Featured Post

قرآن مضامین انڈیکس

"مضامین قرآن" انڈکس   Front Page أصول المعرفة الإسلامية Fundaments of Islamic Knowledge انڈکس#1 :  اسلام ،ایمانیات ، بنی...

خلاصہ قرآن و منتخب آیات - پارہ # 18


اٹھارہویں پارے کا آغاز سورہ ٔمومنون سے ہوتا ہے ، سورة النوراور سورة الفرقان آیت 20 تک -اس میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے اس گروہ کا ذکر کیا ہے‘ جو جنت کے سب سے بلند مقام فردوس کا وارث بننے والا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں '' وہ مومن کامیاب ہوئے‘ جنہوں نے اپنی نمازوں میں اللہ کے خوف اور خشیت کو اختیار کیا‘ جنہوں نے لغویات سے اجتناب کیا‘ جو زکوٰۃ کو صحیح طریقے سے ادا کرتے ہیں ‘جو امانتوں اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں ‘جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں‘جو اپنی پاک دامنی کا تحفظ کرتے ہیں۔ جو صاحب ایمان ایسا کرے گا‘ وہ فردوس کا وارث بن جائے گا‘‘ -

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب کافروں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آئے گا تو وہ چیخ پڑیں گے۔ اس وقت ان سے کہا جائے گا ‘آج چیخ پکار مت کرو بے شک ہمارے مقابلے میں کسی طرف سے تمہاری مدد نہیں کی جائے گی ۔ہماری آیات کی تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی تو تم ایڑیوں کے بل بھاگ پڑتے تھے ۔تکبر کرتے اور اپنی رات کی محفلوں میں اس قرآن کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے۔
اللہ تعالیٰ کافروں کی غفلت اور سرکشی کو اجاگر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیا انہوں نے قرآن کریم پر غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی چیز آگئی ہے‘ جو ان کے آباء کے پاس نہیں آئی یا انہوں نے اپنے رسولﷺ کو پہلے سے نہیں پہچانا‘ جو ان کا انکار کررہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس حقیقت کو واضح فرما رہے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی سابقہ زندگی ان کے سامنے ہے‘ اس لیے ان کو صادق اور امین رسول کا انکار نہیں کرنا چاہیے اور صرف اس وجہ سے قرآن کو رد نہیں کرنا چاہیے کہ یہ ان کے آبائو اجدا د کے عقائد سے مطابقت نہیں رکھتا تھا ۔ان کو حق پر مبنی دعوت پر غور کرنا چاہیے اور اللہ کی اس وحی کو دل وجان سے قبول کرنا چاہیے۔ درحقیقت وہ یہ چاہتے تھے کہ حق ان کی خواہشات کے تابع ہوجائے ؛حالانکہ اگر وحی کو ان کی خواہشات کے تابع کردیا جائے تو آسمان وزمین میں موجود ہر چیز فساد کا شکار ہو جائے۔
اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا کہ بعض لوگوں کا یہ گمان ہے کہ ہم نے ان کو بغیر وجہ کے پیدا کردیا ہے اور انہوں نے ہمارے پاس پلٹ کر نہیں آنا؛ حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسانوں کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گااور وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دوبارہ پیش ہوں گے اور ان کو اپنے کئے کا جواب دینا ہوگا۔ 
اس سورت کے آخر میں ارشاد ہوا کہ جو کوئی بھی غیر اللہ کو پکارتا ہے اس کے پاس ایسا کرنے کی کوئی دلیل نہیں اور اس کا حساب پروردگار کے پاس ہے اور اس نے کبھی کافروں کو کامیاب نہیں کیا ۔سورہ نور میں اللہ تعالیٰ نے فحاشی کی روک تھام کیلئے زنا کی سزا مقرر فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ زانی اور زانیہ (غیر شادی شدہ) کو ایک سو کوڑے مارنے چاہئیں:
یہ ایک سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے، اور اسے ہم نے فرض کیا ہے، اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں، شاید کہ تم سبق لو (1) زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو اگر تم اللہ تعالیٰ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو اور ان کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے (سورة النور 2: 24)
اللہ تعالیٰ نے پاکدامن عورتو ں پر تہمت لگانے کی مذمت کی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں اور پھر چار گواہوں کو پورا نہیں کرتے ایسے لوگوں کو اسی کوڑے لگنے چاہئیں اور مستقبل میں ان کی کوئی گواہی قبول نہیں کرنی چاہیے اور ان کا شمار فاسقوں میں ہو گا ۔
