Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 28


اٹھائیسویں پارے کا آغاز سورت مجادلہ سے ہوتا ہے اور اختتام  سورة التحريم پر۔ سورت کے شروع میں اللہ تعالیٰ نے سیدہ خولہ بنت ثعلبہ رضی اللّٰہ عنہا کا واقعہ ذکر کیا ہے کہ جن کے شوہر نے ناراضگی میں ان کو کہہ دیا تھا کہ تم میرے لیے میری ماں کی پشت کی طرح ہو ۔وہ اس معاملے پر راہنمائی حاصل کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں تو رسول اللہ ﷺنے بھی اس مسئلے پر رخصت دینے سے انکار فرمادیا (سیدہ خولہ رضی اللّٰہ عنہا نے اس مسئلے پر آپ ﷺ سے مزید بات کرنا چاہی تو نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض کرلیا)۔ اس پر سیدہ خولہ رضی اللّٰہ عنہانے بارگاہ رب العٰلمین میں دعا مانگی کہ اے اللہ! اس سلسلے میں میری مدد فرما ۔اللہ تعالیٰ نے سیدہ خولہ رضی اللّٰہ عنہا کی فریاد سن لی اور حضرت رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل فرمائی کہ اللہ نے اس عورت کی بات سن لی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ دونوں کا مکالمہ سن رہا تھا‘ بے شک اللہ خوب سننے اور بڑا دیکھنے والا ہے ۔اس کے بعد اللہ نے ''ظہار‘‘ کے کفارے کے لیے حکم نازل فرمادیا کہ جو لوگ اپنی بیویوں سے ''ظہار‘‘ کرلیں اورپھر اپنی کی ہوئی بات سے رجوع کرنا چاہیں تو انہیں یا تو ایک غلا م آزاد کرنا ہوگا یا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے ہوں گے اور ایسا کرنا ممکن نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے محبت اور نفرت کا معیار بھی بتایا کہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والا کوئی شخص ایسا نہیں‘ جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کے دشمن کے بارے میں محبت ہو ۔جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کے لیے محبت ہے‘ وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے نفرت کرتا ہے‘ چاہے وہ اس کا قریبی عزیز ہی کیوں نہ ہو۔ سورہ مجادلہ کے بعد سورہ حشر ہے‘ جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ‘جو رسول اللہ ﷺ عطا کرتے ہیں‘ اس کو پکڑ لیا کرو اور جس سے روکتے ہیں اس سے رک جایا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے تین طبقوں کا ذکر کیا ہے ۔ایک طبقہ وہ کہ جنہوں نے انپے ایمان کی حفاظت کے لیے ہجرت کی اور اپنے گھر بار اور اموال کو اللہ کے فضل اور خوشنودی کے حصول کے لیے خیر باد کہہ دیا اور دوسرا طبقہ انصاری صحابہؓ کا تھا جو مہاجرین سے محبت کرتے تھے اور ان کو دیئے گئے مال کے بارے میں اپنے دل میں معمولی سی تنگی بھی محسوس نہیں کرتے تھے اور انہیں اپنے آپ پر ترجیح دیتے تھے چاہے انہیں خود تنگی کا سامنا کرنا پڑتا۔اور تیسرا طبقہ مہاجرینؓ اور انصارؓ کے بعد آنے والے اہل ایمان کا تھا جنہوں نے مہاجرینؓ اور انصار صحابہ کرامؓ کے لیے یا اپنے سے پیشتر دنیا سے چلے جانے والے مومنوں کے لیے دعا مانگی کہ اے ہمارے رب ! تُو ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو معاف فرما ‘جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں اورہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے بارے میں کینہ پیدا نہ فرما ۔بے شک تو بڑی شفقت اور رحم کرنے والا ہے۔ اللہ تعا لیٰ نے اس امر کا بھی ذکر کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو پہاڑ اللہ تعالیٰ کے خوف سے ریزہ ریزہ ہو جاتا۔ سورت حشر کے بعد سورت ممتحنہ ہے ۔اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو اسلام کے دشمنوں سے برأت کرنے کاحکم دیا ہے اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے کردار کو نمونے کے طور پر اہل ایمان کے سامنے رکھا ہے کہ جنہوں نے مشرکوں اور غیر اللہ کے پجاریوں سے کامل برأت کا اظہار کیا۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتلایا ہے کہ وہ کافر جو مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں اور ان کے خلاف سازشیں نہیں کرتے ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے اور جو کافر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں‘ ان کے ساتھ سختی والا معاملہ کرنا چاہیے۔ اس کے بعد سورت صف ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں ‘جو اللہ کے راستے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح صف باندھ کر لڑتے ہیں۔ اس کے بعد سورت جمعہ ہے‘ جس میں اللہ تعالیٰ نے یہود کے ان علماء کا ذکر کیا ہے‘ جو تورات کو پڑھتے تو ہیں ‘لیکن اس پر عمل نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں‘ ان کی مثال ایسی ہے‘ جیسے گدھے پر کتابوں کو لاد دیا جائے‘ جو کتابوں کا بوجھ تو اٹھاسکتا ہے ‘لیکن اس کے معنی اور مفہوم کو سمجھ نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو جمعہ کے آداب بتلائے ہیں کہ جب جمعہ کی اذان ہو تو کاروبار چھوڑ کر فوراًجمعہ کی طرف متوجہ ہو جانا چاہیے اور جب جمعہ کی نماز ادا کر لی جائے‘ تو کاروبار کرنے کی اجازت ہے۔ سورہ جمعہ کے بعد سورہ منافقون ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے اس امر کا ذکر کیا کہ منافق رسول اللہ ﷺ کے پاس آکے زبان سے شہادت دیتے تھے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ کو پتا ہے کہ آ پ اس کے رسول ہیں ‘لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق جھوٹ بولتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ذکر کیا کہ دنیا کا مال‘ دولت اور ان کے جسموں کی کیفیت دیکھ کر انسان متاثر ہو تا ہے‘ لیکن منافقوں کے لیے آخرت میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کے بعد سورہ تغابن ہے‘ جس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو مصیبت بھی آتی ہے اللہ کے حکم سے آتی ہے اور جو کوئی اللہ پر ایمان لاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی فرما دیتے ہیں۔ اس کے بعد سورہ طلاق ہے۔سورہ طلاق میں اللہ تعالیٰ نے طلاق کی مختلف عدتوں کا ذکر کیا ہے کہ بوڑھی عورت کی عدت تین ماہ ہے‘ جبکہ عام عورت کی عدت تین حیض ہے‘ جبکہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے فوائد کا بھی ذکر کیا کہ جو تقویٰ کو اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی تنگیوں کو دور فرماتے ہیں۔ اس کے بعد سورت تحریم ہے ۔اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی کوایمان و عمل سے مشرو ط کیا ہے اور ازواج ِ مطہرات اور اہل ایمان کو سیدنا نوحؑ اورسیدنا لوط ؑکی بیویوں کا حوالہ دیا ہے کہ وہ نبیوں کی رفاقت میں رہ کر بھی اپنی بدعملی کی وجہ سے ناکام ہوگئیں اور ان کے مد مقابل فرعون کی بیوی آسیہ سلام اللّٰہ علیہااورسیدہ مریم سلام اللّٰہ علیہا کامیا ب رہیں کہ جنہوں نے اللہ کی بندگی کو اختیار کیا اور اپنے کردار کو ہر طرح کی آلودگی سے بچالیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید میں مذکورمضامین سے نصیحت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین!) [ علامہ ابتسام الہی ظہیر ]
قرآن :
اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں (سورة الحشر: 21)
اللہ نے (آخرت میں) ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے پس اللہ سے ڈرو اے صاحب عقل لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نازل کر دی ہے (10) ایک ایسا رسو ل جو تم کو اللہ کی صاف صاف ہدایت دینے والی آیات سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اللہ اُسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق رکھا ہے (سورة الطلاق:11)
 تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے یہ لوگ ایک سخت ناپسندیدہ اور جھوٹی بات کہتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے (2
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل و خوار کر دیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل و خوار کیے جا چکے ہیں ہم نے صاف صاف آیات نازل کر دی ہیں، اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے (5)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو اور اُس خدا سے ڈرتے رہو جس کے حضور تمہیں حشر میں پیش ہونا ہے (9) کانا پھوسی تو ایک شیطانی کام ہے، اور وہ اس لیے کی جاتی ہے کہ ایمان لانے والے لوگ اُس سے رنجیدہ ہوں، حالانکہ بے اذن خدا وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے (10)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم سے کہا جائے کہ اپنی مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو جگہ کشادہ کر دیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی بخشے گا اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو تم میں سے جو لوگ ایمان رکھنے والے ہیں اور جن کو علم بخشا گیا ہے، اللہ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے (11)
اُنہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں، اِس پر ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے (16)
 یقیناً ذلیل ترین مخلوقات میں سے ہیں وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتے ہیں (20) اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب ہو کر رہیں گے فی الواقع اللہ زبردست اور زور آور ہے (21)
جو اِن اگلوں کے بعد آئے ہیں، جو کہتے ہیں کہ "اے ہمارے رب، ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ، اے ہمارے رب، تو بڑا مہربان اور رحیم ہے" (10)
 اِن کی مثال شیطان کی سی ہے کہ پہلے وہ انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر، اور جب انسان کفر کر بیٹھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے (16)
اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں (سورة الحشر: 21)
 وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، غائب اور ظاہر ہر چیز کا جاننے والا، وہی رحمٰن اور رحیم ہے (22) وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے نہایت مقدس، سراسر سلامتی، امن دینے والا، نگہبان، سب پر غالب، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا، اور بڑا ہی ہو کر رہنے والا پاک ہے اللہ اُس شرک سے جو لوگ کر رہے ہیں (23) وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اُس کی تسبیح کر رہی ہے، اور وہ زبردست اور حکیم ہے (24)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر (وطن چھوڑ کر گھروں سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ تم اُن کے ساتھ دوستی کی طرح ڈالتے ہو، حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اُس کو ماننے سے وہ انکار کر چکے ہیں اور اُن کی روش یہ ہے کہ رسول کو اور خود تم کو صرف اِس قصور پر جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب، اللہ پر ایمان لائے ہو تم چھپا کر اُن کو دوستانہ پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ جو کچھ تم چھپا کر کرتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو، ہر چیز کو میں خوب جانتا ہوں جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا (1)
