ا ۔۔ کیوں؟
مدارس کی انتظامیہ اعلی ِخدمت کے ساتھ ساتھ ایک stake holder بن چکی ہیں ۔۔
ان کی دین پر مکمل اجارہ داری monopoly ہے جس کو وہ حکومت سے شئیر کرنے کو تیار نہیں ۔۔۔ کیونکہ اس میں معاشی ، سیاسی، معاشرتی، فرقہ وارانہ ، غیر ملکی طاقتوں کے مفادات وابستہ ہیں-
قرآن (22:41) پر عمل درآمد کو وہ اپنے لئیے خطرہ سمجھتے ہیں ۔ اس لئیے اس کی بات بھی نہیں کرتے کہ آئیے ہم حکومت کو اپنی قرآنی ذمہ داری اٹھانے میں مدد کرنے کو تیار ہیں ۔۔
جب تک ِحکومت اور مدارس کی انتظامیہ اپنے مفادات کو بالاطاق رکھ کر قرآن (22:41) ، پر عمل درآمد میں مخلص نہیں ہوں کے یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ ۔۔۔
نقصان معاشرہ کا ہے اور امام ، خطیب ، مساجد کا سٹاف جن کے نہ کوئی پے سکیل ہیں، نہ پنشن، نہ تعلیم ، نہ میڈیکل ۔۔۔ ان کا استحصال کرنے میں مدارس کی اشرافیہ اور حکومت دونوں ذمہ وار ہیں ۔۔
وہ چندے پر چل رہے ہیں اور دین کی خدمت بھی کرتے ہیں، قرآن پڑھاتے ہیں تو ہم کہتے ہیں اجرت کیوں؟ مفت کرو ۔۔ بیمار ہوں تو اعلان ہوتا ہے اور چندہ اکٹھا کرو ۔۔ جو معاشرہ اپنے دین اسلام کے محافظوں سے یہ سلوک کرے (menial ) کی طرح وہ دنیا فتح کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے ، اخرت تو اللہ دیکھ لے گا ۔۔۔
مزید ۔۔اسلامی ریاست 》》》》
ترکی میں بہت عمدہ نظام ہے
ترکی: ایک چوتھائی قابل طلباء امام خطیب اسکولوں میں جائیں گے
ترکی کا کہنا ہے کہ ہائی اسکولوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ایک چوتھائی طلباء کو اسلامی مدرسوں میں بھیجا جائے گا۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا کر کے اسلامی تعلیم کو غیر منصفانہ طور پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ترکی میں فی الحال مڈل اسکولوں کے آخری سال میں زیر تعلیم قابل طالبعلموں کی دس فیصد تعداد کو ایک نئے امتحانی نظام کے تحت رواں برس جون میں اسلامی تعلیم کے مدرسوں میں بھیجا جائے گا۔ یہ نیا تعلیمی نظام صدر طیب ایردوان کی ہدایت کے تحت مرتب کی گئیں تعلیمی اصلاحات کا حصہ ہے۔
ترک صدر ایردوان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اُن کے مقاصد میں سے ایک مقصد ترک نسل کو ’پاک‘ بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے ترکی میں ’امام خطیب‘ نامی اسکولوں کا سلسلہ مستقبل کے امام اور مبلغین کو تربیت دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ گزشتہ چھ برسوں میں ان اسکولوں میں طالب علموں کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔
ترک وزیر تعلیم عصمت یلدیز نے سی این این ترک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امام خطیب اسکولوں کی مختص تعداد سائنسی اور عمومی تعلیم کے باسٹھ فیصد اسکولوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
عصمت یلدیز نے مزید کہا کہ ہر کسی کو امام خطیب اسکول نہیں بھیجا جا رہا اور اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو یہ مبالغہ آرائی ہو گی۔
دوسری جانب ترک اپوزیشن پارٹی سی ایچ پی کے رکن پارلیمان اوتکو کاکیروزر نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب حکومت کامیاب طلبا کو براہ راست ہی امام خطیب اسکولوں میں بھیج رہی ہے کیونکہ وہ ان اسکولوں کی ڈیمانڈ میں مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔
ارگان نے ابتدائی تعلیم مدرسہ قاسم پاشا سے حاصل کی۔جہاں اسلامی اور مغربی تعلیم دونوں دی جاتی تھی۔1965میں قرآن پاک حفظ کرکے فارغ ہوئے۔اسکے بعد امام خطیب ھائی سکول سے تعلیم حاصل کی ۔1973میں میٹرک اور دیگر اضافی مضامین پاس کرکے ایوب ھائی سکول سے ڈپلومہ کی سند حاصل کی۔اسی طرح مرمرہ یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنیسٹریشن ڈگری حاصل کی۔وہ شروع ہی سے سیاسی دنیا میں دلچسپی رکھتے تھے 1976میں استمبول میں یوتھ پارٹی کے ہیڈ مقرر ہوئے ۔مارچ 1994میں استمبول کے مئیر منتخب کیئےگئے۔اس وقت استمبول پانی کی قلت ،آلودگی اور ٹریفک جیسے مسائل کا شکار تھا۔ان مسائل کوختم کرکے انہوں نے استمبول کو جدید شہر کی شکل دی اورکرپشن کو جڑسے ختم کردیااور استمبول کے دو بیلین ڈالرز کے قرضے کا بڑا حصہ بھی واپس کردیا۔1998میں ایک جلسے میں اسلامی نظم پڑھنے کے جرم میں چار مہینے کی سزا سنائی گئی اور مئیر شپ سے بھی ہٹادیاگیا۔2001میں انہونے جسٹس اینڈویلپمینٹ کے نام سے ایک پارٹی بنائی۔2002 کے الیکشن میں انکی پارٹی نے دوتہائی ووٹ لے کر فتح حاصل کی۔تب سے اب تک یہ پارٹی ترکی کی حکومت کوکامیابی سے سنبھالے ہوئے ہے۔رجب طیب اردگان کے سفر میں بہت سی مشکلات آئی مگر طیب اردگان ہمت نہ ہاری۔۔۔۔
~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects 🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25 آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
- Quran Subjects Mag قرآن مضامین : https://bit.ly/3cqpfW3
- English-Web: https://QuranSubjects.wordpress.com
- Urdu-Web: https://Quransubjects.blogspot.com
- English Translation of this Urdu website.... [........]
- FB - https://www.facebook.com/QuranSubject
- Twitter: https://twitter.com/QSubjects
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن 4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی قرآن کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ...اور مشرکوں کی طرح فرقہ واریت اختیار کرکہ دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے- ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کو واپسی میں ہے .. مگر کیسے >>>>>>