اللہ تعالیٰ نے سورت نور میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی برأت کا اظہار فرمادیا اور قیامت تک آنے والے اہل ایمان کو ازواج ِمطہرات کی حرمت اور ناموس کے بارے میں باخبر کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو یہ بھی سمجھایا کہ اہل ایمان کو ایک دوسرے کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہیے اور اگر کوئی کسی کی کردار کشی کرے تو سننے والے کو فوراًسے پہلے کردار کشی کو بہتان سے تعبیر کرنا چاہیے اور اس بات کو سمجھ جانا چاہیے کہ اگر کسی واقعہ پر چار گواہ موجود نہ ہوں تو الزام تراشی کرنے والا اللہ کی نظروں میں جھوٹا ہے ۔ معاشرے میں برائی کی روک تھام کیلئے اللہ تعالیٰ نے اس پارے میں مومن مردوں کو اپنی نگاہیں جھکانے کا حکم دیا ہے اور مومن عورتوں کو اپنی نگاہیں جھکانے کے ساتھ ساتھ پردہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور محرم رشتہ داروں کے علاوہ تمام لوگوں سے اپنی زینتیں چھپانے کا حکم دیا ۔
اللہ تعالیٰ نے غیر شادی شدہ مردکی شادی کرنے کا حکم دیاہے اور ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص فقیر ہو تو نکاح کرنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ اس کو غنی فرمادیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرما یا کہ اللہ تعالیٰ زمین اور آسمان کو روشن فرمانے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے نور کے ذر یعے جس کو چاہتے ہیں ہدایت کے راستے پر گامزن فرما دیتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ان مردوں کا ذکر کیا ہے کہ جو تجارت اور سودا گری میں مشغول ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کے ذکر اور نماز سے غافل نہیں ہو تے ۔
اللہ تعالیٰ نے صحیح ایمان رکھنے والے مومنوں کا ذکر کیا ہے کہ جب ان کو اللہ اور رسولﷺ کے احکامات کی طرف بلایا جاتا ہے تو وہ جواب میں کہتے ہیں ہم نے سنا اور اطاعت کی اور صحیح کامیابی انہیں صاحب ایمان لوگوں کیلئے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے وعدہ کیا ہے کہ جو ایمان اور عمل صالح کے راستے پر چلے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو زمین پر خلافت عطافرمائیں گے‘ جس طرح اللہ تعالیٰ نے سابقہ اہل ایمان کو خلافت ِارضی سے نوازا تھا ۔اللہ تعالیٰ نے اس وعدے کو اپنے نبیؐ ہی کی حیات ِمبارکہ میں پورا فرمادیا اور سر زمین حجاز پر آپ کی حکومت کو قائم کردیا اور آپؐ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے جناب ابوبکر‘ عمر‘ عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کو بھی خلافت سے بہرہ ور فرمادیا اور خلفائے راشدین کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری و ساری رہا‘ یہاں تک کہ ایمان کی کمی اور بد عملی کی شدت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حاکم سے محکوم اور غالب سے مغلوب کردیا۔
اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے خلوت کے تین اوقات کا ذکر کیا کہ ان اوقات ممنوعہ میں کسی کے گھر جانا درست نہیں ۔ایک وقت عشاء کے بعد دوسرا فجر سے پہلے اور تیسرا ظہر کے بعد۔ ان تین اوقات میں کسی کے گھر جانا درست عمل نہیں ہے ۔ان تین اوقات کے علاوہ انسان کسی بھی وقت کسی کے گھر اجازت لے کر ملاقات کرنے کیلئے جاسکتا ہے۔
اس سورت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے رسول کریمﷺ کے احکامات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ رسول ﷺ کے احکامات کی مخالفت کرتے ہیں ‘ان کو ڈرجانا چاہیے کہ کہیں وہ دنیا میں فتنے کا نشانہ نہ بن جائیں اور آخرت میں ان کو درد ناک عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
اس کے بعد سورہ فرقان ہے‘ جس میں اللہ تبار ک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بابرکت ہے‘ وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان کو نازل کیا‘ تا کہ وہ دنیا والوںکو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرائیں۔ فرقان کا مطلب فرق کرنے والا ہوتا ہے۔ قرآن مجید نیکی اور بدی ‘ ہدایت اور گمراہی ‘شرک اور توحید ‘حلال اور حرام کے درمیان فرق کرنے والا ہے‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کو فرقان کہہ کر پکارا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن مجید سمجھنے ‘پڑ ھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔(آمین ) [ علامہ ابتسام الہی ظہیر ]