اُن کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمہیں آزار دیں وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ (2)
تم لوگوں کے لیے ابراہیمؑ اور اُس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ اُنہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا "ہم تم سے اور تمہارے اِن معبودوں سے جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں، ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ" مگر ابراہیمؑ کا اپنے باپ سے یہ کہنا (اِس سے مستثنیٰ ہے) کہ "میں آپ کے لیے مغفرت کی درخواست ضرور کروں گا، اور اللہ سے آپ کے لیے کچھ حاصل کر لینا میرے بس میں نہیں ہے" (اور ابراہیمؑ و اصحاب ابراہیمؑ کی دعا یہ تھی کہ) "اے ہمارے رب، تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسا کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کر لیا اور تیرے ہی حضور ہمیں پلٹنا ہے (4) اے ہمارے رب، ہمیں کافروں کے لیے فتنہ نہ بنا دے اور اے ہمارے رب، ہمارے قصوروں سے درگزر فرما، بے شک تو ہی زبردست اور دانا ہے" (5)
اِنہی لوگوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر اُس شخص کے لیے اچھا نمونہ ہے جو اللہ اور روز آخر کا امیدوار ہو اِس سے کوئی منحرف ہو تو اللہ بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے (6)
 بعید نہیں کہ اللہ کبھی تمہارے اور اُن لوگوں کے درمیان محبت ڈال دے جن سے آج تم نے دشمنی مول لی ہے اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور وہ غفور و رحیم ہے (7) اللہ تمیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (8) وہ تمہیں جس بات سے روکتا ہے وہ تو یہ ہے کہ تم اُن لوگوں سے دوستی کرو جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے اخراج میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے اُن سے جو لوگ دوستی کریں وہی ظالم ہیں (9) <<<  مزید >>> 
اے نبیؐ، جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کرنے کے لیے آئیں اور اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی، اور کسی امر معروف میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی، تو ان سے بیعت لے لو اور اُن کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کرو، یقیناً اللہ درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے (12) اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے، جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں (13)
اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہ غالب اور حکیم ہے (1)
 اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟ (2) اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں (3)
 اللہ کو تو پسند وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں (4)
اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ "اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اُس توراۃ کی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے (6)
 اب بھلا اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹے بہتان باندھے حالانکہ اسے اسلام (اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دینے) کی دعوت دی جا رہی ہو؟ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا (7
یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں، اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پوا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو (8)
وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پورے کے پورے دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو (9
 ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو (11)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے مددگار بنو، جس طرح عیسیٰ ابن مریمؑ نے حواریوں کو خطاب کر کے کہا تھا: "کون ہے اللہ کی طرف (بلانے) میں میرا مددگار؟" اور حواریوں نے جواب دیا تھا: "ہم ہیں اللہ کے مددگار" اُس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کیا پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی اُن کے دشمنوں کے مقابلے میں تائید کی اور وہی غالب ہو کر رہے (14)
 وہی ہے جس نے امیوں کے اندر ایک رسول خود اُنہی میں سے اٹھایا، جو اُنہیں اُس کی آیات سناتا ہے، اُن کی زندگی سنوارتا ہے، اور اُن کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ اِس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے (2) اور (اس رسول کی بعثت) اُن دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے جو ابھی اُن سے نہیں ملے ہیں (3)
جن لوگوں کو توراۃ کا حامل بنایا گیا تھا مگر انہوں نے اس کا بار نہ اٹھا یا، اُن کی مثال اُس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں اِس سے بھی زیادہ بری مثال ہے اُن لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا ہے ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا (5)
