قرآن کا ایک چیلنج چودہ سو سال سے موجود ہے ، اس کے جواب کی تمام کوششیں بے کار ثابت ہو چکی ہیں، یہی قرآن کا زندہ ابدی معجزہ ہے م جو محمد ﷺ رسول الله پر نازل ہوا-
قرآن چیلنج کرتا ہے:
فَلۡيَاۡتُوۡا بِحَدِيۡثٍ مِّثۡلِهٖۤ اِنۡ كَانُوۡا صٰدِقِيۡنَؕ ۞ (سورۃ 52 الطور، آیت 34)
اگر یہ اپنے اس قول میں سچے ہیں تو اسی شان کا ایک کلام بنا لائیں
یعنی بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ یہ محمد ﷺ کا کلام نہیں ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ سرے سے انسانی کلام ہی نہیں ہے اور یہ بات انسان کی قدرت سے باہر ہے کہ ایسا کلام تصنیف کرسکے۔ اگر تم اسے انسانی کلام کہتے ہو تو اس پائے کا کوئی کلام لا کر دکھاؤ جسے کسی انسان نے تصنیف کیا ہو۔ یہ چیلنج نہ صرف قریش کو، بلکہ تمام دنیا کے منکرین کو سب سے پہلے اس آیت میں دیا گیا تھا۔ اس کے بعد تین مرتبہ مکہ معظمہ میں اور پھر آخری بار مدینہ منورہ میں اسے دہرایا گیا (ملاحظہ ہو یونس، آیت 38۔ ہود، 13، بنی اسرائیل، 88۔ البقرہ، 23)۔ مگر کوئی اس کا جواب دینے کی نہ اس وقت ہمت کرسکا نہ اس کے بعد آج تک کسی کی یہ جرأت ہوئی کہ قرآن کے مقابلہ میں کسی انسانی تصنیف کو لے آئے۔ بعض لوگ اس چیلنج کی حقیقی نوعیت کو نہ سمجھنے کی وجہ سے یہ کہتے ہیں --- Read more »