منتخب آیات ، ترجمہ 

یقیناً فلاح پائی ہے ایمان والوں نے جو: (سورة المؤمنون 23:1) اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں (2) لغویات سے دور رہتے ہیں (3) زکوٰۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں (4) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں (5) سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر (محفوظ نہ رکھنے میں) وہ قابل ملامت نہیں ہیں (6) البتہ جو اُس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں (7) اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں (8) اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں (9) یہی لوگ وہ وارث ہیں (10) جو میراث میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے (11)
ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا (12) پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا (13) پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا (14) پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، سب کاریگروں سے اچھا کاریگر (15) پھر اس کے بعد تم کو ضرور مرنا ہے، پھر قیامت کے روز یقیناً تم اٹھائے جاؤ گے (16) اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے، تخلیق کے کام سے ہم کچھ نابلد نہ تھے (17)
اور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھیرا دیا ہم اُسے جس طرح چاہیں غائب کر سکتے ہیں (18) پھر اس پانی کے ذریعہ سے ہم نے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ پیدا کر دیے، تمہارے لیے ان باغوں میں بہت سے لذیذ پھل ہیں اور ان سے تم روزی حاصل کرتے ہو (19)
نوحؑ نے کہا "پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری مدد فرما" (26) ہم نے اس پر وحی کی کہ "ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی تیار کر پھر جب ہمارا حکم آ جائے اور تنور ابل پڑے تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہو جا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی ساتھ لے سوائے اُن کے جن کے خلاف پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے، اور ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے کچھ نہ کہنا، یہ اب غرق ہونے والے ہیں (27)
ان کے بعد ہم نے ایک دوسرے دَور کی قوم اٹھائی (31) پھر اُن میں خود انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا (جس نے انہیں دعوت دی) کہ اللہ کی بندگی کرو، تمہارے لیے اُس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ (32)
آخرکار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامہ عظیم نے ان کو آ لیا اور ہم نے ان کو کچرا بنا کر پھینک دیا دُور ہو ظالم قوم! (41) پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں (42)
کوئی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس کے بعد ٹھیر سکی (43) پھر ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا، اس نے اُسے جھٹلایا، اور ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے حتیٰ کہ ان کو بس افسانہ ہی بنا کر چھوڑا پھٹکار اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے! (44) پھر ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا (45
اور موسٰیؑ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی تاکہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کریں (49) اور ابن مریم اور اس کی ماں کو ہم نے ایک نشان بنایا اور ان کو ایک سطحِ مرتفع پر رکھا جو اطمینان کی جگہ تھی اور چشمے اس میں جاری تھے (50
اے پیغمبرو، کھاؤ پاک چیزیں اور عمل کرو صالح، تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں (51
 یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے
اور یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس مجھی سے تم ڈرو (52) مگر بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اُسی میں وہ مگن ہے (53) اچھا، تو چھوڑو انہیں، ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک (54
کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال و اولاد سے مدد دیے جا رہے ہیں (55) تو گویا انہیں بھلائیاں دینے میں سرگرم ہیں؟ نہیں، اصل معاملے کا انہیں شعور نہیں ہے (56) جو اپنے رب کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں (57) جو اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں (58) جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے (59)
ہم کسی شخص کو اس کی مقدرت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو (ہر ایک کا حال) ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے، اور لوگوں پر ظلم بہرحال نہیں کیا جائے گا (62
اور حق اگر کہیں اِن کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین اور آسمان اور ان کی ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہو جاتا نہیں، بلکہ ہم ان کا اپنا ہی ذکر اُن کے پاس لائے ہیں اور وہ اپنے ذکر سے منہ موڑ رہے ہیں (71)
کیا تُو ان سے کچھ مانگ رہا ہے؟ تیرے لیے تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے (72
 وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سُننے اور دیکھنے کی قوتیں دیں اور سوچنے کو دل دیے مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو (78)
اے نبیؐ، برائی کو اس طریقہ سے دفع کرو جو بہترین ہو جو کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں وہ ہمیں خوب معلوم ہیں (96) اور دعا کرو کہ "پروردگار، میں شیاطین کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں (97)
 کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟" (115
یہ ایک سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے، اور اسے ہم نے فرض کیا ہے، اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں، شاید کہ تم سبق لو (1 :24)
 زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو اگر تم اللہ تعالیٰ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو اور ان کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے (2)
پاک دامن عورتوں پر تہمت ، بہتان 
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں (4) سوائے اُن لوگوں کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہو جائیں اور اصلاح کر لیں کہ اللہ ضرور (اُن کے حق میں) غفور و رحیم ہے (5)
جس وقت تم لوگوں نے اسے (بہتان ) سنا تھا اُسی وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپ سے نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ صریح بہتان ہے؟ (12)
کیوں نہ اُسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ "ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ، یہ تو ایک بہتان عظیم ہے" (16
جو لوگ پاک دامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمتیں لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے (23)
 فحاشی  اور بدی 
 جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں، اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (19)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو اس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا مگر اللہ ہی جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے، اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (21)
 اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو، یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے (27
 اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے (30) اور اے نبیؐ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اُس کے جو خود ظاہر ہو جائے، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر اِن لوگوں کے سامنے: شوہر، باپ، شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے  ,...... (31)
اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں تاہم وہ بھی حیاداری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے (60)
قرآن صاف صاف ہدایت دینے والی آیات
ہم نے صاف صاف ہدایت دینے والی آیات تمہارے پاس بھیج دی ہیں، اور ان قوموں کی عبر ت ناک مثالیں بھی ہم تمہارے سامنے پیش کر چکے ہیں جو تم سے پہلے ہو گزری ہیں، اور وہ نصیحتیں ہم نے کر دی ہیں جو ڈرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں (34)
 اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے (کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو، چراغ ایک فانوس میں ہو، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو چاہے آگ اس کو نہ لگے، (اِس طرح) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں) اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے (35) (اُس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے) اُن گھروں میں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اذن دیا ہے (36)
اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے اُن لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں کہ وہ ان کو اُسی طرح زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح اُن سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے، اُن کے لیے اُن کے اُس دین کو مضبوط بنیادوں پر قائم کر دے گا جسے اللہ تعالیٰ نے اُن کے حق میں پسند کیا ہے، اور اُن کی (موجودہ) حالت خوف کو امن سے بدل دے گا، بس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں (55) نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، اور رسولؐ کی اطاعت کرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا (56)
فجر ظہر اور عشاء کی نماز (58)
نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لیے نذیر ہو (1) وہ جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا ہے، جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے، جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیر مقرر کی (2: 25)
مولا صرف الله تعالی 
اور وہ وہی دن ہو گا جب کہ (تمہارا رب) اِن لوگوں کو بھی گھیر لائے گا اور ان کے اُن معبودوں کو بھی بُلا لے گا جنہیں آج یہ اللہ کو چھوڑ کر پوج رہے ہیں، پھر وہ اُن سے پوچھے گا "کیا تم نے میرے اِن بندوں کر گمراہ کیا تھا؟ یا یہ خود راہِ راست سے بھٹک گئے تھے؟" (17) وہ عرض کریں گے "پاک ہے آپ کی ذات، ہماری تو یہ بھی مجال نہ تھی کہ آپ کے سوا کسی کو اپنا مولا بنائیں مگر آپ نے اِن کو اور ان کے باپ دادا کو خوب سامانِ زندگی دیا حتیٰ کہ یہ سبق بھول گئے اور شامت زدہ ہو کر رہے" (18)

~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
🔰 Quran Subjects  🔰 قرآن مضامین 🔰
"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں  کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن  4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی قرآن کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ...اور مشرکوں کی طرح فرقہ واریت اختیار کرکہ دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے-  ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کو واپسی میں ہے  .. مگر کیسے >>>>>>

Popular Books