 اِن سے کہو، "اے لوگو جو یہودی بن گئے ہو، اگر تمہیں یہ گھمنڈ ہے کہ باقی سب لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے چہیتے ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اِس زعم میں سچے ہو" (6) لیکن یہ ہرگز اس کی تمنا نہ کریں گے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جو یہ کر چکے ہیں، اور اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے (7
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب پکارا جائے نماز کے لیے جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو (9) پھر جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو، شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہو جائے (10)
اے نبیؐ، جب یہ منافق تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں "ہم گواہی دیتے ہیں کہ آ پ یقیناً اللہ کے رسول ہیں" ہاں، اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور اُس کے رسول ہو، مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں (1)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں (9
جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ "اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا" (10)
وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اور کوئی مومن، اور اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے جو تم کرتے ہو (2)
پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اُس کے رسول پر، اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے (8)
کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے، اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے (11
اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی طاعت کرو لیکن اگر تم اطاعت سے منہ موڑتے ہو تو ہمارے رسول پر صاف صاف حق پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے (12)
تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو ایک آزمائش ہیں، اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے (15) لہٰذا جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو، اور سنو اور اطاعت کرو، اور اپنے مال خرچ کرو، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے جو اپنے دل کی تنگی سے محفوظ رہ گئے بس وہی فلاح پانے والے ہیں (16
اگر تم اللہ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا، اللہ بڑا قدردان اور بردبار ہے (17
حاضر اور غائب ہر چیز کو جانتا ہے، زبردست اور دانا ہے (18)
اے نبیؐ، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو، اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے (زمانہ عدت میں) نہ تم اُنہیں اُن کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ (موافقت کی) کوئی صورت پیدا کر دے (1)
کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے ان سے سخت محاسبہ کیا اور ان کو بری طرح سزا دی (8)
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قسم سے بھی اُنہی کے مانند ان کے درمیان حکم نازل ہوتا رہتا ہے (یہ بات تمہیں اس لیے بتائی جا رہی ہے) تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اور یہ کہ اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے (12)
اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے (1)
 اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر نہایت تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم بھی انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں (6
 تَوْبَةً نَّصُوحًا (خالص توبہ)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہوگا جب اللہ اپنے نبی کو اور اُن لوگوں جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہ کرے گا اُن کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب، ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہم سے درگزر فرما، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (8)
اے نبیؐ، کفار اور منافقین سے جہاد کرو اور ان کے ساتھ سختی سے پیش آؤ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے (9)
اللہ کافروں کے معاملے میں نوحؑ اور لوطؑ کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے وہ ہمارے دو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں، مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی نہ کام آ سکے دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاؤ (10)
 اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی "اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے" (11) اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی (12)
خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 28
مکمل خلاصه لنک پر : 
انڈکس - خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ 1 سے پارہ 30 تک : https://flip.it/eTMXJN
قرآن مضامین انڈیکس:  https://flip.it/6zSSlW


منتخب آیات ، ترجمہ

28Th Ramadan Makkah Taraweeh  ,..[......]
~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں  کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن  4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی قرآن کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ...اور مشرکوں کی طرح فرقہ واریت اختیار کرکہ دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے-  ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کو واپسی میں ہے  .. مگر کیسے >>>>>>

Popular Books